کابل

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے حالیہ رپورٹ کے حوالے سے امارت اسلامیہ افغانستان کے ترجمان کا رد عمل

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے حالیہ رپورٹ کے حوالے سے امارت اسلامیہ افغانستان کے ترجمان کا رد عمل

 

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی monitoring and analysis team of the sanctions committee کی 14ویں رپورٹ میں افغانستان کی صورت حال، امارت اسلامیہ افغانستان کے رہنماؤں اور بین الاقوامی امن و سلامتی پر ان کے اثرات کے بارے میں یک طرفہ، غیر متوازن اور غیر حقیقت پسندانہ رپورٹ شائع کی گئی ہے۔ جس کے متعلق ہم اپنا موقف ذیل میں پیش کر رہے ہیں:
امارت اسلامیہ افغانستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سے پابندیوں کے تسلسل اور اس طرح کی رپورٹس کو تعصب سے بھرپور اور آزادی اور عدم مداخلت کے اصولوں سے متصادم قرار دیتی ہے اور اس سلسلے کو ختم کرنے کا مطالبہ کرتی ہے۔
رپورٹ میں امارت اسلامیہ افغانستان پر لگائے گئے بے بنیاد الزامات جیسے افغان حکومت کے رہنماؤں کے درمیان اختلافات، افغانستان کو دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہ قرار دینا، امارت اسلامیہ افغانستان کے حکام پر منشیات کے اسمگلنگ، اختیارات کا انحصار اور جامع حکومت کی عدم موجودگی اور اس نوع کے دیگر بے بنیاد الزامات کو افغانستان کے آزاد و خود مختار عوام کے ساتھ کھلی دشمنی اور گذشتہ 20 سالوں کے بے بنیاد پروپیگنڈوں کا لاحاصل تکرار سمجھتی ہے۔ امارت اسلامیہ افغانستان کی قیادت کے درمیان اختلاف کی افواہیں گذشتہ بیس سالوں کے پروپیگنڈے کا تسلسل ہیں۔
ہم اس رپورٹ کے ان مندرجات کو سختی سے مسترد کرتے ہیں جس میں امارت اسلامیہ افغانستان پر علاقائی ممالک کے مخالفین کی مدد اور افغانستان کی سرزمین دوسرے ممالک کے خلاف استعمال کرنے کے الزامات لگائے گئے ہیں۔ اس رپورٹ کے مندرجات سے معلوم ہوتا ہے کہ یا تو اس رپورٹ کے مرتبین کو درست معلومات تک رسائی نہیں ہے، یا وہ جان بوجھ کر حقائق کو مسخ کر رہے ہیں، یا پھر ان کی معلومات کا ذریعہ امارت اسلامیہ افغانستان کے مفرور مخالفین ہیں۔ امارت اسلامیہ افغانستان اپنے وعدوں پر قائم رہنے کی یقین دلاتی ہے۔ افغانستان کی سرزمین سے ہمسایہ، علاقائی اور عالمی ممالک کو کوئی خطرہ نہیں ہے اور افغانستان کسی کو بھی اپنی سرزمین دوسروں کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔
واضح رہے کہ امارت اسلامیہ افغانستان کی دو سال کی حکومت نے اس دعوے کو سچ ثابت کر دیا ہے جس کے نتیجے میں افغان حکومت کے پڑوسی اور خطے کے اہم ممالک کے ساتھ تعلقات روز بروز بڑھتے جا رہے ہیں۔ مشترکہ مفادات کی بنیاد پر آپس کے تعلقات ترقی پذیر ہیں۔ یہ سب باہمی اعتماد کا نتیجہ ہے۔
امارت اسلامیہ افغانستان واضح کرتی ہے کہ منشیات کی کاشت، پیداوار اور اسمگلنگ میں زبردست کمی آئی ہے۔ جس کا واضح ثبوت تازہ ترین بین الاقوامی میڈیا رپورٹس ہیں۔
امارت اسلامیہ افغانستان سمجھتی ہے کہ سلامتی کونسل کی جانب سے ایسی یک طرفہ اور غیر معتبر رپورٹس کی اشاعت سے نہ صرف افغانستان اور بین الاقوامی امن و سلامتی میں کوئی مدد نہیں ملتی۔  بلکہ اس سے عوام کی تشویش  میں اضافہ ہوتا ہے اور اقوام متحدہ کی آزادی اور غیر جانب داری پر شکوک و شبہات بڑھتے ہیں اور اس کی ساکھ کو بھی نقصان پہنچتا ہے۔ امارت اسلامیہ افغانستان کے تمام فیصلے اسلامی شریعت کے رہنما اصولوں، دوطرفہ اور کثیر الجہتی وعدوں اور قومی مفادات کی روشنی میں کیے جاتے ہیں۔ امارت اسلامیہ مشترکہ خدشات دور کرنے کے لیے عالمی برادری سے بات چیت جاری رکھنے کے لیے تیار ہے۔

ذبیح اللہ مجاہد، ترجمان امارت اسلامیہ افغانستان
۱۴۴۴/۱۱/۲۳هـ ق
۱۴۰۲/۳/۲۱ هـ ش ــ 2023/611م