کابل

ازبک وفد کی کابل آمد اور نئی پیشرفت کا آغاز

ازبک وفد کی کابل آمد اور نئی پیشرفت کا آغاز

 

تحریر: سیف العادل احرار
ازبکستان کے وزیر خارجہ بختیار سعیدوف کی قیادت میں ایک اعلی سطحی وفد نے دورہ کابل کے دوران امارت اسلامیہ کے وزیراعظم ملا محمد حسن اخوند، نائب وزراء، وزیر خارجہ، وزیر داخلہ سمیت دیگر اعلی حکام کے ساتھ مفید ملاقاتیں کیں جن میں دو طرفہ تعلقات سمیت دیگر اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا اور مختلف مسائل کے حل اور نئی پیشرفت کے آغاز کے لئے نجی کمیٹیوں کے متعدد اجلاس منعقد ہوئے۔

ازبکستان کے وزیر خارجہ نے ان ملاقاتوں میں کہا کہ وہ جلد امارت اسلامیہ کے سفیر کو سرکاری سطح پر قبول کریں گے، سیمنٹ کی فیکٹری کے قیام، کوئلہ سے دو سو میگاواٹ بجلی بنانے، ریلوے سمیت دیگر شبعوں میں سرمایہ کاری کریں گے اور دو طرفہ تجارت اور ٹرانزٹ کو فروغ دیں گے۔

امارت اسلامیہ کے حکام نے ازبک وفد کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں امن قائم ہوا ہے، معدنیات سمیت دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کے لئے سازگار ماحول میسر ہوا ہے، افغانستان جغرافیائی محل وقوع کے اعتبار سے اہمیت کا حامل ملک ہے جو وسطی ایشیا کو جنوری ایشیا کے ساتھ ملانے، کاسا 1000، ٹرانس ریلوے لائن، ٹاپی اور ٹاپ جیسے بڑے منصوبوں پر عمل درآمد کو یقینی بنانے اور تجارت کو فروغ دینے کے لئے امارت اسلامیہ نے اپنی تمام تیاریاں مکمل کی ہیں۔

ازبک وفد کا مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کرنے میں دلچسپی کا اظہار کرنا دراصل پرامن افغانستان کی تصویر پر اعتماد کا اظہار ہے، چین کے بعد ازبکستان کا سرکاری سطح پر امارت اسلامیہ کے سفیر کو تسلیم کرنے کا عندیہ دینا نئ پیشرفت کا آغاز ہے، چین نے اس حوالے سے پہل کرکے بڑا قدم اٹھایا جس کی بدولت دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان مثبت تعلقات میں نیا موڑ آیا اور اس کے نتیجے میں چین کی کمپنیوں نے افغانستان میں عملی طور سرمایہ کاری کا آغاز کیا اور امارت اسلامیہ نے بھی واخان راہداری پر کام شروع کیا۔

حال ہی میں امارت اسلامیہ کے وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی کا دورہ ترکمنستان خطے میں مثبت تبدیلی کے لئے سنگ میل ثابت ہو رہا ہے، گزشتہ دنوں کے دوران بھارت کے نمائندہ خصوصی، ایران کے نمائندہ خصوصی اور پاکستان کے سفیر کی افغان وزیر خارجہ سے ملاقاتوں میں باہمی تجارت اور ٹرانزٹ کو فروغ دینے پر ہم آہنگی پیدا کرنا اہم پیشرفت ہے، مجموعی طور پر چین، ازبکستان، ترکمنستان، ایران اور پاکستان کے علاوہ بھارت اور کازکستان نے امارت اسلامیہ سے رابطے بڑھانا شروع کردیئے، اگر خطے کے پڑوسی ممالک باہمی تجارت، ٹرانزٹ اور بڑے منصوبوں کو فروغ دینے کے لئے ایک دوسرے کا ساتھ دیں تو بلاشبہ اس کے پورے خطے پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے اور نہ صرف جنگ زدہ افغانستان کے معاشی استحکام کے لئے مفید ثابت ہوں گے بلکہ خطے کے تمام ممالک کے لئے سیاسی اور اقتصادی لحاظ سے سودمند ثابت ہوں گے۔

امارت اسلامیہ نے تمام ممالک پر واضح کیا ہے کہ اس کی پالیسی معیشت کی بحالی اور باہمی تجارت کو فروغ دینے پر مبنی ہے، امارت اسلامیہ کسی ملک کے اندرونی ممالک میں مداخلت کرنے کے حق میں نہیں ہے، افغانستان قدرتی ذخائر اور معدنیات سے مالا مال ملک ہے جب کہ دیگر شعبوں میں بھی سرمایہ کاری کے لئے وسیع مواقع موجود ہیں، جس طرح چین نے تیل اور مس عینک میں سرمایہ کاری شروع کی ہے، ایران، ترکی اور برطانیہ کی کچھ کمپنیوں نے افغانستان کے قدرتی ذخائر میں اربوں ڈالرز کی سرمایہ کاری کا آغاز کیا ہے، ان کو مدنظر رکھتے ہوئے روس، ازبکستان، ترکمنستان، امریکہ، بھارت، کازکستان سمیت دیگر ممالک نے بھی افغانستان کے معدنی ذخائر، زراعت، توانائی سمیت دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کرنے میں دلچسپی ظاہر کی ہے جو ایک بڑی پیشرفت ہے۔

ازبکستان افغانستان کا اہم پڑوسی اسلامی ملک ہے، تاریخ کے مختلف ادوار میں ان کے درمیان دوستانہ تعلقات قائم رہے ہیں، بالخصوص امارت اسلامیہ کے پہلے دور اور اب ان کے درمیان گہرے دوستانہ تعلقات قائم ہیں، ضرورت اس امر کی ہے کہ امارت اسلامیہ کے سفیر کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے کے علاوہ باہمی تجارت اور ٹرانزٹ کو فروغ دیں اور افغانستان کے مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری میں اپنا حصہ شامل کریں تاکہ مشترکہ مفادات کی بنیاد پر کوئی ملک دوسرے کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہ کریں، توقع ہے کہ رواں برس کے دوران ٹرانس ریلوے، کاسا 1000 اور ٹاپی منصوبے شروع ہو جائیں گے، ازبکستان کے وزیر خارجہ نے جن شعبوں میں سرمایہ کاری کا عندیہ دیا ہے اس پر عمل درآمد کو یقینی بنائیں گے اور ایک پرامن افغانستان کی ترقی میں بھرپور حصہ لیں گے۔