قندوز شہر کے مرکزی علاقوں سے عقب نشینی کے متعلق اعلامیہ

امارت اسلامیہ کےبہادر مجاہدین نے 27/ ستمبر2015ء  کو ایک منظم منصوبے کے تحت صوبہ قندوز کے مرکزی شہر پر حملہ کیا، جو الحمدللہ چند گھنٹے تک جاری رہنے والی لڑائی کے بعد  دشمن کے دفاعی لائنیں کٹ گئيں اور ایئرپورٹ کے علاوہ مجاہدین نے  شہر کا مکمل کنٹرول حاصل کرلیا۔ اس معرکہ سے امارت اسلامیہ […]

امارت اسلامیہ کےبہادر مجاہدین نے 27/ ستمبر2015ء  کو ایک منظم منصوبے کے تحت صوبہ قندوز کے مرکزی شہر پر حملہ کیا، جو الحمدللہ چند گھنٹے تک جاری رہنے والی لڑائی کے بعد  دشمن کے دفاعی لائنیں کٹ گئيں اور ایئرپورٹ کے علاوہ مجاہدین نے  شہر کا مکمل کنٹرول حاصل کرلیا۔

اس معرکہ سے امارت اسلامیہ کے مجاہدین نےدرج ذیل   مطلوبہ تمام اہداف کو  حاصل کرلیے، بلکہ ہر مد  میں اللہ تعالی کی فضل و کرم سے توقعات سے زیادہ کامیاں حاصل کیں۔

1 : قندوز کا سینٹرل جیل جہاں سینکڑوں مجاہدین اور جہاد کے نام سے  حراست میں لیے جانے والے مظلوم اشخاص قیدی تھے۔ اس آپریشن کا اہم مقصد تھا، جو الحمدللہ آپریشن کے ابتداء میں  جیل پر مجاہدین نے قبضہ جمالی اور وہاں قیدی سینکڑوں مجاہدین کو نجات دلایا۔

2 : شمال مشرقی صوبوں کے لیے دشمن کا اہم سوق الجیشی اور کمانڈ کا مرکز سمجھے جانے والا قندوز  شہر پر مجاہدین نے حملہ کرکے اس کا کنٹرول حاصل کرلیا اور دشمن کو اتنے گھبراہٹ و خوف میں مبتلا کردیا کہ قندوز، بغلان، تخار، بدخشان اور شمالی صوبوں میں بھی وسیع علاقے  کم نقصانات اور معمولی کاروائیوں کے دوران فتح  اور دشمن کے وجود سے پاک کروائے گئے۔ اس سلسلے میں صوبہ بغلان  ضلع تالہ وبرفک کا مرکز، مرکزی بغلان اور پل خمری اضلاع میں درجنوں دیہات اورفوجی مراکز، صوبہ تخار کے اشکمش، ینگی قلعہ اور خواجہ غار اضلاع، صوبہ بدخشان کے وردوج اور بہارک اضلاع صوبہ فاریاب کے خواجہ موسی اور  گرزیوان اضلاع، صوبہ سرپل کے کوہستانات ضلع،  صوبہ جوزجان ضلع خم آب اور خاص کر صوبہ قندوز کے امام صاحب، قلعہ ذال اور چاردرہ اضلاع مکمل جبکہ خان آباد اور علی آباد اضلاع کے وسیع علاقے چند روز میں مجاہدین کے کنٹرول میں آئيں۔ ان تمام اضلاع میں درجنوں، فوجی گاڑیاں، ٹینکیں، سینکڑوں ہلکے و بھاری ہتھیار اور دیگر فوجی سازوسامان مجاہدین نے غنیمت کرکے محفوظ مقامات کی جانب منتقل کیے اور فتوحات کا  اس نوعیت کا پے درپے حالت ماضی میں نہیں دیکھا گیا تھا۔

3 : قندوز شہر کے آپریشن میں مجاہدین نے سینکڑوں مختلف النوع فوجی  گاڑیاں، ٹینکیں، میزائل لانچکنگ سسٹم، ٹنوں ہلکے و بھاری ہتھیاروں کے علاوہ اینٹلے جنس ڈائریکٹوریٹ اور دیگر سیکورٹی شعبوں سے  اسناد ااور  دیگر غنائم حاصل کرکے محفوظ مقام  منتقل کیے۔ اس کے علاوہ دشمن کے افراد گورنر سے لیکر پولیس چیف تک سب کو اتنا بھگایا اور منتشر کیا، جنہیں دشمن کافی عرصے میں بھی منظم نہیں کرپائے گا۔ بعض ہمیشہ کے لیے وطن سے بھاگ گئے  اور ہم یقین سے کہہ سکتے ہیں کہ اس آپریشن کی کامیابیاں مستقبل  میں مجاہدین کے مفاد میں فوجی حرکت میں اہم کردار ادا کریگا۔ ان شاءاللہ تعالی۔

4 : یہ حقیقت بھی واضح ہوا، کہ افغانستان اب بھی کافروں کے نرغے میں ہے، کیونکہ استعمار  سیکورٹی ذمہ داری  منتقل کرنے کی جھوٹے افواہیں پھیلارہے تھے، اب قندوز شہر کے وحشتناک بمباری اور براہ راست جنگ میں حصہ لینے سے واضح ہوا، کہ ماضی کی طرح جنگ میں براہ راست ملوث ہے اور تاحال جارحیت کا فکر ان کے ذہنوں میں موجود ہے۔ کئی مرتبہ استعمار کی بھرپور قوت کے  مظاہرے اور موجودگی کیساتھ ساتھ مجاہدین نے ثابت کردیا، کہ جب بھی چاہے ملک کے طول و عرض میں اپنے اہداف کو حاصل کرسکتے ہیں اور بڑے شہروں کے ہمراہ اہم مراکز اور علاقوں کو بھی فتح کرسکتے ہیں۔

