کابل

ٹیلی کمیونیکیشن خدمات کے تعین کے لیے ڈرائیو ٹیسٹ آلات کو فعال کیا گیا ہے۔ وزارت مواصلات

ٹیلی کمیونیکیشن خدمات کے تعین کے لیے ڈرائیو ٹیسٹ آلات کو فعال کیا گیا ہے۔ وزارت مواصلات

سالانہ کارکردگی رپورٹ

کابل: الامارہ اردو:

وزارت مواصلات اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے حکام نے گورنمنٹ میڈیا سینٹر میں حکومت کے احتساب پروگرام کے تحت پریس کانفرنس کے دوران وزارت کی ایک سالہ سرگرمیوں اور کامیابیوں کے بارے میں قوم کے سامنے رپورٹ پیش کر دی۔
وزیر مواصلات اور انفارمیشن ٹیکنالوجی مولوی نجیب اللہ حقانی نے کہا کہ اترا انتظامیہ کے ٹی ڈی ایف بجٹ سے 45 نئی کمیونیکیشن سائٹس بنائی گئی ہیں اور 5 صوبوں میں 30 کمیونیکیشن سائٹس بنانے کے لیے ٹیلی کمیونیکیشن کمپنیوں کے ساتھ معاہدہ کیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹیلی کمیونیکیشن سروسز کے معیار کی سطح کی پیمائش کے لیے آلات کی فراہمی کا منصوبہ مکمل کر لیا گیا ہے۔ ٹی ڈی ایف کے بجٹ سے ملک کے مختلف حصوں میں افغان بیسیم، افغان ٹیلی کام اور روشن کمپنیوں کی جانب سے تقریباً 33 ٹیلی کمیونیکیشن سائٹس بنائی گئی ہیں۔ جب کہ قندھار، ننگرہار اور میدان وردک صوبوں میں 3 کمیونیکیشن سائٹس کے لیے افغان بیسیم کمپنی کے ساتھ معاہدہ کیا گیا ہے، جس پر جلد عمل درآمد کیا جائے گا۔
ان کے مطابق گزشتہ سال کے دوران انہوں نے غیر اخلاقی ویب سائٹس کو بلاک کر دیا ہے۔ سم کارڈز کی غیر قانونی تقسیم کار کا سدباب کیا گیا، اس وقت تقریباً 98 فیصد استعمال شدہ سم کارڈز قانونی ہیں اور ملک بھر میں تقریباً 23 ملین سم کارڈز فعال ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ امارت اسلامیہ کی حکمرانی کے بعد انٹرنیٹ سروسز کی قیمتوں میں 40 سے 60 فیصد تک کمی آئی ہے اور معیار کو بہتر بنانے کے لیے 641 سائٹس کو 2G سے 3G میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پہلی بار ٹیلی کمیونیکیشن سروسز کے معیار کا تعین کرنے کے لیے ملک بھر میں ڈرائیو ٹیسٹ موبائل ڈیوائسز کام کر رہی ہیں اور نیٹ ورک ٹیلی کمیونیکیشن سروسز کی نگرانی کی گئی ہے۔
ان کے مطابق امارت اسلامیہ کی کابینہ کے فیصلے کے مطابق کمیونیکیشن نیٹ ورکس میں پب جی اور ٹک ٹاک پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
متعلقہ ادارے کے ملازمین کی استعداد کار بڑھانے کے لیے سائبر خطرات سے متعلق آگاہی ورکشاپس کا انعقاد کیا گیا ہے، پوسٹل سروسز کے لیے 12 کمپنیوں کو لائسنس جاری کیے گئے، ڈیجیٹل گورننس کے معیارات مرتب کئے گئے ہیں اور سم کارڈز کی رجسٹریشن اور تقسیم کے لیے طریقہ کار مرتب کیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ سائبر کیسز کو حل کرنے کے لیے ایک سائبر کرائم لیبارٹری کو فعال کیا گیا ہے، سرکاری محکموں کی ویب سائٹس اور ڈیٹا سینٹر کے نظام کی حفاظت اور نگرانی کے لیے ایک انتظامی نظام قائم کیا گیا ہے اور اسی طرح مختلف نیٹ ورکس کے انٹرنیٹ پیکجز اور کال کے لئے قیمتیں مقررہ کی گئی ہیں جس کی وجہ سے قیمتیں پہلے کے مقابلے کم ہو گئی ہیں۔