کابل

امارت اسلامیہ مہاجرین کا دکھ درد اپنا دکھ درد سمجھتی ہے۔ وزیر اعظم افغانستان کا ویڈیو پیغام

امارت اسلامیہ مہاجرین کا دکھ درد اپنا دکھ درد سمجھتی ہے۔ وزیر اعظم افغانستان کا ویڈیو پیغام

رپورٹ : الامارہ اردو

ایسی صورت حال میں جب پاکستان سے افغان مہاجرین کو جبری طور پر نکالا جا رہا ہے افغان حکومت نے طور خم اور سپین بولدک کے راستے سے آنے والے مہاجرین کے لیے ہر ممکن سہولت فراہم کرنے کے لیے متعلقہ اداروں کو چوکس کیا ہے۔ اس حوالے سے اکتوبر کے وسط میں مہاجرین کی آباد کاری کے لیے ایک ہائی کمیشن بھی تشکیل دے دیا ہے۔ جس نے فوری طور پر اپنا کام شروع کر دیا ہے۔ کمیشن کے مطابق اب تک طور خم راستے کے ذریعے ڈیڑھ لاکھ مہاجرین کو بارڈر کے قریب سروس کیمپ میں بسایا گیا۔ جنھیں دوسرے مرحلے میں اپنے اپنے علاقوں تک پہنچایا جائے گا۔ اس کمیشن کے مطابق گذشتہ روز 58 ہزار افراد کو کھانا فراہم کیا گیا۔ اس کے علاوہ 10 کلینک، 5 موبائل ہیلتھ ٹیمیں، 15 ایمبولینسیں، ایک موبائل ہوم آپریشن اور زچہ خواتین کا وارڈ طورخم کراسنگ پر واپس آنے والوں کو صحت کی خدمات فراہم کر رہے ہیں۔
جمعہ کے دن وزیر اعظم افغانستان نے پاکستان سے مہاجرین کی جبری بے دخلی سے متعلق ایک ویڈیو پیغام بھی جاری کر دیا۔ انہوں نے اپنے پیغام میں کہا ہے: ” امارت اسلامیہ افغان مہاجرین کے غم، درد اور تکلیف کو اپنا غم، درد اور تکلیف سمجھتی ہے۔ ان کے مسائل کے حل کے لئے اپنے تمام وسائل بروئے کار لائے گئے ہیں، میں اپنے تمام سرکاری اداروں اور ذمہ داران کو مہاجرین کے مشکلات حل کرنے کا حکم دیتا ہوں کہ تمام سول اور عسکری ادارے تمام وسائل بروئے کار لاکر مہاجرین کے مسائل، پناہ گاہوں، کھانے، پینے، علاج، تعلیم اور دیگر ضروریات پوری کریں۔”
جبری انخلا کے دوران کئی شکایات موصول ہوئی کہ ٹرک ڈرائیور واپس آنے والے مہاجرین سے کئی گنا زیادہ کرایہ وصول کرتے ہیں۔ عجلت میں کیے گئے فیصلے کے نتیجے میں کئی سارے لوگوں سے جائیدادیں اور زمینیں ضبط کی گئیں۔ بینک اکاونٹ بند کروائے گئے۔ سردیوں کے اس موسم میں بارڈر کراس کرنے والے خاندان کئی کئی دنوں تک اپنی باری کے انتظار میں ہیں۔
اس حوالے سے وزیر اعظم افغانستان نے اپنے پیغام میں کہا: “پاکستان کی عبوری حکومت اور عسکری حکام سے کہنا چاہتا ہوں کہ افغان مہاجرین کو مشکلات اور تکالیف میں نہ ڈالیں، بے گناہ مہاجرین کو حراست میں لینا، ان کے گھروں پر چھاپے مارنا، ان گھر مسمار کرنا، مالی نقصان پہنچانا، ان کا سرمایہ ضبط کرنا اور انخلا کے دوران مختلف نوع کی مشکلات پیدا کرنا، طورخم اور چمن میں کھلے آسمان تلے کئی روز تک سردی میں ٹھہرانا ایسے اقدامات ہیں جن کی اسلامی اور انسانی قوانین میں اجازت ہے اور نہ ہی ہمسائیگی کے اخلاقی اصولوں میں اس کی گنجائش ہے۔ ہم ان سے پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ افغان مہاجرین کو نامناسب طریقے سے بے دخل نہ کریں، افغان مہاجرین کو مزید اذیت نہ دیں، انہیں انخلا کے لئے مناسب وقت دیں تاکہ وہ باعزت طریقے سے اپنے ملک واپس آئیں۔”
وزیر اعظم نے پاکستان کی سیاسی و مذہبی جماعتوں اور علماے کرام کی جانب سے مہاجرین کی جبری بے دخلی کے خلاف آواز اٹھانے پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا: “پاکستان کے مسلمان عوام، علماء کرام اور سیاسی جماعتوں نے افغان مہاجرین کے ساتھ اچھا وقت گزارا ہے اور ان پر ہونے والے ظلم کے خلاف آواز اٹھائی ہے، اللہ تعالی اس کا اجر دے۔”