کابل

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے دعوؤں پر امارت اسلامیہ کے ترجمان کا رد عمل

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے دعوؤں پر امارت اسلامیہ کے ترجمان کا رد عمل

بسم الله الرحمن الرحيم

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی تازہ ترین رپورٹ میں الزام لگایا گیا ہے کہ افغانستان میں القاعدہ کے مراکز ہیں اور امارت اسلامیہ کے دور میں افغانستان میں بعض گروپ سرگرم ہیں۔ امارت اسلامیہ افغانستان اس جھوٹے الزام کو سختی سے مسترد کرتی ہے۔ افسوس ناک امر یہ ہے کہ اقوام متحدہ کی جانب سے امارت اسلامیہ پرالزامات لگانے کا ایک منظم پروگرام شروع ہوگیا ہے جو مکمل پروپگنڈا پر مشتمل ہے جو اقوام متحدہ کے نام کا غلط استعمال ہے۔ بد قسمتی سے رکن ممالک بھی اس کی اجازت دے رہے ہیں جس کی وجہ سے اقوام متحدہ کے نام سے مسلسل غلط استفادہ جاری ہے۔ ہمیں معلوم ہے کہ سلامتی کونسل کے بعض رکن ممالک کو افغانستان میں شکست ہوئی جس کی وجہ سے وہ افغانستان کے ساتھ تعصب کا مظاہرہ کر رہے ہیں اور اس نوعیت کی افواہیں پھیلا رہے ہیں۔ لیکن جن ممالک کی افغانستان کے ساتھ بہتر تعلقات ہیں انھیں چاہیے کہ وہ اس نوع کے پروپگنڈوں کی اجازت نہ دے جس کی وجہ سے اقوام متحدہ کی عالمی حیثیت کو نقصان پہنچے اور وہ چند ممالک کے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال ہو۔ افغانستان میں القاعدہ سے متعلق کوئی گروہ نہیں ہے اور نہ ہی امارت اسلامیہ کسی کو اجازت دیتی ہے کہ وہ افغانستان کی سر زمین کسی کے خلاف استعمال کرے۔ بدقسمتی سے سلامتی کونسل کی رپورٹس کے ذرائع وہ ہیں جو 20 سال سے اپنے مفادات کے لیے جارح قوتوں کے ساتھ کھڑے تھے اور افغانستان کی آزادی اور سلامتی ان کے لیے کوئی معنی نہیں رکھتی۔
امید ہے سلامتی کونسل کی رپورٹس سیاسی و معاشی منفعت خور قوتوں کے مفادات کے لیے استعمال نہیں ہوں گی جس کی وجہ سے افغانستان میں ان کی حیثیت سوالیہ نشان بن جائے۔
واضح رہے کہ گذشتہ بیس سال کی جنگ اور تباہی کی ایک بڑی وجہ اس نوع کے بے بنیاد معلومات پر مبنی فیصلے تھے۔
والسلام
ذبیح اللہ مجاہد ترجمان امارت اسلامیہ افغانستان
۱۴۴۵/۷/۲۰هـ ق
۱۴۰۲/۱۱/۱۲هـ ش ـ 31/1/2024 م