اسی فیصد ہلمند امارت کے قبضے  میں ہے

آج کی بات:   حال ہی میں ہلمند سے جہادی فتوحات کی خبریں موصول ہو رہی ہیں۔ مجاہدین کی ان فتوحات نے دشمن کو شکست تسلیم کرنے پر مجبور  کر دیا ہے ۔ ہلمند کی صوبائی کونسل کے رکن ‘کریم اتل’ نے اعتراف کیا ہے کہ ‘ہلمند کے 80 فیصد علاقے پر امارت اسلامی کے […]

آج کی بات:

 

حال ہی میں ہلمند سے جہادی فتوحات کی خبریں موصول ہو رہی ہیں۔ مجاہدین کی ان فتوحات نے دشمن کو شکست تسلیم کرنے پر مجبور  کر دیا ہے ۔ ہلمند کی صوبائی کونسل کے رکن ‘کریم اتل’ نے اعتراف کیا ہے کہ ‘ہلمند کے 80 فیصد علاقے پر امارت اسلامی کے مجاہدین کا قبضہ ہے۔’ کریم اتل نے اپنے غلام اہل کاروں کے جانی نقصانات سے بھی پردہ اٹھایا ہے۔ انہوں نے تسلیم کیا ہے کہ گزشتہ کئی روز  سے جاری جھڑپوں میں اشرف غنی گروہ کے  پانچ سو سے زیادہ پولیس اور فوجی اہل کار ہلاک ہو چکے ہیں۔

مجاہدین نے گزشتہ ماہ کی پندرہ تاریخ سے اب تک افغانستان کے مختلف علاقوں میں خاص طور پر صوبہ ہلمند میں بڑی فتوحات حاصل کی ہیں۔ مجاہدین نے سب سے پہلے ہلمند میں ایک اہم تزویراتی اہمیت کے حامل ضلع سنگین کو مکمل طور پر فتح کیا، جس میں دشمن کو  بھاری جانی و مالی نقصانات اٹھانا پڑے۔ اس کے بعد ضلع خانشین سے د شمن کا صفایا کیا گیا۔ یہاں بھی دشمن کو شدید جانی و  مالی نقصانات برداشت کرنا پڑے، جب کہ یہاں سے مجاہدین کو بہت سا مالِ غنیمت بھی ملا ہے۔ خانشین کی فتح کے ساتھ وسیع علاقہ مجاہدین کے  کے قبضے میں آ گیا ہے،جس سے اب مجاہدین کے  لیے یہ ممکن ہوگیا ہے کہ وہ دشمن کی بھاری اکثریت والے علاقوں کی طرف پیش قدمی کر سکیں۔ ضلع ناوہ اور گرمسیر وہ علاقے ہیں، جو خانشین کی فتح کی برکت سے مجاہدین کے کنٹرول میں آنے والے ہیں۔ جب کہ مجاہدین کی ممکنہ فتح کے ڈر سے کثیر تعداد میں دشمن فوجی بہت سی چوکیوں  اور مراکز سے ابھی سے بھاگ نکلے ہیں۔

مجاہدین نے ضلع خانشین، گرمسیر اور ناوہ کی فتوحات کی بدولت لشکرگاہ سے ملحق اہم سرسبز اور گنجان آباد ضلع نادعلی میں  ناقابلِ یقین کامیابیا ں حاصل کی ہیں۔ نادعلی سے ملحق چانجیربازار کا وسیع علاقہ بھی مجاہدین کے قبضے میں ہے۔ اسی طرح نادعلی  کے مختلف علاقوں میں  درجنوں چوکیاں اور اہم مراکز فتح کیے جا چکے ہیں۔ موجودہ صورت حال کے مطابق نادعلی کا ضلعی ہیڈکوارٹر مجاہدین کے محاصرے میں ہے اور مجاہدین نے ہیڈکوارٹر کی طرف جانے والے تمام راستے بند کر دیے ہیں۔ نادعلی سے ملحق ضلع مارجہ کے تمام علاقے بھی مجاہدین کے قبضے میں ہے۔ دشمن اہل کار صرف ضلعی مرکز میں مجاہدین کے محاصرے میں موجود ہیں۔ یہاں بھی مجاہدین نے ضلعی مرکز جانے والی تمام راستے  بند کر دیے ہیں۔ اب  اُنہیں کھانے کا سامان اور جنگی وسائل صرف طیاروں کے ذریعے ہی پہنچائے جاتے ہیں۔ یہاں ایسا کوئی دن نہیں گزرتا، جب دشمن کے  درجنوں افراد مجاہدین کے سامنے ہتھیار نہ ڈالتے ہوں۔ یاد رہے کہ ہتھیار ڈالنے والے  اہل کاروں کے لیے امارت اسلامی نے عام معافی کا اعلان کر رکھا ہے اور ان کے جان و مال کی  مکمل حفاظت کی جاتی ہے۔

ہلمند میں مجاہدین کی کاری ضربوں اور  فتوحات نے دشمن کے اہم افراد کو میڈیا پر اپنی شکست تسلیم کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔ ہلمند کے لیے کابل سے بھیجے جانے والے آپریشنل کمانڈر جنرل  ‘عبدالجبار قہرمان’ (جو ہلمند میں مجاہدین کے خوف سے واپس کابل بھاگ گیا ہے) نے ایک انٹرویو میں  کہا ہے کہ ‘مجاہدین ہماری نسبت زیادہ طاقت کے حامل ہیں۔ عوام  کی حمایت اُن کے ساتھ ہے۔ جب کہ ہمارے سکیورٹی اداروں  میں ہم آہنگی کا فقدان ہے۔  کرپشن عروج  پر  ہے۔ اہل کاروں کے حوصلے  پست ہیں اور صرف پانچ   سو مجاہدین نے پورے  ہلمند کو ‘خطرۂ سقوط’ سے دو چار کر رکھا ہے۔’

امارت اسلامی کے ساتھ واقعی  عوام کی حمایت اور  ہمدردی ہے۔ کیوں کہ اگر عوام کی حمایت نہ ہو تو صرف یہ کہ کامیابی مشکل ہو جائے گی، بلکہ مجاہدین کے لیے وہاں رہنا بھی مشکل  ترین کام ہوگا۔ مجاہدین کو چاہیے کہ عوام کے ساتھ  مزید حسنِ سلوک سمیت امن و امان قائم کریں۔ تعلیمی اداروں کی ترقی کے لیے اپنی تمام تر توانائیاں بروئے کار لائیں اور سب  سے اہم یہ کہ عوام کو بنیادی ضروریات کی فراہمی میں سب سے زیادہ کو شش کی جائے۔

الحمد للہ! ہلمند میں مجاہدین کی قوت میں اس قدر اضافہ ہوا ہےکہ اب مجاہدین  صوبے کے صدر مقام لشکرگاہ پر پوری طرح حملے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور حکم  ملتے ہی لشکرگاہ کو چاروں طرف سے گھیر لیا جائے گا۔ اور  اللہ تعالیٰ کی  نصرت اور عوام کی مکمل حمایت سے وہ دن دور نہیں، جب لشکرگاہ پر بھی امارت اسلامی کا امن و آشتی کا  سفید پرچم لہرا رہا ہوگا ۔ ان شاء اللہ تعالیٰ