قندوز شہر کی فتح کے مناسبت امارت اسلامیہ کے مقام کا اعلامیہ

حمد و شکر کا مقام ہے کہ آخرکار اللہ تعالی کی نصرت اور مرحمت سے ملک کے شمال میں اہم صوبے قندوز کا مرکزی شہر پہلا صوبائی مرکز کی حیثیت سے امارت اسلامیہ کے مجاہدین کی ہاتھوں فتح ہوا۔ الحمدللہ و المنۃ امارت اسلامیہ  افغانستان کے قائد تمام مجاہدین اور مجاہد عوام کو اس عظیم […]

حمد و شکر کا مقام ہے کہ آخرکار اللہ تعالی کی نصرت اور مرحمت سے ملک کے شمال میں اہم صوبے قندوز کا مرکزی شہر پہلا صوبائی مرکز کی حیثیت سے امارت اسلامیہ کے مجاہدین کی ہاتھوں فتح ہوا۔ الحمدللہ و المنۃ

امارت اسلامیہ  افغانستان کے قائد تمام مجاہدین اور مجاہد عوام کو اس عظیم کامیابی کی مبارکباد کہتے ہیں اور  گزارش کرتے ہیں کہ اس عظیم فتح کو اللہ تعالی کی ثناء و صفت ، شکرانے اور عبادات سے منائیں۔

قندوز واقعہ کے متعلق امارت اسلامیہ درج ذیل نکات کو قابل تذکر سمجھتی ہے، جن پر توجہ دی جائے۔

1: مجاہدین کاروائی کو ختم کرنے اور فوجی تنصیبات کی استحکام کے بعد اپنی تمام تر  توجہ قندوز شہر کے معزز عوام کی جان، مال، املاک اور عزت کی  تحفظ کی جانب مبذول کروائیں۔ اکثر اوقات ایسی جنگی ماحول سے موقع پرست اور لوٹ مار افراد ناجائز فائدہ اٹھاتے ہیں۔ مجاہدین کو چوکس رہنا چاہیے اور کسی کو اجازت نہ دے کہ وہ شہریوں کی جان و مال اور یا بیت المال کے عام منافع کو نقصان پہنچائیں۔

2 : قندوز شہر کے باشندے اس بات سےبخوبی  آگاہ رہے کہ ذاتی اموال پر حملہ، جان بوجھ کر اورماورائے عدالت  قتل، لوٹ مار اور یا کسی کی چار دیواری کو پامال کرنے کی امارت اسلامیہ کی ارادہ اور نیت نہیں ہے، بلکہ ایسے اعمال اور انارشی کا سدباب کرتی ہے۔ جو افراد  جنگی حالت سے ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے ایسے جرائم کی کوشش کرتاہو، وہ مجاہدین نہیں ہیں۔  شہری ایسے اعمال کی روک تھام اور عاملین کی گرفتاری میں امارت اسلامیہ کے مجاہدین سے تعاون کریں۔

3 : قندوز شہری اپنی جان و مال کی حفاظت کے متعلق تشویش نہ کریں، بے فکر رہے، معمول کے مطابق زندگی کے روزمرہ امور کو جاری رکھے۔ قومی تاجر، کاریگر، ہسپتال، اسکول، میونسپلٹی اور تمام خدمات کے  ارکان امن کی فضا میں اپنے روزمرہ امور کو شروع کریں اور کسی قسم کے خوف اور تشویش کا احساس نہ کریں۔  مجاہدین ان کے بھائی ہیں اور ان کے جان و مال کے تحفظ کے لیے وفادار ہیں۔ مجاہدین کسی کو تکلیف پہنچانے یا  توہین کرنے کی فکر میں نہیں ہے، بلکہ عوام کا سکون اور احترام   ان کا آرزو ہے۔

4 : سرکاری اداروں سے منسلک  وہ آفسرز یا سیکورٹی اہلکار جو بعض جنگی محاذوں میں لڑنے کا ارادہ رکھتا ہو اور یا انتقام کی خوف سے چھپے ہوئے ہیں، ان کے لیے ہمارا پیغام یہ ہے کہ  امارت اسلامیہ کے مجاہدین اس بارے میں دشمن کے پروپیگنڈے اور بدگمانی کو نظرانداز کرتی ہے۔

مجاہدین کو انتقام لینے کا فکر  نہیں ہے، بلکہ عام معافی کا پیغام ساتھ لایا ہے۔ ماضی میں جب وہ مجاہدین کے ٹارگٹ تھے، اس کی وجہ یہ تھی کہ وہ استعمار اور مزدور رژیم کے صف میں عملی طور پر کھڑے تھے۔ اب اگر وہ اس کردار سے منصرف ہوتے ہیں، مخالف صف سے اپنا رابطہ منقطع کرتا ہے، امارت اسلامیہ کے عام معافی کے دروازے ان کے سامنے کھلے ہیں۔ وہ اطمینان سے دعوت و ارشاد پروگرام کے ذریعے مجاہدین سے رابطہ کرسکتے ہیں  ، تاکہ  اپنے جان و مال کا حفاظت کریں۔

5 : یہ فتوحات اللہ تعالی کی نصرت اور مجاہد عوام کی قربانیوں کا نتیجہ ہے، لہذا کابل انتظامیہ کے عہدیدار جرائت سے اپنی شکست مان لے۔ مجاہدین کی کامیابیوں کو اجنبی خفیہ اداروں سے منسوب نہ کریں  اور نہ ہی اپنی شکست کا انتقام آندھی فضائی حملوں اور توپوں کے ذریعے عوام سے لے اور مجاہدین کی پیش قدمی کو ایک تلخ حقیقت کے طور پر تسلیم کرلے اور اپنے مستقبل اور ملک بھر کی مصلحت کا فکرآرام سے  کریں۔ اب وہ وقت گزر چکا ہے کہ  عوام کے اذہان کو دوستم کے ببانگ دہل دعوؤں، اشرف غنی کے ورغلانے والے  وعدوں  اور مغربی ذرائع ابلاغ کے  پروپیگنڈوں سے اغفال کریں۔

والسلام

خادم اسلام امیرالمؤمنین ملا اختر محمد منصور حفظہ اللہ

14/ ذی الحجہ 1436ھ بمطابق 28/ ستمبر 2015ء