افغان مہاجرین کی مشکلات

  ان دنوں    پاکستان میں  خصوصاً خیبر  پختونخوا میں   افغان مہاجرین کو کئی مسائل اور مشکلات  کا سامنا ہے ۔ پولیس کی جانب سے   بلا وجہ   انہیں  گرفتار کیا جاتاہے،گھر مسمار کئے جاتےہیں اور  ایک علاقے سے دوسرے علاقے تک  کے سفر کے  دوران ہر چیک  پوسٹ پر  افغان مہاجرین سے  بھاری رقم  طلب کی […]

 

ان دنوں    پاکستان میں  خصوصاً خیبر  پختونخوا میں   افغان مہاجرین کو کئی مسائل اور مشکلات  کا سامنا ہے ۔ پولیس کی جانب سے   بلا وجہ   انہیں  گرفتار کیا جاتاہے،گھر مسمار کئے جاتےہیں اور  ایک علاقے سے دوسرے علاقے تک  کے سفر کے  دوران ہر چیک  پوسٹ پر  افغان مہاجرین سے  بھاری رقم  طلب کی جاتی ہے۔

افغان مہاجرین تقریباً چار  عشروں سے  پاکستان کے مختلف شہروں  میں مقیم ہیں۔ اور  ایسا کوئی   ثبوت آج  تک  نہیں   ملا کہ افغان  مہاجرین دہشت گردی کی کاروائی میں ملوث پائے گئے   ہوں۔ معروف پاکستانی ڈپلومیٹ اور افغانستان  میں پاکستان کے سابق سفیر رستم شاہ مہمند کے  مطابق پاکستان  میں  امن  وامان خراب کرنے میں ایک فیصد  بھی افغانی  ملوث نہیں ہیں۔

افغان مہاجرین پاکستان میں محنت مزدوری میں مصروف ہیں  غیر قانونی  کاروائیوں میں  وہ  بالکل  ملوث نہیں ہیں۔ پاکستان کی  تجارت اور  زراعت  کے شعبے کی ترقی   میں افغان مہاجرین کاکردار کسی  سے مخفی نہیں۔مقامی افراد کے ساتھ ان کے تعلقات  نہ صرف  اچھے ہیں بلکہ   انہوں نے اب ایک دوسرے سے  رشتے  بھی کیے  ہیں اور   انہی  رشتوں کی  بناء پر اب یہ دونو ں اقوام ایک دوسرے کی شادی غمی میں  شریک ہوتے ہیں۔ اور مشکل  میں  ایک دوسرے کا ساتھ  دیتے ہیں۔

اس کے ساتھ افغان مہاجرین اور مقامی  افراد کا مذہب،کلچر،زبان اور   مشترک ہیں ان بنیادی عوامل کی وجہ سے  دونوں  اقوام  مزید ایک  دوسرے  کے قریب  اور ہمدرد  بن گئے  ہیں۔

امارت اسلامی نے  پاکستان میں افغان مہاجرین کے  بارے میں ایک اعلامیے  میں   پاکستان کی 35 سال  سے افغان  مہاجرین  پناہ دینے   پر شکریہ  ادا کیا ہے ۔ امارت اسلامی نے پاکستان ی  سیکیورٹی اداروں اور  اعلیٰ حکام سے  مطالبہ کیا ہے کہ  جب تک  افغانستان میں امن وامان کی فضاء قائم  نہ ہوئی ہو اور غیرملکی جارحیت پسندوں کی جارحیت ختم  نہ ہوئی   ہو اس وقت  تک افغان   مہاجرین کو  تنگ کرنے اور  زبردستی  ملک  بدر کرنے  سے  گریز کیا  جائے۔

اسی  طرح امارت اسلامی کا   افغان اور پاکستانی  عوام سے  مطالبہ ہے  کہ  ان  قوتوں اور   تنظیموں کے  زہریلے  پروپیگنڈے پر کان نہ دھریں جو دونوں  اقوام کی  باہمی  مفادات  کی  راہ میں  روڑے  اٹکانا  چاہتے ہیں  اور دونو ں اقوام  کے   دوستی کو دشمنی میں بدلنے کے خواب دیکھتے ہیں۔

پاکستانی  حکام افغان مہاجرین  کی موجودگی سیاسی  مفاد حاصل  کرنے کی کوشش نہ کریں،افغان مہاجرین  کی غربت کو دیکھتےہوئے  اسلامی اور انسانی اخوت کے پیش  نظر ان کے ساتھ اچھا برتاو کیا جائے۔

افغانستان سے  غیر ملکی جارحیت پسندوں کا بستر  گول ہونے اور افغانستان میں  حالات سازگار ہونے پر افغان  مہاجرین  پہلے اقدام کے طورپر اپنے  ملک کا رخ کریں  گے۔ اس لئے افغان  مہاجرین کا  پاکستانی  حکام سے یہ  مطالبہ ہے کہ  انہیں مزید  تنگ نہ کیا جائے  اور  سیاسی مفادات کی  خاطر انہیں قربان نہ کیا جائے  ۔