کابل

افغانستان کی کانوں میں سرمایہ کاری کریں گے، ہندو سرمایہ کار/کرغیز کمپنی

افغانستان کی کانوں میں سرمایہ کاری کریں گے، ہندو سرمایہ کار/کرغیز کمپنی

 

کابل. (خصوصی رپورٹ)
امارت اسلامیہ افغانستان کی وزارت معدنیات و پیٹرولیم کے حکام کا کہنا ہے کہ افغانستان کے ایک ہندو سرمایہ کار نے اپنے ملک کے متعدد ذخائر میں سرمایہ کاری میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔

وزارت معدنیات کے ترجمان ہمایون افغان نے کہا کہ افغانی ہندو سرمایہ کار نے گزشتہ روز وزیر معدنیات و پیٹرولیم شیخ شہاب الدین دلاور سے ان کے دفتر میں ملاقات کی اور وطن عزیز کی کانوں میں سرمایہ کاری کرنے میں اپنی دلچسپی کا اظہار کیا۔
اس ملاقات میں ہندو سرمایہ کار نے افغانستان کی موجودہ صورتحال کو سرمایہ کاری اور تمام شہریوں کی واپسی کے لیے سازگار قرار دیا اور افغانستان کی کانوں بالخصوص کوئلہ اور ماربل میں سرمایہ کاری میں دلچسپی ظاہر کی۔

وزیر معدنیات شیخ شہاب الدین نے انہیں ہر قسم تعاون کا یقین دلایا اور کہا کہ افغانستان تمام افغانوں کا اپنا گھر ہے اور ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ اپنے ملک کی ترقی اور معاشی استحکام کے لئے کردار ادا کریں۔

دوسری جانب کرغزستان کی کان کنی کمپنی “الاٹائے” کے سربراہ اور اس کے ہمراہ وفد نے وزیر معدنیات شیخ شہاب الدین دلاور سے ملاقات کی اور معدنی وسائل میں سرمایہ کاری کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔
کرغیز کمپنی کے سربراہ نے کہا کہ وہ جدید آلات کے ساتھ افغانستان کی کانوں میں سرمایہ کاری کے لیے تیار ہیں۔

وزارت معدنیات کے حکام کے مطابق اس ملاقات میں افغانستان کی موجودہ صورتحال کو سرمایہ کاری کے موزوں قرار دیا گیا اور اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ کانوں میں سرمایہ کاری کرنے میں مختلف سہولیات فراہیم کی جائیں گی۔
کرغیز کمپنی کے سربراہ نے اس موقع پر افغان انجینئرز کو کان کنی کے مختلف شعبوں میں تربیت دینے کا یقین دلایا۔

شیخ شہاب الدین دلاور نے افغانستان میں سرمایہ کاری میں دلچسپی رکھنے والے تمام غیر ملکی سرمایہ کاروں کا خیرمقدم کیا ہے اور یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ بغیر کسی پریشانی کے افغانستان میں سرمایہ کاری کر سکتے ہیں۔

ان کے مطابق اب پہلے سے کہیں زیادہ افغانستان میں سرمایہ کاری کے اچھے مواقع موجود ہیں اور بہت سی غیر ملکی کمپنیوں نے ان سے رابطے قائم کیے ہیں اور مختلف کانوں میں سرمایہ کاری میں اپنی دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔

واضح رہے کہ امارت اسلامیہ کے حکام کان کنی کی صنعت کے فروغ کے لیے سازگار حالات پیدا کر رہے ہیں اور معدنی وسائل سے بھرپور فائدہ اٹھانے کے لئے ملکی اور غیر ملکی کمپنیوں کے ساتھ معاہدے کررہے ہیں، ان کوششوں کے نیتجے میں نہ صرف غیر ملکی سرمایہ کاروں کی افغانستان کی کانوں میں دلچسپی بڑھنے لگی بلکہ ملک کے مختلف صوبوں میں متعدد ملکی اور غیر ملکی کمپنیوں کے ساتھ کئی بڑی اور چھوٹی کانوں میں سرمایہ کاری کے معاہدے ہوچکے ہیں اور اس وقت 30 معاہدوں کے تحت کان کنی اور پروسیسنگ کا کام جاری ہے۔ جن میں سونا، لوہا، تانبا، تیل، سیمنٹ اور کوئلے کی کانیں شامل ہیں، جن میں چینی، ایرانی، ترکی، قطری اور برطانوی کمپنیوں سمیت متعدد غیر ملکی اور ملکی کمپنیوں نے سرمایہ کاری کی ہے۔

وزارت مائنز اینڈ پیٹرولیم کے اعداد و شمار کے مطابق بڑے معاہدوں کی مالیت آٹھ ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہے اور سرمایہ کاری بتدریج کی جا رہی ہے۔

اس کے علاوہ ملکی کمپنیوں کے ساتھ 150 کان کنی کے معاہدے کیے گئے ہیں، جن کی مالیت 10 بلین افغانی تک پہنچتی ہے۔

یہ کانیں کابل، غزنی، بغلان، ننگرہار، پروان، کنڑ، بادغیس، خوست، لوگر، میدان وردگ، فاریاب، قندھار، پکتیا، ہرات، روزگان اور ہلمند صوبوں میں واقع ہیں، جہاں پر ہزاروں افغان نوجوانوں کو روزگار کے مواقع ملے ہیں۔