کابل

امارت اسلامیہ کی درست معاشی پالیسیوں کا نتیجہ، افغانی کی قدر میں 15 فیصد اضافہ ہوا

امارت اسلامیہ کی درست معاشی پالیسیوں کا نتیجہ، افغانی کی قدر میں 15 فیصد اضافہ ہوا

کابل۔ (خصوصی رپورٹ)
بینک آف افغانستان کے حکام کا کہنا ہے کہ گزشتہ برس 2023 میں افغان کرنسی افغانی کے استعمال میں قابل ذکر اضافہ ہوا ہے اور ڈالر کے مقابلے افغانی کی قدر میں نمایاں استحکام آیا ہے۔

اس حوالے سے امارت اسلامیہ کے حکام کا کہنا ہے کہ وہ نہ صرف افغانی کی قدر کو برقرار رکھنے بلکہ اس میں اضافہ کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔

افغانستان بینک کے نائب نور احمد آغا نے ایک شائع شدہ پیغام میں کہا کہ افغانستان بینک گزشتہ سال کے دوران افغانی کی قدر کو مستحکم رکھنے میں کامیاب رہا ہے۔ 2022 کے مقابلے میں گزشتہ سال کے دوران ڈالر کے مقابلے میں افغانی کی قیمت میں 15 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

افغانی کی قدر میں اضافے کی مختلف وجوہات ہیں جن میں سب سے بڑی وجہ افغانی کے استعمال میں اضافہ اور لوگوں کا اعتماد ہے، علاوہ ازیں امارت اسلامیہ کی مثبت پالیسیوں کے تنیجے میں بھی افغانی کی قدر میں قابل ذکر اضافہ ہوا ہے۔

دوسری جانب بہت سے صوبوں میں جہاں غیر ملکی کرنسیوں کا استعمال ہوتا تھا، اب وہاں پر زیادہ تر لین دین افغانی میں ہوتا ہے جو کہ افغانی کی قدر کو برقرار رکھنے میں کارگر سمجھا جاتا ہے۔

افغانی کی قدر میں اضافے کے ساتھ اشیا کی قیمتوں میں واضح کمی آئی ہے، اس حوالے سے کابل میں شہریوں نے میڈیا کو بتایا کہ تیل، گیس، گھی اور آٹے کی قیمتیں پہلے کے مقابلے میں کم ہوئی ہیں۔

کابل میں ایک شہری محمد یوسف نے کہا کہ پہلے آٹے کی ایک بوری 2000 افغانی میں وہ خریدتا تھا، اب اس کی قیمت 1500 افغانی تک نیچے آئی ہے۔ پیٹرول جو پہلے 85 روپے فی لیٹر ہوتا تھا، اب اس کی قیمت 60 افغانی ہے۔

کابل کے شہزادہ سرائے میں منی چینجرز ایسوسی ایشن کے نائب صدر اور ترجمان حاجی عبدالرحیم زیرک نے کہا کہ بینک آف افغانستان کی مانیٹری پالیسی کا افغانی کی قدر کو برقرار رکھنے میں اہم اور مثبت کردار ہے، اور اہم خبر یہ ہے کہ ہمارے لوگوں کا افغانی پر اعتماد بڑھ گیا ہے اور وہ اب افغانی میں لین دین کرتے ہیں۔

انہوں نے توقع ظاہر کی کہ اگر لوگوں کا افغانی پر اعتماد برقرار رہا تو ڈالر کے مقابلے افغانی کی قدر میں مزید استحکام آئے گا۔

بینک آف افغانستان کے حکام نے کہا کہ گزشتہ سال انہوں نے ساڑھے چار ارب سے زائد پرانے نوٹوں کو جمع کرکے جلا دیا ہے اور نئے نوٹ ضرورت کے مطابق جاری کر رہے ہیں۔

ڈالر کے مقابلے میں افغانی کی قدر ایک ایسے وقت میں بڑھ رہی ہے کہ افغانستان کے اثاثے منجمد ہیں اور بین الاقوامی پابندیوں کی وجہ سے افغان معیشت پر برے اثرات مرتب ہوئے ہیں۔

معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر منجمد اثاثے بحال اور پابندیاں ہٹا دی جائیں تو افغانی کی قدر میں نمایاں اضافہ دیکھنے کو مل سکتا ہے۔

افغانستان بینک کے حکام افغانی کی قدر کو مستحکم رکھنے کے لیے ہر ماہ لاکھوں ڈالرز نیلام کرتے ہیں۔