کابل

افغانستان میں سیاحت تیزی سے فروغ پارہی ہے

افغانستان میں سیاحت تیزی سے فروغ پارہی ہے

 

تحریر: سیف العادل احرار
برطانوی روزنامہ انڈیپینڈنٹ نے ایک رپورٹ شائع کی ہے جس میں لکھا گیا ہے کہ 2024 میں دنیا بھر سے سیاح افغانستان کا رخ اختیار کریں گے، گزشتہ کئی دہائیوں سے جنگوں اور بحرانوں کا شکار افغانستان کی قسمت بدل رہی ہے اور سیاحت ایک صنعت کے طور پر فروغ پارہی ہے اور دنیا بھر کے سیاح افغانستان جانے میں دلچسپی ظاہر کر رہے ہیں، 45 برس کے بعد افغانستان میں مرکزی حکومت کی رٹ قائم ہوئی ہے، اسی لئے اب عالمی سیاح بھی افغانستان آرہے ہیں اور سیاحت بھی تیزی سے فروغ پارہی ہے۔

افغانستان تاریخی لحاظ سے اہم ملک ہے، جس نے ایک صدی میں تین سپرپاورز کو شکست دیکر ایک نئی تاریخ رقم کی ہے، عالمی سیاح اس ملک کے تاریخی مقامات کو دیکھنے میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں، کچھ سیاح معدنیات کے سروے کرنے کے لئے آتے ہیں، تاکہ مختلف کمپنیاں سروے کے بعد ان معدنیات میں سرمایہ کریں، اسی طرح اس ملک کے خوشگوار موسم بھی سیاحوں کی دلچسپی کے باعث بنتے ہیں، موسم گرما کے دوران سالنگ، ہندوکش اور پامیر کے اونچے پہاڑوں کے برف سے پانی بہتا ہے اور ان علاقوں میں موسم ٹھنڈا رہتا ہے۔

حال ہی میں جرمنی سے 12 سیاح آئے تھے جنہوں نے قندہار سمیت ملک کے مختلف صوبوں اور تاریخی مقامات کا تفصیلی معائنہ کیا اور دو ماہ یہاں پر مقیم رہے، سیاحوں کی آمد میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے، آئندہ سال موسم بہار میں بڑی تعداد میں دنیا بھر سے سیاح افغانستان کا رخ اختیار کریں گے، حکومت نے بھی سیاحوں کی سہولت کے لئے متعدد اقدامات اٹھائے ہیں، اس وقت ملک میں معدنیات کی آمدن سرفہرست ہے، حکومت کو توقع ہے کہ سیاحت آمدنی کا دوسرا بڑا ذریعہ ہوگا۔

رواں سال کے دوران پڑوسی اور یورپی ممالک سمیت دنیا بھر سے ہزاروں سیاح افغانستان آئے اور انہوں نے یہاں پر جو کچھ دیکھا اور افغان عوام کی مہمان نوازی کا مشاہدہ کیا اس سے وہ بہت متاثر ہوئے اور واپس جاکر وہ افغانستان کی حقیقی تصویر دنیا کے سامنے پیش کررہے ہیں، اور امن کا پیغام پھیلارہے ہیں، اس کے مثبت اثرات مرتب ہورہے ہیں اور سرمایہ کار بھی یہاں پر سرمایہ کاری کرنے میں دلچسپی ظاہر کررہے ہیں۔

کچھ سیاح سالنگ اور قوش تپہ جیسے بڑے پروجیکٹ دیکھنے میں دلچسپی رکھتے ہیں تو کچھ سیاح ننگرہار، نورستان اور کنڑ کے قدرتی حسین مقامات سے لطف اندوز ہورہے ہیں، جرمنی کے ایک سیاح نے بتایا کہ ہم کچھ سیاح صوبہ بادغیس گئے تو وہاں پر ایک ایسے علاقہ گئے جہاں ہوٹل نہیں تھا تاہم وہاں کے باشندوں نے ہماری ایسی مہمان نوازی کی جس پر ہم ان کے شکرگزار رہیں گے، افغان عوام بہت ممہان نواز ہیں، ان کے بارے میں نہایت منفی پروپیگنڈہ کیا گیا ہے اور ان کا حقیقی چہرہ مسخ کیا گیا ہے۔

افغانستان سیاحوں کے لئے ایک بہترین ملک ہے، یہاں پر ہر طرف دو سپرپاورز کی شکست کے اثرات دکھائی دے رہے ہیں، یہاں پر ہر پہاڑ کی الگ داستان ہے، ہر صوبے کی الگ خصوصیت ہے اور ہر علاقے کا الگ موسم ہوتا ہے، اس وقت قومی شاہراہوں اور بڑے ڈیموں کی تعمیر کی خبریں عروج پر ہیں جنہیں دیکھنے کے لئے سیاحوں کی دلچسپی قابل ذکر ہے۔ کچھ عناصر افغانستان کی منفی تصویر دکھارہے ہیں، اس کے باوجود دنیا بھر سے سیاح افغانستان کا رخ اختیار کررہے ہیں، ایک افریقی سیاح نے کشتی مقابلے میں بھی شرکت کی اور میلوں میں شرکت کی ویڈیوز بھی شائع کردیں، اس نے پیغام میں کہا کہ افغانستان پرامن ترین ملک ہے، یہاں پر لوگ دن رات ملک کے ایک حصے سے دوسرے علاقے تک جا رہے ہیں، ملک کے اندر شمال کے لوگ جنوب کی طرف اور مغربی صوبوں کے لوگ مشرقی صوبوں کی طرف جارہے ہیں اور پرامن ماحول سے محظوظ ہورہے ہیں۔ برطانوی اخبار نے جو رپورٹ شائع کی ہے اس نے تفصیلی سروے کے بعد یہ رپورٹ شائع کی ہے جس میں حقائق کا اعتراف کیا گیا ہے اور ایک حقیقت یہ بھی ہے کہ مغربی ممالک کے سیاح امارت اسلامیہ کے اعلی حکام سے ملاقاتوں میں اس بات کا اعتراف کررہے ہیں کہ امارت اسلامیہ نے جو نظام قائم کیا ہے وہ عوام کے بہتر مفاد میں ہے، اس کے ثمرات سے عوام مستفید ہورہے ہیں اور سیاحوں کے لئے بھی کسی نعمت سے کم نہیں ہے۔