کابل

مہاجرین کے عالمی دن کی مناسبت سے افغانستان کے وزیر اعظم ملا محمد حسن اخند کا پیغام

مہاجرین کے عالمی دن کی مناسبت سے افغانستان کے وزیر اعظم ملا محمد حسن اخند کا پیغام

الحمد لله و کفی الصلوة والسلام علی عباده الذین اصطفی اما بعد:
قال الله تبارک و تعالی:الَّذِينَ آمَنُوا وَهَاجَرُوا وَجَاهَدُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ بِأَمْوَالِهِمْ وَأَنْفُسِهِمْ أَعْظَمُ دَرَجَةً عِنْدَ اللَّهِ وَأُولَٰئِكَ هُمُ الْفَائِزُونَ.( التوبه ۲۰)

افغانستان کے عوام، امارت اسلامیہ افغانستان کے ذمہ داران اور بالخصوص تمام مہاجر بھائیو!
السلام علیکم و رحمت اللہ و برکاتہ

معزز حاضرین!
سب سے پہلے میں اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں کہ اس نے ہمیں اسلامی نظام کے قیام اور افغانستان میں دینی و مذہبی بنیادوں کے تحفظ اور دفاع کے مقدس راستے کے لیے منتخب کیا۔
انھوں نے ہمیں مہاجرین کی خدمت نصیب فرمائی، اللہ ہمیں اور آپ کو ڈھیروں کامیابیاں عطا فرمائے تاکہ ہم تمام ذمہ داریوں کو بخوبی نبھا سکیں۔
آپ سب جانتے ہیں کہ گذشتہ چار دہائیوں میں ہمارے ملک پر دو مرتبہ جارحیت کی گئی۔ افغان قوم نے اپنے مذہب، عقیدہ، آزادی، قومی خود مختاری اور اقدار کے دفاع کے لیے بڑی ہمت اور خلوص کے ساتھ جارح قوتوں کے خلاف ہجرت، جہاد اور جدوجہد کا راستہ اختیار کیا۔ جہاد اور جدوجہد کے اس کٹھن راستے میں ہمارے لاکھوں اہل وطن شہید، زخمی، معذور اور بے گھر ہوئے، لیکن ان مصائب و مشکلات کے نتیجے میں آج ہمارے ملک سے غاصبوں کو نکال باہر کیا گیا ہے اور ہمارے ملک میں مکمل امن و امان ہے۔ افغان سر زمین پر افغانوں کا کنٹرول اور افغانوں ہی کی واحد قیادت میں ایک آزاد اسلامی نظام حکومت قائم ہے۔ الحمد للہ
معزز مجاہدین بھائیو اور بہنو!
جہاد اور ہجرت کا راستہ جس طرح دشواری اور مشقت کے لحاظ سے مشکل ہے اسی طرح اس کے فضائل بھی بہت بڑے ہیں اور اللہ تعالیٰ کے نزدیک اس کا بہت بلند مقام ہیں۔ مہاجر بھائی اور بہنیں خواہ وہ وطن واپس آچکے ہوں یا اب بھی بیرون ممالک میں مقیم ہوں، وہ واقعتا بہت عزت اور تحسین کے مستحق ہیں۔ میں مہاجرین کے مسائل حل کرنے کے لیے مہاجرین کے لیے بنائے گئے ہائی کمیشن کی قیادت اور اراکین کا شکر گزار ہوں، جنہوں نے گذشتہ چند مہینوں میں واپس آنے والے تارکین وطن کے مسائل کو بروقت حل کیا اور پناہ گاہوں کے شعبے میں اپنے مہاجر بھائیوں کی مدد کی۔ انھیں کھانے، پینے، صحت، نقل و حمل اور دیگر شعبوں میں مدد کی۔ درحقیقت حکومت کا پورا نظام وطن واپس آنے والے تارکین وطن کی خدمت میں مصروف ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ امارت اسلامیہ اپنے عوام بالخصوص تارکین وطن کے مسائل کے حل کے لیے پرعزم ہے اور اسے اپنا دینی اور قومی فریضہ قرار دیتی ہے۔ اس کے علاوہ مجھے امید ہے کہ وطن عزیز کے تمام شہری، خصوصا اہل ثروت اور دولت مند شہری جنہوں نے گذشتہ چند مہینوں میں اپنے تارکین وطن بھائیوں کو اپنے آغوش میں لے لیا اور ان کی ہر ممکن مدد کی، اب بھی اپنی مدد اور تعاون جاری رکھیں گے۔ مکانات کے کرایوں اور دیگر ضروریات میں ان کا خیال رکھیں گے۔
معزز حاضرین!
میں یہ بتانا بھی ضروری سمجھتا ہوں کہ ہم ان تمام ممالک کے شکر گزار ہیں جنہوں نے ہمارے تارکین وطن شہریوں کو اپنے ممالک میں برسوں سے جگہ دی ہے۔ ہم احسان فراموش نہیں ہیں، ہم ان کی مہمان نوازی کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ لیکن ساتھ ہی ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ مہاجرین کے عظیم اور انسانی مسئلے کو سیاسی نقطہ نظر اور فوری مفادات اور فیصلوں کے زاویے سے نہ دیکھا جائے، اسے دباؤ کے طور پر استعمال نہ کیا جائے، تارکین وطن کے انخلا کا عمل آبرو مندانہ طریقے سے پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے۔ تاکہ یہ مسئلہ انسانی المیہ اور دونوں ممالک کے درمیان بد اعتمادی کا باعث نہ بنے۔ مہاجرین کے عالمی دن کے موقع پر ہم تمام فریقین، دنیا کے ممالک اور اقوام متحدہ کے متعلقہ اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ افغانستان کے مہاجرین کے مسئلے کو نظر انداز نہ کریں۔ انسانی ہمدردی کا تقاضا ہے کہ مذکورہ تمام ادارے اندرون افغانستان اور افغانستان سے باہر افغان مہاجرین کے مسائل حل کریں۔ ان کی جبری ملک بدری کا سلسلہ روکنے، ان کی گرفتاری، جائیداد کی ضبطی یا ان کے دیگر مسائل حل کرنے کے لیے موثر اور عملی کوششیں کریں۔ اس کے علاوہ اندرون ملک مہاجرین کو ابتدائی طبی امداد پہنچانے، ان کی منتقلی، رہائش، روزگار مہیا کرنے اور زندگی کی دیگر ضروریات مہیا کرنے میں اپنی ذمہ داری ادا کریں۔
آخر میں میں ان تمام ممالک، تنظیموں، رفاہی اداروں اور شخصیات کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جنہوں نے ان مشکل حالات میں مہاجرین کی مدد کی اور اب بھی ان کی مدد جاری ہے۔ اس کے علاوہ میں ایک بار پھر تمام شہریوں بالخصوص اپنے مہاجر بھائیوں کو یقین دلاتا ہوں کہ امارت اسلامیہ ایک ذمہ دار نظام کے طور پر ان کے ساتھ کھڑی ہے اور اپنی پوری قوت کے ساتھ ان کی خدمت کرے گی۔ ان شاء اللہ تعالی والسلام
وزیر اعظم افغانستان ملا محمد حسن اخند