سرپل

امارت اسلامیہ نے سرپل میں مزید 8 کنوؤں سے تیل نکالنے کا آغاز کر دیا

امارت اسلامیہ نے سرپل میں مزید 8 کنوؤں سے تیل نکالنے کا آغاز کر دیا

کابل: رپورٹ سیف العادل احرار

امارت اسلامیہ نے صوبہ سرپل میں آمو آئل فیلڈ میں آٹھ نئے کنوؤں سے تیل نکالنے کا دوسرا مرحلہ شروع کر دیا ہے۔

صوبہ سرپل میں اس حوالے سے ایک پروقار افتتاحی تقریب کا انعقاد کیا گیا تھا جس میں نائب وزیر اعظم برائے اقتصادی امور ملا عبدالغی برادر، وزیر معدنیات و پیٹرولیم شیخ شہاب الدین دلاور، چینی کمپنی کے عہدیداران اور صوبائی حکام نے شرکت کی۔

اس موقع پر ملا بردار اخوند نے کہا کہ 8 نئے کنوؤں سے تیل نکالنے کا سلسلہ شروع کر دیا ہے جس سے ملک کی معاشی ترقی میں بہتری آئے گی اور شہریوں کو روزگار کے مواقع بھی ملیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کنوؤں سے تیل نکالنے کا عمل مقررہ وقت سے پہلے شروع ہو چکا ہے، تیل نکالنے کا سلسلہ مزید وسیع کیا جائے گا۔

ملا برادر اخوند نے واضح کیا کہ امارت اسلامیہ نے تمام صوبوں کی متوازن ترقی پر توجہ دی ہے اور آج ہم صوبہ سرپل میں ایک اہم منصوبے کا افتتاح کر رہے ہیں، جس سے سب سے پہلے اسی صوبے کے لوگ مستفید ہوں گے۔

ان کے مطابق اس اہم منصوبے کے شروع ہونے کے ساتھ عوام کے دیرینہ مطالبہ پر ایک بڑا ہسپتال، ایک معیاری سڑک اور پانی کا ڈیم تعمیر کیا جائے گا جس سے ہزاروں لوگوں کو روزگار کے مواقع میسر آئیں گے۔ یہ ملک کی بہتری اور معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کرے گا۔

اس موقع پر وزیر معدنیات و پیٹرولیم شیخ شہاب الدین دلاور نے خطاب میں کہا کہ افچین کمپنی کے ساتھ تین سال کے دوران تیل کے مزید ذخائر تلاش کرنے کا معاہدہ کیا گیا ہے، جس کا پہلا سال 5 جنوری 2024 کو مکمل ہو جائے گا جب کہ اگلے دو سال میں مزید تیل کے مزید ذخائر تلاش کئے جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت دریائے آمو کے آئل فیلڈ میں 350 افغان انجینئرز اور 550 ورکرز کام کر رہے ہیں اور حکام کے مطابق نئے کنوؤں کے فعال ہونے سے یہ تعداد مزید بڑھ جائے گی۔

واضح رہے کہ رواں سال 5 جنوری کو وزارت معدنیات و پیٹرولیم نے امو آئل فیلڈ سے تیل نکالنے کے لیے CPNCI نامی چینی کمپنی کے ساتھ ایک معاہدہ کیا تھا جس کو تیل کی صنعت اور ٹیکنالوجی میں کافی تجربہ ہے۔

تیل کے ان ذخائر کی نشاندہی تین شمالی صوبوں سرپل، جوزجان اور فاریاب میں کی گئی ہے جو 4.5 ہزار مربع کلومیٹر پر محیط ہے۔ ان علاقوں میں سے ایک علاقہ قشقری ہے، جس میں 87 ملین ٹن تیل نکالنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

چینی کمپنی پہلے سال اس شعبے میں 150 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گی جو تین سالوں میں بڑھ کر 540 ملین ڈالر تک پہنچ جائے گی۔ یہ کمپنی بیک وقت ان پانچ علاقوں میں تیل نکالنے اور اس کی تلاش کرنے کے دونوں کام انجام دے گی۔

معاہدے کے مطابق حکومت کا 20 فیصد حصہ ہوگا اور بتفریج یہ حصہ بڑھ کر 75 فیصد ہوجائے گا۔

افغانستان قدرتی وسائل کے لحاظ سے دنیا کا پہلا ملک ہے، جہاں تیل اور گیس کے وسیع ذخائر موجود ہیں اور تیل وہ دولت ہے جس پر ملک کی معیشت کا زیادہ تر انحصار قائم ہو سکتا ہے۔

اس کے علاوہ ہمارے ملک میں مختلف معدنیات کی 1400 سے زائد اقسام موجود ہیں اور ان میں سے اکثر تزویراتی اور نایاب ہیں، جو باقی دنیا میں بہت کم ہیں یا بالکل نہیں ہیں۔

ماہرین کے مطابق افغانستان باضابطہ طور پر تیل اور گیس پیدا کرنے والے ممالک کی فہرست میں شامل ہوگیا، اس وقت روزانہ 800 ٹن تیل نکالا جاتا ہے۔ جنوری 2024 میں یہ پیداوار بڑھ کر 1000 ٹن ہوجائے گی اور یومیہ آمدنی 5 لاکھ ڈالر تک پہنچ جائے گی اور7 مہینوں میں یومیہ تیل نکالنے کی شرح 2000 ٹن تک بڑھ جائے گی اور 2024 میں یومیہ آمدنی 1 ملین ڈالر ہو جائے گی۔