F-16 کی تباہی اور ضلع اومنہ کی فتح!

آج کی بات: امارت اسلامیہ کے بہادر اور سربکف مجاہدین  نے صوبہ پروان کے ضلع بگرام میں امریکی فوج کا ایک F-16  جیٹ طیارہ بگرام ائیربیس کے قریب مار گرایا۔ طیارے نے جیسے ہی بگرام ائیر بیس سے اڑان بھری تو مجاہدین پہلے سے اس کی تاک میں بیٹھے ہوئے تھے، جنہوں نے موقع دیکھتے […]

آج کی بات:

امارت اسلامیہ کے بہادر اور سربکف مجاہدین  نے صوبہ پروان کے ضلع بگرام میں امریکی فوج کا ایک F-16  جیٹ طیارہ بگرام ائیربیس کے قریب مار گرایا۔ طیارے نے جیسے ہی بگرام ائیر بیس سے اڑان بھری تو مجاہدین پہلے سے اس کی تاک میں بیٹھے ہوئے تھے، جنہوں نے موقع دیکھتے ہوئے طیارے کو نشانہ بنا کر تباہ کر دیا۔ پینٹاگون نے بھی ایک اعلامیے  میں اس واقعے کی تصدیق کی ہے، لیکن طیارہ گرنے کی وجوہات پر خاموشی اختیار کی ہے۔

دوسری جانب عمری آپریشن کے سلسلے میں مجاہدین نے صوبہ پکتیکا کے ضلع ’اومنہ‘ کو چار روزہ محاصرے کے بعد مکمل طور پر فتح کر لیا ہے۔ ضلع میں محصور تمام کٹھ پتلی اہل کار ہلاک و زخمی ہوئے ہیں، جب کہ باقی اہل کار رات کی تاریکی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے دُم دبا کر بھاگ نکلے۔ اس ضلع کی فتح سے دشمن کے متعدد اسلحہ ڈپو مجاہدین کے قبضے میں آ گئے ہیں، جن میں مختلف قسم کے جنگی  وسائل ،اسلحہ اور عام استعمال کی اشیاء مجاہدین کو غنیمت کے طور پر ہاتھ آئی ہیں۔

واضح رہے مجاہدین  کے ہاتھوں امریکا کے F-16 طیارے کی تباہی کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے، بلکہ یہ امریکی جارحیت پسندوں کا تیسرا F-16 طیارہ ،ہے جو مجاہدین کے حملے میں نشانہ بن کر تباہ ہوا ہے۔

F-16 طیارے کی قیمت  120 ملین سے 150 ملین ڈالرز تک ہوتی ہے۔ امریکی فوج میں اسے ’’ جنگجو عقاب‘‘ کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ یہ طیارہ چار عشرے قبل امریکی فوج  کی مشہور طیارہ ساز کمپنی ’جنرل ڈائنامکس‘  کی ایجاد ہے۔ اب تک اس کمپنی نے 4500 سے زیادہ F-16 طیارے بنائے ہیں۔ اس کی فروخت کے تمام اختیارات امریکی فوج کے پاس ہیں۔ ایف سولہ طیارے کی دیگر خصوصیات کے علاوہ ایک خصوصیت یہ ہے کہ یہ فضامیں ہر قسم کے طیارے کو نشانہ بنا سکتا ہے اور فضا سے زمین پر بھی اپنے ہدف کو کامیابی سے نشانہ بنا سکتا ہے۔ لیکن امریکاکے ترقی یافتہ اور جدید ٹیکنالوجی سے لیس طیارے افغانستان کے سربکف اور تہی دست مجاہدین کے ہاتھوں تباہ ہو رہے ہیں۔ جس سے پینٹاگون کے ایوان میں ہُو کا عالم طاری ہے۔امریکا کسی قیمت پر بھی اپنے فوجی افغانستان میں نہیں مروانا چاہتا۔ وہ چاہتا ہے کہ ایسے وسائل کسی قوت کے پاس نہ ہو،ں جو ان کے طیاروں، ٹینکوں اور فوجیوں کو نشانہ بنا سکیں۔ فرض کریں اگر کوئی ایسا کر بھی لے تو امریکا اس کے ساتھ سختی سے پیش آتا ہے۔

گزشتہ پندرہ سالوں کے دوران اللہ تعالیٰ نے ایمانی غیرت سے سرشار تہی دست مجاہدین کو یہ قوت دی کہ انہوں نے ہزاروں امریکی فوجیوں کو افغانستان کے کوہ و دمن میں ہلاک کیا ہے۔ ایک ٹریلین کے جنگی اخراجات اور ٹیکنالوجی کی جڑیں کھوکھلی کر دی ہیں۔ مزدور دشمن کی 4لاکھ سے زیادہ مسلح فورسز کو چوہوں کی طرح اپنے بلوں میں گھسنے پر مجبور کر دیا ہے۔

ایک ہفتے کے دوران  پکتیا کے ضلع ’جانی خیل‘ اور پکتیکا کے ضلع ’اومنہ‘ کی فتح کے ساتھ امریکی فوج کے ایف سولہ  طیارے کی تباہی وہ خوشخبریاں اور فتوحات ہیں، جو مجاہدین کے دلوں کی ٹھنڈک بنی ہیں ۔

ہمیں یقین ہے اگر اللہ تعالیٰ نے فتوحات کا یہ سلسلہ اسی طرح جاری رکھا تو وہ وقت دور نہیں، جب امریکا اور ان کے مزدور غلام اسی سال افغانستان میں شکست سے دوچار ہوں گے اور وہ بھی روس کی طرح یہاں سے راہ فرار میں ہی اپنی عافیت سمجھیں گے ۔ ان شاء اللہ تعالیٰ