کابل

اقوام متحدہ افغانستان کے منجمد اثاثے بحال اور بینکنگ سیکٹر سے پابندیاں ہٹائے۔ وزارت خزانہ

اقوام متحدہ افغانستان کے منجمد اثاثے بحال اور بینکنگ سیکٹر سے پابندیاں ہٹائے۔ وزارت خزانہ

 

کابل: افغانستان کے حوالے سے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں اقوام متحدہ کے زیر اہتمام 2 روزہ اجلاس کے بعد مذکورہ تنظیم کے سیکرٹری جنرل (انٹونیو گوتیرس) نے افغانستان کی اقتصادی صورتحال کے بارے میں کہا کہ ” افغانستان اقتصادی بحران کا سامنا ہے، (90) فیصد افغان غربت کی زندگی گزار رہے ہیں، (6) ملین بچے، مرد اور خواتین قحط کا سامنا کر رہے ہیں اور (28) ملین افراد کو فوری امداد کی ضرورت ہے”
اس سلسلے میں امارت اسلامیہ افغانستان کی وزارت خزانہ گوتریس کے اس بیان کو غیر منصفانہ قرار دے کر مسترد کرتی ہے۔
وزارت خزانہ نے واضح کیا ہے کہ امارت اسلامیہ کی حکومت کے بعد افغانستان کی اقتصادی صورتحال میں نمایاں مثبت تبدیلیاں آئی ہیں۔
ملکی آمدنی کے ذرائع سے بیرونی تعاون کے بغیر پہلی بار قومی بجٹ بنایا گیا، شفاف طرز حکمرانی کی بنیاد ڈالی گئی، لاکھوں مرد و خواتین سرکاری ملازمین کو بروقت تنخواہیں دی جارہی ہیں، ترقی کے متعدد منصوبے شروع کیے گئے، ہزاروں افغانوں کو بلواسطہ اور بلاواسطہ روزگار فراہم کیا گیا، تجارت اور سرمایہ کاری کے لیے ضروری سہولتیں پیدا ہوئیں، درآمدات، برآمدات اور ٹرانزٹ کی شرح میں اضافے کے لیے مناسب اقدامات کیے گئے۔ غیر ملکی اور ملکی سرمایہ کاروں کی جانب سے ملک میں سرمایہ کاری کی گئی۔ تمام اقتصادی معاملات نے افغانستان کی اقتصادی صورتحال کو مثبت سمت مہیا کی ہے جس کا اعتراف حال ہی میں ورلڈ بینک اور ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے بھی کیا ہے ۔
حالانکہ افغانستان کے بنیادی قومی اثاثوں کو بلا وجہ منجمد کر دیا گیا ہے۔ بینکنگ سیکٹر کے لیے مسائل پیدا کیے گئے ہیں، لیکن پھر بھی امارت اسلامیہ افغانستان کی کامیاب اقتصادی پالیسیوں کی بنیاد پر افغانی کی قدر کو برقرار رکھا گیا ہے، بینکنگ سیکٹر میں اس وقت ملکی سطح پر نمایاں پیش رفت کی ہے۔ اور افغانوں کو ضروری خدمات فراہم کرتا ہے۔
وزارت خزانہ تمام بین الاقوامی اداروں سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ افغانستان کی موجودہ صورتحال کا درست اور حقائق کی بنیاد پر تجزیہ کریں اور دوطرفہ مثبت تعلقات کی بنیاد پر غیر جانبداری سے اپنی ذمہ داریاں پوری کریں۔ تاکہ افغانوں کے معاشی مسائل حقیقی طور پر سامنے آئیں۔
موجودہ حالات میں افغانوں کے تئیں بین الاقوامی اداروں کی بڑی ذمہ داری، افغانستان کے منجمد اثاثوں کی بحالی اور بینکنگ سیکٹر پر عائد غیر قانونی پابندیوں کو ہٹانے کے لیے فیصلہ کن اور عملی اقدامات کرنا ہے۔ اقتصادی شعبوں میں مثبت تعامل، اور انسانی امداد کے علاوہ ترقیاتی امداد بھی شروع کرے۔ تاکہ افغانستان کی معاشی صورتحال کو بہتر بنایا جا سکے اور افغانوں کے موجودہ معاشی مسائل کو مل کر ختم کیا جا سکے۔