کابل

افغانستان کی معاشی صورتحال اور عالمی بینک کا اعتراف

افغانستان کی معاشی صورتحال اور عالمی بینک کا اعتراف

 

کابل (خصوصی رپورٹ)
ورلڈ بینک نے 4 دسمبر کو افغانستان کی معاشی صورتحال پر ایک رپورٹ شائع کی تھی جس میں افغانستان کی معاشی صورتحال کا جائزہ لیا گیا تھا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مہنگائی کی شرح گزشتہ مہینوں کے مقابلے میں مزید کم ہوئی ہے، قومی آمدنی میں اضافہ ہوا ہے، درآمدات کی سطح میں اضافہ ہوا ہے، غیر ملکی کرنسیوں کے مقابلے افغان کرنسی “افغانی” کی قدر میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، اشیاء خورد ونوش اور نان فوڈ آئٹمز کی قیمتیں کم ہوئی ہیں، بینکنگ سسٹم بہتر ہوا ہے اور عوام کو صحت کی معیاری خدمات فراہم کی گئی ہیں۔

امارت اسلامیہ کے نائب وزیر اعظم برائے اقتصادی امور کے دفتر نے بھی عالمی بینک کی جانب سے معاشی صورتحال پر شائع ہونے والی رپورٹ پر مثبت ردعمل ظاہر کیا ہے اور مذکورہ بالا حصہ کو سراہا ہے جو کہ حقائق پر مبنی ہیں۔

حقیقت یہ ہے کہ امارت اسلامیہ کی مسلسل کوششوں سے ملک میں ترقی کی نئی راہیں کھل گئی ہیں اور ہر طرف ترقی کے اثرات نمودار ہوگئے، ملک میں منشیات کے عادی لاکھوں افراد کا علاج جاری ہے، چھ لاکھ سے زائد یتیموں، بیواووں اور معذوروں کو ماہانہ وظیفہ دیا جارہا ہے اور اس کی مد میں گزشتہ چھ ماہ کے دوران دس ارب افغانی سے زائد رقم انہیں دی گئی ہے، ملک کے متعدد صوبوں میں اربوں افغانی کی لاگت سے ڈیم بنائے جارہے ہیں، مہنگائی کم کرنے کے لئے متعدد اقدامات کئے گئے ہیں، کابل شہر کو دلہن کی طرح سجایا گیا ہے، قومی شاہراہوں کی تعمیر جاری ہے، سالنگ شاہراہ اور قوش تپہ کینال بنانے سے ملک بھر کے عوام میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے، کرنسی کی قدر میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، پنجشیر میں 1200 کانوں کا سروے مکمل کیا گیا ہے اور 500 سے زائد کانوں کی کان کنی کا عمل شروع کیا گیا ہے، کوہلے کی برآمدات میں بھی قابل ذکر اضافہ ہوا ہے، جب کہ تعلیمی خدمات کا دائرہ دور دراز علاقوں تک پھیلا دیا گیا ہے۔

علاوہ ازیں افغانستان کی معاشی صورتحال پر عالمی بینک کی رپورٹ پر امارت اسلامیہ کے نائب وزیراعظم برائے اقتصادی امور کے دفتر نے بھی ردعمل ظاہر کیا ہے جس کے مطابق تجارت، صنعت، زراعت اور انفراسٹرکچر کے شعبوں میں ہونے والی ترقی سے ہم وطنوں کو روزگار کے مواقع فراہم کیے گئے ہیں، جس کی وجہ سے عوام کے مسائل بتدریج حل ہو رہے ہیں۔

امارت اسلامیہ کو یقین ہے کہ اگر بین الاقوامی برادری مثبت رویہ اپنا کر بینکاری نظام اور دیگر شعبوں پر پابندیاں ختم کرے اور افغانستان کے منجمد اثاثوں کو بحال کرے تو افغانستان دیگر شعبوں کے ساتھ اقتصادی شعبے میں بھی مکمل ترقی کرے گا۔ اسی طرح امارت اسلامیہ ایک بار پھر بین الاقوامی اداروں سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ افغانستان میں روز بروز ہونے والی پیش رفت اور حقیقی صورتحال کو دنیا کے سامنے رکھیں۔

درین اثناء عالمی بینک نے کابل میں اپنا دفتر کھولنے کا عندیہ دیا ہے۔ وزارت خزانہ کے ترجمان احمد ولی حقمل کا کہنا ہے کہ عالمی بینک نے وزارت کے ساتھ مسلسل رابطوں کے دوران کابل میں اپنا دفتر کھولنے کا وعدہ کیا ہے۔ حقمل نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ عالمی بینک نے جنوری 2024 میں کابل میں باضابطہ طور پر اپنا دفتر کھولنے کا یقین دلایا ہے۔
ان کے مطابق عالمی بینک نے یہ بھی یقین دلایا ہے کہ وہ اپریل 2024 تک اس بینک کے مالی تعاون سے نامکمل منصوبوں کے اخراجات جاری کرے گا۔