کابل

معاشی ترقی کے لیے امارت اسلامیہ کی مفید کاوشیں!

معاشی ترقی کے لیے امارت اسلامیہ کی مفید کاوشیں!

معاشی ترقی کے لیے امارت اسلامیہ کی مفید کاوشیں

کابل (خصوصی رپورٹ)
افغانستان تقریباً چار دہائیوں تک بیرونی قوتوں کی فوجی مداخلتوں اور ملکی خانہ جنگی کے بحرانوں کی وجہ سے شدید سیکورٹی، سیاسی اور معاشی مسائل کا شکار رہا، یہاں روزانہ اوسطاً 300 سے زائد افراد مارے جاتے تھے۔ لوگ آزادانہ تجارت نہیں کر سکتے تھے، ملک میں جبر کا راج قائم تھا۔ کوئی سرمایہ کار ملک میں سرمایہ کاری نہیں کرنا چاہتا تھا۔

لیکن جس دن سے ملک کے معاملات امارت اسلامیہ کے ہاتھ میں آئے، تقریباً تمام شعبوں میں مثبت تبدیلیاں دیکھنے کو مل رہی ہیں۔ سیکیورٹی کے شعبے میں بہت بہتری آئی ہے، افغان قوم پرسکون زندگی بسر کرہی ہے، اور ظلم و جبر کا خاتمہ کر دیا گیا ہے۔

معاشی شعبے میں بھی نمایاں بہتری آئی ہے، ملکی برآمدات کی شرح میں ماضی کے مقابلے میں دو گنا اضافہ ہوا ہے، ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کو سرمایہ کاری کے اچھے مواقع فراہم کیے گئے ہیں اور کئی کمپنیاں معدنیات کی کان کنی اور پروسیسنگ میں مصروف ہیں۔ مختلف ملکی اور بیرونی کمپنیوں کے ساتھ اہم معاہدے کیے گئے ہیں، جن میں قابل ذکر جبل سراج، قندھار اور ہرات میں سیمنٹ کے تین بڑے منصوبوں کا آغاز ہے جن کی سالانہ پیداوار کا تخمینہ تقریباً 55 لاکھ ٹن ہے، اور ہمیں سالانہ چالیس لاکھ ٹن سیمنٹ کی ضرورت ہے، جس میں ضرورت کے لحاظ سے ہم نہ صرف خود کفیل ہوں گے بلکہ فاضل سیمنٹ کو ایکسپورٹ بھی کر سکتے ہیں۔

اس کے ساتھ افغانستان میں بے روزگاری کی سطح میں کمی آئے گی، لوگوں کی معاشی حالت بہتر ہو گی، انفراسٹرکچر کے متعدد اہم منصوبے شروع کئے جائیں گے، بین الاقوامی برادری کو افغانستان میں سرمایہ کاری کرنے کی ترغیب دی جائے گی، اور مجموعی طور پر افغان قوم اور امارت اسلامیہ کو بہت سے فوائد حاصل ہوں گے۔

یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ امارت اسلامیہ نے بین الاقوامی اور ملکی کمپنیوں کے ساتھ کئی معاہدے کیے ہیں، بلکہ اس سے قبل بھی لوگر کے تانبے اور سرپل میں قشقری تیل نکالنے کے لیے چینی اور دیگر کمپنیوں کے ساتھ معاہدے کر چکے ہیں۔

افغانستان میں تیل، گیس، کوئلہ، لوہا، سونا، لیتھیم اور دیگر اقسام کے قدرتی وسائل کی بڑی مقدار موجود ہے، جس سے افغان قوم نے چار دہائیوں کی جنگوں کے باعث بھرپور فائدہ نہیں اٹھایا۔ امارت اسلامیہ کے اعلی حکام مسلسل کوشش کررہے ہیں کہ ان قدرتی وسائل کے اخراج اور پروسیسنگ کو منظم کریں اور بین الاقوامی معیارات کے مطابق کام کریں۔

معاشی خود کفالت اور ترقی کے میدان میں ایک اور اچھی خبر افغانی کی قدر میں استحکام ہے جو امارت اسلامیہ کے بہترین انتظام کی وجہ سے نہ صرف اچھی طرح برقرار ہے بلکہ حال ہی میں ڈالر اور دیگر کرنسیوں کے مقابلے میں اس کی قدر میں بھی اضافہ ہوا ہے اور اب ایک امریکی ڈالر مارکیٹ میں اڑسٹھ افغانی میں فروخت ہورہا ہے اور یہ بہت اچھی صورتحال ہے۔

اس کے علاوہ پانی کے بہترین انتظام اور قومی شاہراہوں کی تعمیر نو کے حوالے سے بھی اچھی پیش رفت ہوئی ہے، جو قوش تپہ نہر کے تیز رفتار کام، سالنگ کی معیاری تعمیر اور کابل- قندھار شاہراہ کی بنیادی تعمیر نو اچھی مثالیں ہیں۔

مجموعی طور پر معاشی ترقی اور خود انحصاری کے میدان میں امارت اسلامیہ افغانستان کی کاوشیں لائق تحسین ہیں، سابقہ جمہوری نظام نے یہ کام ان گنت امکانات اور طویل عرصے میں نہیں کیا۔ جب کہ امارت اسلامیہ نے ملک میں کرپشن کا خاتمہ یقینی بنانے، لاکھوں بھکاریوں اور یتمیوں، بیواوں اور معذوروں کو ماہانہ وظیفہ ادا کرنے اور منشیات کے عادی افراد کے علاج و معالجہ کے اہم کارنامے انجام دیئے ہیں اور توقع ہے کہ آئندہ چند برس میں افغانستان خطے میں معاشی لحاظ سے ایک مضبوط ملک کے طور پر ابھرے گا۔ ان شاء اللہ تعالی