قندوز اور شمال بھر میں مجاہدین نے عظیم فتوحات نہایت قلیل اور تقریبا  جانی نقصانات نہ ہونے سے حاصل کرلیے۔ آپریشن کے ٹھوس منصوبہ بندی کی برکت سے جھڑپوں کے دوران شہری نقصانات کی سطح بھی کم تھی، لیکن جیساکہ دشمن نے اپنی کھوئی ہوئی آبرو کی اعادہ کے لیے قندوز شہر میں استعماری افواج کی ایماء پر فضائی وحشیانہ بمباری شروع کردی اور آندھی بموں سے شہریوں کو بھاری نقصان پہنچایا، حتی کہ بین الاقوامی طبی خیراتی تنظیم میڈیسنس سانس فرنٹيئرز (ایم ایس ایف)ڈاکٹروں کے ہسپتال کو تمام طبی عملہ اور 105 مریضوں سمیت ملیامیٹ کردیا اور عوام کے خلاف مزید اپنے وحشت کو جاری رکھا۔

دوسرا کہ امارت اسلامیہ نے فوجی مصلحت کے بنیاد پر شہر کے دفاع کی طویل لڑائی جو مجاہدین کی افرادی نقصانات اور فوجی اخراجات کا بے اثر سبب بنتی، اس نوعیت کی بے فائدے جنگ کے بدلے یہ فیصلہ کیا کہ شہر کے دفاع کے بجائے شہر کے اطراف میں اپنی مواضع اور مورچوں کو مضبوط  اور اپنا فوجی اور انتظامی حرکات آئندہ مؤثر کاروائیوں کے لیے محفوظ کریں، تو اسی وجہ سے مجاہدین کو شہر کے چوک، مارکیٹوں اور سرکاری عمارتوں سے عقب نشینی کا حکم ہوا۔

ہم دنیا اور اپنے مجاہد عوام کو تسلی دیتے ہیں، جیساکہ قندوز کے مجاہدین نے امریکہ اور کٹھ پتلی انتظامیہ کی خصوصی دستوں  کو فضائیہ کے ہمراہ بار بار شہر سے ماربھگایا اور کئی مرتبہ ایئرپورٹ کے ٹرمینل تک دھکیل دیا، اب بھی مجاہدین اللہ تعالی کی نصرت سے قندوز شہر کو مکمل طور پر قبضے میں لاسکتا ہے اور دشمن کو ایک مرتبہ بھگانے پر مجبور کرسکتا ہے۔

قندوز شہر کے بازار اور سرکاری عمارتوں سے عقب نشینی صرف جہادی مصلحت کی وجہ ہوئی ہے، جس میں عظیم مقصد شہریوں کو بمباری سے محفوظ کرنا  اور طویل بے اثر دفاعی جنگ میں جہادی افراد اور فوجی سازوسامان ضائع ہونے کا روک تھام ہے۔

الحمدللہ قندوز کے حماسہ سے مجاہدین کی حوصلے ماضی کے نسبت کئی گنا بلند  ہوئے ہیں۔ تابڑتوڑ کاروائیاں اور شہری جنگ میں تجربات بڑھ چکے ہیں  اور دشمن کا مورال ماضی سے زیادہ پست ہوچکا ہے۔

آخر میں ہم صوبہ قندوز کے تمام مجاہدین کا شکریہ ادا کرتے ہیں، جنہوں نے منصوبہ بخوبی سے  سرانجام دی۔ حالت جنگ میں عوام کے اموال اور عزت کا تحفظ کیا  اور ایسا کوئی واقعہ رونما نہیں ہوا، جو مجاہدین کی پیشانی  پر سیاہ دھبہ رہ جائے اور عین وقت میں اپنے اسلامی اخلاق کے ذریعے ملک بھر خاص کر قندوز شہر کے شریف عوام کے دلوں کو فتح کرلیے۔ دشمن کے قیدیوں کیساتھ ایسا اسلامی اور اخلاقی برتاؤ کیا ،جس سے ملک بھر میں مخالف جہت کے فوجی اور سویلین حکام کے سرنڈر ہونے اور مجاہدین سے ملنے کا سلسلہ تیز ہوچکا ہے۔ ہم دشمن اور بیرونی مغرض عناصر کے ان تمام پروپیگنڈوں کی پرزور الفاظ میں تردید کرتے ہیں، جن میں دعوہ کیا گیا ہےکہ قندوز شہر میں امارت اسلامیہ کے مجاہدین کی جانب سے کسی کے جان و مال یا عزت کو نقصان پہنچا ہے۔ اہلیان قندوز گواہ ہیں،  کہ امارت اسلامیہ کے مجاہدین نے ان کیساتھ نہایت احترامانہ سلوک کیا ہے  اور ہمارے کنٹرول کے دوران کسی کا کچھ بھی ضائع نہیں ہوا ہے۔

تمام مجاہدین اور اپنے عوام کو خوشخبری سناتے ہیں کہ  حماسہ قندوز نے افغانستان کے معاصر جہاد کے سلسلے میں نئے باب کا اضافہ کیا اور ان شاءاللہ یہ حماسہ عظیم جہادی فتوحات  اور جارحیت و کرپٹ رژیم سے  ملک کے نجات اور آزادی کا ابتداء ہوگا۔

ان شاءاللہ وما ذالک علی اللہ بعزيز

امارت اسلامیہ افغانستان

29/ ذی الحجہ 1436 ھ بمطابق 13 / اکتوبر 2015 ء