افغانستان میں امریکی غاصبوں کی مزید موجودگی کے بابت امارت اسلامیہ کا اعلامیہ

امارت اسلامیہ نے بار بار کہا تھاکہ امریکی فوجیں افغانستان کی قبضہ سے دستبردار نہیں ہوتیں اور اس بارے میں امریکی جو نمائشی بیانات دیتے ہیں، وہ افغان اور امریکی عوام کو دھوکہ دینے کی خاطر کرتے رہتے ہیں۔ اب عملی طور پر ظاہر  اور صریح فیصلہ کیا گیا کہ 2017ء کے اخر تک پانچ […]

امارت اسلامیہ نے بار بار کہا تھاکہ امریکی فوجیں افغانستان کی قبضہ سے دستبردار نہیں ہوتیں اور اس بارے میں امریکی جو نمائشی بیانات دیتے ہیں، وہ افغان اور امریکی عوام کو دھوکہ دینے کی خاطر کرتے رہتے ہیں۔ اب عملی طور پر ظاہر  اور صریح فیصلہ کیا گیا کہ 2017ء کے اخر تک پانچ ہزار پانچ سو 5500 امریکی فوجیں افغانستان میں موجود رہیگی۔

امریکہ کے اس غیر منطقی فیصلے کے متعلق امارت اسلامیہ درج ذیل ردعمل کا اظہار کرتی ہے۔

امریکی فوجوں کے افغانستان میں مزید موجودگی ہمارے جہاد اور جدوجہد کے وسیع سلسلے کی سدباب نہیں کرسکتی۔ اپنی جنگی حکمت عملی پر امریکی حکمرانوں کا اصرار ہمارے ملت اور خطے کی حساسیت کو مزید بھڑکا دیگی  اور جب امریکی غاصبوں پر حملوں میں تیزی آئيگی، ان کے نقصاناب بڑھ جائیں اور افغانستان میں بے مفہوم اور ناقابل جیت جنگ کے  لیے اخراجات زیادہ ہوجائیں، تو خود ہی اپنی ظالمانہ پالیسی کو بدل دیگی۔

افغان جنگ جب استعمار  لاکھوں فوجوں کے ذریعے نہ جیت سکی، تو پانچ ہزاروں فوجیوں کی کامیابی کا فکر بے جا ہے۔ جنگ اور جارحیت پر اصرار امریکہ سے  دنیا اور دیگر ممالک اور حتی امریکی عوام کا تعاون  بھی کم کریگا۔ افغان جنگ میں امریکہ اکیلا  ایسا الجھ جائیگا ، جس کا آخرکار انجام سابق سوویت یونین کے مانند ہوگا۔

اگر اوباما نے کابل انتظامیہ کے حواس باختہ اور خوفزدہ عہدیداروں کے  مطالبے اور یا کسی اور مجبوریت کی وجہ سے ایسا غیرمعقول فیصلہ کیا ہو، وہ کسی صورت میں امریکہ اور افغانستان کے مفاد میں اختتام پذیر نہیں ہوگا، جس کا سب سے زیادہ نقصان امریکی مفادات اور حیثیت کو پہنچے گا۔

ہم اپنے مجاہدین کو بتاتے ہیں کہ امریکی اہداف کو خصوصی اور تابڑتوڑ حملوں   کی نشانے پر رکھے ۔ ان کے تحرکات، مراکز اور دیگر مربوطہ اداروں کے خلاف منصوبوں کو ازسرنو تجدید، تشدید اور  تیزتر کریں۔

امارت اسلامیہ افغانستان

02/ محرم الحرام 1437ھ بمطابق 16 / اکتوبر 2015ء