ایک معروف تنظیم کے نام پر ناقابل اعتماد رپورٹ

ہفتہ وار تبصرہ اقوام متحدہ کا ادارہ عالمی سطح پر ایک اہم  اور بااعتماد تنظیم سمجھی جاتی ہے۔ دنیا کے تمام ممالک اس تنظیم کے اراکین ہیں، اسی سطح پر اس کی اعتماد، قانونی حیثیت اور ذمہ داری کا بوجھ بھی بھاری ہے۔یہی عالمی حیثیت کا مطالبہ ہے کہ اس تنظیم سے جو رپورٹ شائع […]

ہفتہ وار تبصرہ

اقوام متحدہ کا ادارہ عالمی سطح پر ایک اہم  اور بااعتماد تنظیم سمجھی جاتی ہے۔ دنیا کے تمام ممالک اس تنظیم کے اراکین ہیں، اسی سطح پر اس کی اعتماد، قانونی حیثیت اور ذمہ داری کا بوجھ بھی بھاری ہے۔یہی عالمی حیثیت کا مطالبہ ہے کہ اس تنظیم سے جو رپورٹ شائع ہوجاتی ہے، وہ مصدقہ اور حقائق پر مبنی ہونا چاہیے۔ اس رپورٹ میں تضادات اور قیاس آرائیوں  پر مبنی فیصلے نہیں ہونے چاہیے، بلکہ اس کی ہر بات حقائق کے مطابق ہونا چاہیے۔

مگر بدقسمتی سے کہنا پڑتا ہے کہ اس تنظیم کی جانب سے حالیہ دنوں میں افغانستان میں غیرملکی جنگجوؤں کی موجودگی اور دیگر مسائل کے حوالے سے جو رپورٹ شائع ہوئی،وہ زمینی حقائق سے متصادم تھی۔ مثال کے طور پر رپورٹ میں غیرملکی جنگجوؤں کے حوالے سے جو اعداد وشمار شائع ہوئی تھی اور افغان سرزمین میں ان کے بڑے پیمانے پر موجودگی کا دعوہ کیا گیا تھا، اس نے ہمارے ہموطنوں کو حیران کردیا۔ کیونکہ اس ملک کے باشندے افغانی ہیں،اپنے گھر کے حالات کا مشاہدہ کررہا ہے اور صورت حال کے حوالے سے ہر کسی سے بہتر طور پر واقف ہیں، وہ سمجھتے ہیں موجودہ صورت حال میں افغانستان میں غیرملکی جنگجو موجود نہیں ہے۔ یہ کیسا ممکن ہے کہ اقوام متحدہ کی رپورٹ کی بنیاد پر افغانستان میں ہزاروں غیرملکی جنگجو موجود ہو، مگر اس ملک کے باشندے اس سے لاعلم ہو۔اقوام متحدہ کی رپورٹ میں آیا ہے کہ ان معلومات کےلیے کوئی آزادانہ کوشش نہیں کی گئی ہے، بلکہ کابل انتظامیہ اورچند دیگر سرکاری معلومات کی بنیاد پر اسے مرتب کی گئی ہے۔ کابل انتظامیہ عملی طور پر امارت اسلامیہ کیساتھ جنگ میں مصروف ہے،اسی طرح دیگر ممالک جو افغانستان میں جنگ جاری رکھنا چاہتا ہے، انہوں نے ضرور کوشش کی ہوگی کہ غلط معلومات فراہم کرنے سے اقوام متحدہ کے مؤقف سے ناجائز فائدہ اٹھائے اور امارت اسلامیہ کے حوالے سے دنیا کے سامنے غلط تصویر پیش کریں۔ رپورٹ میں دیگر تضادات اور غلط معلومات بھی ہیں، امارت اسلامیہ کے چند اداروں کے رہنماؤں کے  اسمائے گرامی غلط بتائے گئے ہیں۔ اسی طرح ایک صوبے کے گورنر کو ایک جگہ فوت کہا گہا ہے اور اسی رپورٹ میں فوت شدہ گورنر کو دوسرے مقام میں برحال گورنر متعارف کروایا گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امارت اسلامیہ کے شوری کے تشکیل کو امارت اسلامیہ کی سرکاری ویب سائٹ سے لیا گیا ہے، حالانکہ امارت اسلامیہ کے رہبری شوری کا تشکیل کسی سائٹ یا ذرائع ابلاغ میں شائع نہیں ہوا ہے، ان تمام سے واضح ہوتا ہے کہ یہ رپورٹ غیرحقیقی اور گمراہ کن ذرائع سے مرتب کی گئی ہے۔

امارت اسلامیہ کو یقین ہے کہ اس رپورٹ کو مرتب کرنے میں  اقوام متحدہ کی تنظیم کے نام سے ناجائز فائدہ اٹھانے میں ان ممالک نے کردار ادا کیا ہے ، جو  افغان جنگ کے اختتام اور سیاسی حل تک پہنچنا نہیں چاہتے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ہمارے ملک پر مسلط کردہ 19 سالہ جنگ نے اگر ایک جانب ہمارے گھر کو جلا دیا، ہماری قوم کو تباہ و برباد کردی، دوسری طرف چند اداروں اور حکومتوں کی معاشی مفادات، عملی مقابلے اور سیاسی مفادات کا سبب بھی بنا۔ چونکہ افغانستان میں ان کے یہ ناجائز مفادات افغان جنگ سے وابستہ ہے، تو وہ ضرور جدوجہد کریگی کہ مصالحتی سلسلہ کو غیریقینی ظاہر کرنے سے جنگ کو جاری  رکھنے کے لیے راہ ہموار کریں۔

مگر ہماری قوم کا مطالبہ یہ ہے کہ اقوام متحدہ کی تنظیم کی موجودگی کا فلسفہ دنیا میں جنگوں کا خاتمہ اور امن و امان کا قیام ہے، اسی طرح سلامتی کونسل کی غرض امن و امان کی برقراری ہے۔ جنگوں کو جاری رکھنے کے لیے دلائل ڈھونڈنے اور اعلانات کرنا اس ادارے کی ذمہ داری نہیں ہے۔ تو لہذا بہتر یہ ہے کہ موجودہ موقع سے صلح کے لیے فائدھ اٹھایا جائے، تاکہ ہماری مظلوم قوم ایک خودمختار اور باعزت زندگی تک پہنچنے پر قادر ہوجائیں۔