کابل

دو سال میں 20 لاکھ مہاجرین وطن واپس آئے ہیں

دو سال میں 20 لاکھ مہاجرین وطن واپس آئے ہیں

 

کابل۔ (خصوصی رپورٹ)

امارت اسلامیہ کے وزیر برائے مہاجرین حاجی خلیل الرحمان حقانی نے نیشنل ٹیلی ویژن کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ امارت اسلامیہ کی حکمرانی کے بعد 20 لاکھ سے زائد مہاجرین وطن واپس آ چکے ہیں۔

ان کے مطابق پاکستان سے حالیہ دور میں پانچ لاکھ افغان مہاجرین واپس افغانستان آئے ہیں۔ اس کے علاوہ اسلام قلعہ سرحد کے ذریعے ایران سے چار لاکھ سے زائد افغان مہاجرین وطن واپس پہنچ چکے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم ملک میں آنے والے پناہ گزینوں کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں، تاہم ہم نے پڑوسی ممالک سے کہا ہے کہ وہ سخت سردی کی وجہ سے اگلے موسم بہار تک مہاجرین کا انخلا روک دیں۔

ان کے مطابق مہاجرین کو پناہ دینے اور روزگار فراہم کرنے کے علاوہ کچھ نجی یونیورسٹیوں سے انہیں مفت تعلیم فراہم کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں ملک کے 28 صوبوں میں واپس آنے والے مہاجرین میں دو لاکھ پلاٹس تقسیم کیے جائیں گے۔

اس وقت ایران اور پاکستان میں 70 لاکھ سے زائد افغان مہاجرین مقیم ہیں، ان کی باعزت واپسی کے لئے ہم متعلقہ ممالک کی حکومتوں کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں، اس وقت ملک میں امن قائم ہے اور معیشت کی بحالی اور استحکام کے لئے بھی امارت اسلامیہ کوشش کررہی ہے، اب وقت آگیا ہے کہ افغان مہاجرین رضاکارانہ طور پر وطن واپس آئیں اور ملک کی تعمیرنو میں کردار ادا کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے وفود متعدد بار پاکستان، ایران اور ترکی جاچکے ہیں جہاں پر انہوں نے متعلقہ حکام کے ساتھ افغان مہاجرین کے مسائل حل کرنے پر تبادلہ خیال کیا ہے، ہم وہاں پر گرفتار افغان قیدیوں کی رہائی کے لئے بھی سفارتی ذرائع سے کوشش کررہے ہیں اور اب تک ہزاروں افغان قیدی ایران اور پاکستان کی جیلوں سے رہا ہوچکے ہیں جب کہ مزید قیدیوں کی رہائی کے لئے بھی ہم مصروف عمل ہیں۔

ان کے مطابق حضرت امیرالمومنین نے مہاجرین کی باعزت واپسی کے لئے مولوی عبدالسلام حنفی کی سربراہی میں ایک کمیشن بھی تشکیل دیا ہے جس میں 12 کمیٹیاں شامل ہیں، ہم نے ابتدائی طور پر دو ارب افغانی مہاجرین کے لئے مختص کئے ہیں جب کہ دیگر رفاہی اداروں کے ذریعے بھی ان کی دیکھ بال اور مسائل حل کرنے کے لئے ہم کوشش کررہے ہیں۔

ان مہاجرین کو گھر بناکر دیں گے، سرکاری اداروں میں ایک لاکھ بے روزگار نوجوانوں کو روزگار اور تعلیمی اداروں میں مفت تعلیم فراہم کریں گے، سرمایہ کاروں کو پانچ سال تک بغیر ٹیکس سرمایہ کاری کے لئے مواقع فراہم کریں گے، افغان سرمایہ کار وہاں سے سرمایہ لاکر یہاں پر استعمال کریں، جن کے لئے ہم نے متعدد اقدامات اٹھائے ہیں اور سہولیات فراہم کی ہیں۔