افغانستان کی بہتر معاشی صورت حال پر ورلڈ بینک کی حالیہ رپورٹ کے حوالے سے نائب وزیر اعظم برائے اقتصادی امور کے آفس کا اعلامیہ

افغانستان کی بہتر معاشی صورت حال پر ورلڈ بینک کی حالیہ رپورٹ کے حوالے سے نائب وزیر اعظم برائے اقتصادی امور کے آفس کا اعلامیہ امارت اسلامیہ افغانستان نائب وزیر اعظم برائے اقتصادیات افغانستان کی معاشی صورت حال سے متعلق عالمی بینک کی تازہ ترین رپورٹ کے تمام مثبت نکات کا خیر مقدم کرتی ہے۔ […]

افغانستان کی بہتر معاشی صورت حال پر ورلڈ بینک کی حالیہ رپورٹ کے حوالے سے نائب وزیر اعظم برائے اقتصادی امور کے آفس کا اعلامیہ

امارت اسلامیہ افغانستان نائب وزیر اعظم برائے اقتصادیات افغانستان کی معاشی صورت حال سے متعلق عالمی بینک کی تازہ ترین رپورٹ کے تمام مثبت نکات کا خیر مقدم کرتی ہے۔ یہ اقدام افغانستان کی حقیقی ترقی اور معاشی بہتری کی تصویر ہے جسے دنیا کے سامنے واضح کیا گیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اندرون ملک اشیائے خوردونوش اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی آئی ہے۔ غیرملکی کرنسی کے مقابلے میں افغانی کی قیمت مستحکم ہے۔ برآمدات میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہیں وقت پر دی جارہی ہیں، قومی آمدنی میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
امارت اسلامیہ افغانستان سمجھتی ہے اگر افغانستان کے بینکنگ سسٹم پر سے پابندیاں ہٹائی گئیں اور افغانوں کے منجمد اثاثے کھولے گئے تو نہ صرف ملک کی معاشی صورت حال مزید بہتری کی جانب گام زن ہوگی بلکہ عالمی برادری کے کندھوں سے افغانستان کےلیے امدادی سلسلے کا بوجھ ہلکا ہوجائے گا۔
امارت اسلامیہ افغانستان تمام بین الاقوامی اداروں سے افغانستان میں ہونے والی پیش رفت کے بارے میں عالمی برادری کو بالخصوص اقتصادی شعبے میں ہونے والی کامیابیوں سے متعلق آگاہی دینے کا مطالبہ کرتی ہے۔ تاکہ دنیا افغانستان کی حقیقی صورت حال سے باخبر ہو۔ امارت اسلامیہ افغانستان تمام بین الاقوامی تنظیموں اور رفاہی اداروں سے مطالبہ کرتی ہے کہ افغانستان کے ساتھ ترقیاتی منصوبوں کی مالی معاونت کے لیے اقدامات کریں جس کے نتیجے میں بے روزگاری میں کمی آئے گی اور ملک کی اقتصادی صورت حال پر زیادہ مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔
امارت اسلامیہ افغانستان ورلڈ بینک سے مطالبہ کرتی ہے کہ افغانستان سے متعلق حقائق شائع کرنے کے ساتھ ساتھ وہ تمام ترقیاتی منصوبے جو مذکورہ بینک کے تعاون سے شروع کیے گئے تھے مگر امارت اسلامیہ کی حکومت کے بعد بند کیے گئے انھیں دوبارہ شروع کیا جائے۔

دفتر نائب رئیس الوزرا برائے اقتصادی امور