امارت اسلامیہ سے اتحاد کی  ایک اور خوشخبری

ہفتہ وار چون کہ 20 سالہ جارحیت کے اختتام اور جنگ کے خاتمہ کی غرض سے دوحہ میں طے شدہ معاہدہ یکساں طور پر نافذ  کیاجارہا ہے  اور قیدیوں کی رہائی کا سلسلہ جاری ہے، اسی طر ایک اور خوشخبری جو مستقبل میں تنازع اور داخلی کشمکش کی روک تھام میں مفید ثابت ہوسکتی ہے، […]

ہفتہ وار

چون کہ 20 سالہ جارحیت کے اختتام اور جنگ کے خاتمہ کی غرض سے دوحہ میں طے شدہ معاہدہ یکساں طور پر نافذ  کیاجارہا ہے  اور قیدیوں کی رہائی کا سلسلہ جاری ہے، اسی طر ایک اور خوشخبری جو مستقبل میں تنازع اور داخلی کشمکش کی روک تھام میں مفید ثابت ہوسکتی ہے، وہ مخالف صف سے امارت اسلامیہ کی جانب فوجیوں اور دیگر سیکورٹی اہلکاروں کی آمد ہیں، حال ہی میں ماضی کی نسبت اس میں بہت تیزی آئی ہوئی ہے۔

پچھلے چند دنوں میں بلخ، پکتیا، لوگر، بغلان وغیرہ صوبوں میں بڑےبڑے گروہوں کی شکل میں افغان فوجی، مقامی جنگجو اور فوج  کےشعبے سے وابستہ افرادنے حقائق کا ادراک کرتے ہوئے مخالفت سے دستبردار ہوئے اور امارت اسلامیہ کے مجاہدین سے آملے ہیں۔

امارت اسلامیہ نے پہلے ہی سے سرنڈر ہونے والے اہلکاروں کے لیے عام معافی کا اعلان کیا ہے،ان افراد کے آمد کے موقع پر ان کا شاندار استقبال کیا گیا،ان کیساتھ بھائیوں جیسا سلوک کیا گیا، انہیں ہار پہنائے گئے، ماضی کی دشمنی کو نظرانداز  کرتے ہوئے  معمول کی زندگی میں دوبارہ آنے پر ان کے لیے تمام سہولیات کو بروئےکار لائیں اور  اپنےاپنے گھر ، گاؤں اور علاقے میں ان کی جان و مال کے تحفظ اور معزز زندگی گزارنے کی راہ ہموار کی ہے۔

یہ اس لیے عمدہ پیشرفت ہے،کہ ایک اسلامی اور پرامن افغانستان کےحصول تک ایک اہم شرط یہ ہے کہ یہی لوگ دوسرے کے اشارے  پر اپنے مسلمان بھائی کے خلاف اس دشمنی کو ترک کردیں، جو اسلام کے اصول سے متصادم ہے،جس کے لیے کوئی عقلی  دلیل ہے اور نہ ہی کوئی اخلاقی جواز ہے۔

بدقسمتی سے گذشتہ 20 برسوں کے دوران ہمارے بیشتر نوجوان اجنبی غاصبوں کے پروپیگنڈوں اور جھوٹے دعوؤں سے گمراہ ہوئے، اپنے ملک  پر اجنبی کے قبضے کے معاونین بنے، اپنی قوم  کے گھروں کی تباہی اور اپنے مسلمان بھائیوں کے قتل میں اجنبیوں کا ساتھ دیا۔ اس حال میں کہ ان کے لیے ہمیشہ امارت اسلامیہ کی عام معافی اور اخلاص کے دروازے کھلے  تھے اور اجنبی ناجائز اہداف کے حصول کی خاطر جنگ سے دستبردار ہوجانے سے انہیں ترغیب بھی دی تھی۔

لیکن چونکہ دو دہائیاں گذرنے کے بعد خاص کر  پچھلے چند مہینوں میں کافی حقائق واضح ہوچکے ہیں، امارت اسلامیہ کی حقیقت سورج کی طرح روشن ہوچکا ہے اور ہماری مسلمان ملت ایک قابل فخر اور تاریخی جدوجہد کے بعد مکمل خودمختاری اور پرامن اسلامی نظام کی جانب گامزن ہے۔ چونکہ ان حالات میں ہمارے بھٹکے ہوئے بھائی اپنے گھروں اور حقیقی مسیر کو لوٹ رہے ہیں، اسے بہت خوشی اور امید کی کرن سمجھتے ہیں۔

امارت اسلامیہ ملک اور قوم کی سعادت، سکون اور ترقی باہمی مفاہمت، اتحاد اور درگذر میں دیکھ رہی ہے۔ اسی لیے دعوت و ارشاد کے نام سے ایک خصوصی کمیشن قائم کیاگیا ہے،جو ملک بھر میں سرگرم عمل ہے۔

اسی طرح ایک بار پھر مخالف صف میں کھڑے سیکورٹی فورسز اور کارکنوں کو بتلاتے ہیں کہ آئیے مزید اجنبی کے اسلحے اور مشورے سے اپنی مسلمان ہموطنوں کو قتل مت کرو،مخالفت سے دستبردار  ہوجاؤ اور امن کے شروع ہونے والے عمل میں خلوص دل سے  شرکت کرو۔