افغان وردی پوش امریکا کے لیے ضایع نہ ہوں!

آج کی بات: 37 سال قبل موجودہ امریکی جارحیت پسندوں کی طرح کے وحشی اور جارحیت پسند روس نے افغانستان کو پورے 14 سال تک جنگ میں الجھائے رکھا، لیکن بالآخر شکست اور شرمندگی کا بوجھ اٹھا کر افغانستان سے فرار ہونا پڑا۔ اب امریکا اور اشرف غنی جیسی غلام انتظامیہ نے 16سال سے افغان […]

آج کی بات:

37 سال قبل موجودہ امریکی جارحیت پسندوں کی طرح کے وحشی اور جارحیت پسند روس نے افغانستان کو پورے 14 سال تک جنگ میں الجھائے رکھا، لیکن بالآخر شکست اور شرمندگی کا بوجھ اٹھا کر افغانستان سے فرار ہونا پڑا۔ اب امریکا اور اشرف غنی جیسی غلام انتظامیہ نے 16سال سے افغان عوام پر ظلم کی قیامت ڈھا رکھی ہے۔ یہ ناہنجار لوگ اپنے ہی عوام کو امریکا کے مفادات کی خاطر ضایع کر رہے ہیں۔ یہ ناعاقبت اندیش غلام آخر کب تک امریکا کی جنگ میں جلتے رہیں گے؟ کب تک عوام کو آزادانہ زندگی سے محروم رکھا جائے گا؟

رواں سال کے آغاز سے اب تک دشمن پر بڑے حملوں کے نتیجے میں مجاہدین کو دل خوش کُن فتوحات حاصل ہوئی ہیں۔ ایک وسیع رقبہ ہے، جہاں سے دشمن کا گند صاف ہو چکا ہے ۔ تمام دنیا نے امریکا کی کٹھ پتلیوں کی طاقت کا بھی اچھے سے مشاہدہ کر لیا ہے کہ وہ صرف اور صرف جنگی طیاروں کے ذریعے ہی افغانستان میں نظر آ رہی ہیں، لیکن اس شرمندگی کے بعد بھی وہ امریکا کی  کاسہ لیسی چھوڑنے کو تیار نہیں۔

افغانستان کے مختلف علاقوں میں متعدد اضلاع کی فتح کے ساتھ کابل میں مسلسل کئی بڑے حملوں میں غیرملکی جارحیت پسندوں سمیت اشرف غنی کے سیکڑوں غلام ہلاک و زخمی ہوئے ہیں۔ کابل کی انتظامیہ اپنے ہلاک اہل کاروں کے بارے میں غفلت سے کام لے رہی ہے۔ صرف امریکا کے مذموم اہداف کے حصول اور اپنے نفسانی مفادات کے لیے افغان باشندوں کو فوجی وردی پہنا کر جنگ میں قتل کروا رہی ہے۔

گزشتہ دن کابل میں وزارت دفاع کی عمارت پر حملے کے نتیجے میں 150 سے زیادہ اہل کار ،افسران  اور اشرف غنی کی سکیورٹی ٹیم کے سینئر اہل کار ہلاک و زخمی ہوئے ہیں۔ اسی طرح کچھ عرصہ قبل کابل کے جنوب میں پولیس قافلے پر حملے کے نتیجے میں 180 سے زیادہ افغان اہل کار ہلاک و زخمی ہوئے تھے۔ اس کے علاوہ  حصارک، جانی خیل ، ہلمند، قندوز، فراہ سمیت  افغانستان کے طول و عرض میں ہزاروں افغان اہل کار ہلاک ہوتے رہتے ہیں۔ کابل میںِ بیٹھے ’اعلیٰ درجے کے غلام‘ اِن مقتول اہل کاروں کے بارے میں کوئی  تبصرہ نہیں کرتے۔حالاں کہ دنیا بھر کی حکومتوں کے لیے ایک سکیورٹی اہل کار کی ہلاکت بھی ایک بڑا مسئلہ ہوتی ہے۔

اس سے صاف طور پر ظاہر ہوتا ہے کہ کابل کی کٹھ پتلی انتظامیہ غیرملکی جارحیت پسندوں کے مفادات کی خاطر عوام کو ضایع کر رہی ہے۔ روس کی غلام سابقہ کمیونسٹ حکومت کی طرح اپنے ہی عوام کا قتلِ عام کرتی ہے۔ انہیں عوام کی کوئی فکر نہیں اور نہ وہ خود کو عوام کا نمائندہ سمجھتے ہیں۔

وہ تمام اہل کار جو اپنے اعلیٰ حکام کے ناجائز حکم پر امریکی مفادات کی خاطر قربان (ضایع) ہو رہے ہیں، وہ ایک سنگین غلطی میں مبتلا ہیں۔ انہیں اس خطرناک معاملے میں غور و فکر کے ساتھ غلام حکام کے حکم پر غیرملکی جارحیت پسندوں کی خاطر مجاہدین کے خلاف لڑنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔ اسی مشورے میں اُن کی بھلائی ہے۔

اللہ تعالی ہم سب کو سیدھے راستے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین