کابل

دار الحکومت کابل میں ہندو اور سکھ برادری کے مسائل کے حل کےلیے نمائندہ مقرر

دار الحکومت کابل میں ہندو اور سکھ برادری کے مسائل کے حل کےلیے نمائندہ مقرر

رپورٹ: مستنصر حجازی
گذشتہ دنوں افغان حکومت نے سردار گل جیت سنگھ کپور کو ہندو اور سکھ برادری کے مسائل کے حل کے لیے بہ طور نمائندہ مقرر کر دیا۔ ان کی تقرری کے بعد ہم ان کے گھر گئے، انھیں مبارک باد دی اور اقلیتی برادری کے مسائل کے بارے میں ان کے ساتھ بات چیت کی۔ سردار گل جیت سنگھ کہتے ہیں: “دس ماہ قبل جب افغانستان آیا اور کابل میونسپلٹی کے ایک عہدیدار مولانا آصف سے ملا، انہوں نے اقلیتوں کے متعلق امارت اسلامیہ افغانستان کی پالیسی کی وضاحت کی۔ میں نے اس پالیسی کا جائزہ لیا تو امارت اسلامیہ افغانستان حقیقی معنوں میں ہماری برادری کے مسائل کے حل کےلیے سنجیدہ تھی۔ اس حوالے سے ہماری برادری کے بقیہ لوگوں سے اپیل کرتا ہوں کہ افغانستان کی ترقی و خوشحالی کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔
ہم نے پوچھا کہ اقلیتی برادری کے لیے نمائندے کی تقرری کی کیا ضرورت پیش آئی، آپ کی تقرری آپ کی برادری کا حق ہے یا حکومت نے احسان کیا؟ سردار صاحب کہنے لگے: ” ہم افغانستان کے باشندے ہیں، ہمارے مسائل ہوتے ہیں، ان کے حل کے لیے ہماری برادری ہم سے سوال کرتی ہے۔ گذشتہ حکومتوں میں بھی ہمارے لیے نمائندے مقرر کیے جاتے تھے۔ جوکہ ہمارا حق ہے۔ امارت اسلامیہ افغانستان کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے ہماری برادری میں سے مجھ پر اعتماد کیا۔
امارت اسلامیہ افغانستان کے ہر فورم پر ہماری برادری کے مسائل کے حل کے لیے بات کروں گا اور مجھے امید ہے کہ امارت اسلامیہ ہمارے مسائل کو سنجیدگی سے حل کرنے کی کوشش کرے گی۔ اس کے علاوہ اپنی برادری کے ان لوگوں سے جو گذشتہ دو سال کے عرصے میں ملک سے باہر گئے ہیں ان سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ واپس اپنے ملک آجائیں اور امن و امان کی فضا میں کاروباری سرگرمیوں کو جاری رکھیں۔
اس سوال کے جواب میں کہ آپ کی برادری کی غصب شدہ زمینیں واگزار کرانے کے لیے آپ پر امید ہے؟
سردار صاحب کہنے لگے: “گذشتہ حکومت میں ہماری ہی برادری کے ایک شخص نے ہماری زمینیں اور جائدادیں غصب کی ہیں۔ اب مجھے یقین ہے کہ موجودہ حکومت انصاف کے تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے ہماری زمینیں اور جائدادیں ہمیں واپس دیں گی۔”
پوچھا: “موجودہ حکومت میں آپ کے مذہبی مراسم اور خصوصی ایام منانے کے حوالے سے کون سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے؟ تو انہوں نے کہا: “ہمیں فی الوقت کوئی مشکل درپیش نہیں ہے، امارت اسلامیہ ہمارے مذہبی مراسم اور تقریبات کے تحفظ کے لیے سنجیدہ ہے۔ ہم پر اعتماد فضا میں اپنے مذہبی مراسم ادا کر رہے ہیں۔
بحیثیت سکھ افغان باشندہ آپ موجودہ حکومت کی کارکردگی سے کس حد تک مطمئن ہے اور مستقبل میں افغانستان سے باہر جانے کا ارادہ رکھتے ہیں؟ اس پر انہوں نے کہا: “ابھی تو حکومت کی ابتدا ہے، ہم مختصر عرصے میں حکومت کی کامیابیوں کا مشاہدہ کر رہے ہیں، مجھے یقین کہ مستقبل میں بھی کامیابی کا یہی سفر جاری رہے گا۔ افغانستان سے باہر جانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ امارت اسلامیہ کی حکومت کے قیام کے دنوں میں ہماری برادری کے صرف پانچ بندے تھے، اب یہ تعداد سو کے قریب ہے۔ آج ایک اور پرواز میں بھی ہماری برادری کے لوگ آ رہے ہیں۔ یہی لوگ آکر یہاں مختلف کاروباری سرگرمیاں جاری رکھیں گے۔ اس حوالے سے جب کابل میونسپلٹی کے شہری امور کے کوآرڈینیٹر ناصر کبیری سے بات کی۔ تو انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت میں افغانستان کے تمام اقوام کی نمائندگی موجود تھی۔ ہم نے ضروری سمجھا کہ کابل کی سطح پر سکھ اور ہندو برادری کے مذہبی مراسم کی ادائیگی اور اسے تحفظ کا احساس دلانے کے لیے ایک نمائندے کی تقرری لازمی ہے۔ اس لحاظ سے ہم نے سردار گل جیت سنگھ کو بہ طور نمائندہ مقرر کر دیا تاکہ وہ اپنی برادری کی آواز سرکاری سطح پر بلند کرے اور اپنے حقوق کی بازیابی کا مقدمہ لڑے۔