اقوام متحدہ کا وفد کسی خاص مسئلے پر ارتکاز کی بجائے افغانستان کے حقائق پر غور کرے

اقوام متحدہ کا وفد کسی خاص مسئلے پر ارتکاز کی بجائے افغانستان کے حقائق پر غور کرے کابل (بی این اے) اقوام متحدہ کا ایک اعلیٰ سطحی وفد کابل آیا ہے۔ امید ہے یہ وفد حقائق کو سمجھے گا اور یہاں کے عوام کی خراب معاشی صورتحال عالمی برادری تک درست طریقے سے پہنچائے گا۔ […]

اقوام متحدہ کا وفد کسی خاص مسئلے پر ارتکاز کی بجائے افغانستان کے حقائق پر غور کرے
کابل (بی این اے) اقوام متحدہ کا ایک اعلیٰ سطحی وفد کابل آیا ہے۔ امید ہے یہ وفد حقائق کو سمجھے گا اور یہاں کے عوام کی خراب معاشی صورتحال عالمی برادری تک درست طریقے سے پہنچائے گا۔
باختر نیوز ایجنسی کے مبصر لکھتے ہیں:اقوام متحدہ کی ڈپٹی سیکریٹری جنرل آمنہ محمد تنظیم کے دو دیگر سینئر ارکان کے ساتھ کابل آئی ہیں۔ وہ اقوام متحدہ کے ان اعلی حکام میں سے ہیں جنہوں نے گذشتہ ڈیڑھ سال میں افغانستان کا دورہ کیا
ان کا یہ دورہ ایسے وقت میں ہورہا ہے جب ملک میں غربت اور سردی عوام کو اپنی لپیٹ میں لے رہی ہے، خاص طور پر اس بار کی سردی نے افغانستان کے عوام کی مشکلات میں بے انتہا اضافہ کردیا ہے۔
افغانستان میں جاری مسائل مشاہدے اور رپورٹ کے قابل ہیں اور اس حوالے سے عملی تعاون ہی افغانستان کے موجودہ مسائل کا حل ہو سکتا ہے۔

جیسا کہ میڈیا نے کہا، اقوام متحدہ کا وفد انتباہی پیغامات کے ساتھ کابل آیاہے اور یہ انتباہی پیغام افغانستان میں لڑکیوں کی تعلیم اور کام کے حوالے سے ہے، لیکن امارت اسلامیہ کا اس حوالے اپنا ایک موقف ہے اور امارت اسلامیہ اس بات پر اصرار کرتی ہے کہ یہ مسائل ایک اصولی گائیڈ لائن بناکر حل کیے جاسکتے ہیں۔

افغانستان کے عوام اور نظام کا ہمیشہ یہ اصرار رہا ہے کہ انسانی مسائل کو سیاسی مسائل سے الگ کر کے آگے بڑھایا جائے۔اقوام متحدہ میں افغانستان مستقل نمائندے کی نشست افغانستان کے نمائندہ فرد کو مہ دینا، اس جیسے دیگر درجنوں مسائل ہیں، جن کی وجہ سے افغانستان میں زندگی مشکل ہو گئی ہے۔

خواتین اور لڑکیاں ہمارے معاشرے کا ایک ناقابل فراموش حصہ ہیں اور امارت اسلامیہ ان کے وجود سے انکار نہیں کرتی۔ افغانستان میں نئے نظام کے حکام کا اصرار ہے کہ یہ مسئلہ قابل حل ہے اور اس پر بحث کی جاسکتی ہے۔

دوسری بار اقتدار میں آنے کے بعد امارت اسلامیہ کو بہت سے مسائل کا سامنا کرنا پڑا، لیکن یہ مسائل تدبیر اور منصوبہ بندی سے حل کردیے گئے، امن و امان قائم ہوچکا ہے۔ منشیات کی کاشت ختم ہوچکی ہے۔ ملک سے کرپشن کا خاتمہ ہوچکا ہے۔عوام مکمل طور پر محفوظ ہیں،یہ چیزیں افغانستان کے ٹھوس حقائق ہیں جن کی عکاسی کی جانی چاہیے اور ان کو نظرانداز نہیں کیا جانا چاہیے۔

افغانستان کے عوام کی اقوام متحدہ کے وفد توقع ہے کہ ایکخاص مسئلے پر توجہ مرکوز نہ کرے بلکہ افغانستان کے حقائق کو مدنظر رکھے۔ پابندیاں اور جھوٹے بہانے افغانستان کی تعمیر و ترقی میں رکاوٹ ہوں گے۔ افغانستان کے موجودہ نظام کو تنہا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، ان عوامل کو ختم کیا جانا چاہیے۔ اقوام متحدہ افغانستان کے حوالے سے ایسا کام کرے کہ دنیا کوحقائق سے آگاہی ملے۔

ان مسائل اور رکاوٹوں کا خاتمہ کرنے کے لیے اقوام متحدہ افغان عوام کے شانہ بشانہ کھڑا ہو۔ دیگر مسائل کا حل خود بہ خود آسان ہو جائے گا۔