امریکی صدر جوبائیڈن کے حالیہ اعلان کے بارے میں امارت اسلامیہ کا اعلامیہ

امریکی صدر کا حالیہ اعلان ( افغانستان سے فوجوں کا انخلا، افغان مسئلے کا فوجی حل نہیں ، چونکہ طالبان سے دوبارہ جنگ میں شامل ہونے کی عدم قوت اور ہم ہمیشہ وہاں نہیں رہیں گے، انخلا کسی شرط سے مشروط نہیں اور دوحہ معاہدہ بھی اہم اور قابل اعتماد سمجھتاہے اور اس کے مطابق […]

امریکی صدر کا حالیہ اعلان ( افغانستان سے فوجوں کا انخلا، افغان مسئلے کا فوجی حل نہیں ، چونکہ طالبان سے دوبارہ جنگ میں شامل ہونے کی عدم قوت اور ہم ہمیشہ وہاں نہیں رہیں گے، انخلا کسی شرط سے مشروط نہیں اور دوحہ معاہدہ بھی اہم اور قابل اعتماد سمجھتاہے اور اس کے مطابق اپنی فوجوں کا انخلا کرتا ہے) ان تمام باتوں سے ظاہر ہورہا ہے کہ امریکی حکام کسی حد تک افغانستان کی صورتحال کا احساس کر چکا ہے اورجنگ طلب عناصر کی کوششیں ناکام ہو چکی ہیں۔
مگر چونکہ فوجوں کے انخلا میں چند ماہ کی تاخیر اور ستمبر تک اس کی تکمیل چاہتی ہے،اس بابت ہم درج ذیل نکات کا اعلان کرتے ہیں :
• امریکہ کا یہ فیصلہ دوحہ معاہدے کی کھلی خلاف ورزی اور اپنے وعدے پر عدم عمل ہے۔
• اس معاہدے پر اقوام متحدہ ، متعدد ممالک اور تنظیموں کے نمائندوں کی موجودگی میں دستخط کیا گیا اور اب امریکی فریق خلاف ورزی کررہا ہے،لہذامعاہدے پر دستخط کے دوران موجود تمام گواہ ممالک اور تنظیموں کو چاہیے کہ امریکہ پر دباؤ ڈالیں،کہ معاہدے میں کیے جانے والے وعدوں پر عمل درآمد کریں اور مقررہ وقت تک اپنی تمام فوجوں کو افغانستان سے نکال دیں۔
• طے شدہد معاہدے اور وعدوں کے باوجود ابتدائی مرحلے میں چھ ہزاروں کی رہائی کا سلسلہ دس دن سے چھ ماہ تک بڑھا دیا گیا، اس کےبعد بین الافغان مذاکرات کے آغاز سے تین ماہ کی مدت میں بقیہ قیدیوں کی رہائی، بلیک لسٹ کا خاتمہ،ایک ہزار دو سو مرتبہ سے زیادہ خلاف ورزیوں کا ارتکاب اور آخرکار اب فوجوں کے انخلا کے مقررہ وقت میں چند ماہ کے تاخیر کا اعلان کرنا،اس سےپوری دنیا کو معلوم ہوگا کہ امریکی فریق پر اعتماد نہیں کیا جاسکتا اور امریکی اپنے وعدوں کے پابند نہیں ہے۔
• تمام فریقوں کو سمجھنا چاہیے کہ امارت اسلامیہ نے اب تک معاہدے کی تعمیل کی، اس پر عمل درآمد کیا اور اسے تنازعہ کے واحد حل کا طریقہ سمجھا ہے، اب چونکہ امریکہ کی جانب سے معاہدے کی خلاف ورزی کی جارہی ہے،جو قانونی طور پر امارت اسلامیہ کے مجاہدین کو لازم اقدامات اٹھانے کی راہ ہموار کرتی ہے، تو آئندہ عواقب کی ذمہ داری امارت اسلامیہ پر نہیں بلکہ امریکی فریق پر عائد ہوگی۔
• امریکی فریق اور تمام غاصب ممالک سے امارت اسلامیہ مطالبہ کرتی ہے کہ جنگ اور جارحیت کو طول دینے کی غرض سے بہانے نہ بنائے اور فی الفور افغانستان سے تمام فوجوں کو نکال دیں۔
• امارت اسلامیہ کسی صورت میں بھی مکمل آزادی کے مطالبے اور حقیقی اسلامی نظام کے نفاذ سے دستبردار نہیں ہوتی اور جارحیت کے مکمل اور یقینی خاتمے کے بعد افغان تنازعہ کے پرامن حل تلاش کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
امارت اسلامیہ افغانستان
03 رمضان المبارک 1442 ھ ق
26 حمل 1400 ھ ش
15 اپریل 2021 ء