کابل

اولمپک کمیٹی نے پچھلے سال کافی ساری کامیابیاں حاصل کیں۔

اولمپک کمیٹی نے پچھلے سال کافی ساری کامیابیاں حاصل کیں۔

رپورٹ: الامارہ اردو
افغانستان میں امارت اسلامیہ افغانستان کی حاکمیت کے ڈھائی سالہ دور حکومت میں جن اداروں نے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور جن کی سرگرمیاں افغانوں کے لیے خوشی و شادمانی کا ذریعہ ثابت ہوئیں۔ ان میں ایک اولمپک کمیٹی کی کارکردگی ہے۔ اس کی سب سے بڑی وجہ جسمانی ورزش اور کھیل کے فروغ کے لیے امارت اسلامیہ کی قیادت کی سنجیدہ توجہ ہے۔
گذشتہ روز اولمپک کمیٹی کے سربراہ مولوی احمد اللہ وثیق نے نیشنل ٹی وی کے پروگرام “پل” میں گفتگو کرتے ہوئے کمیٹی کی افغانستان کی ہجری شمسی تقویم ١٤٠٢ه کی گذشتہ سال کی کارکردگی کے بارے میں تفصیلی گفتگو کی۔ انہوں نے کہا: “ملک میں جسمانی ورزش سے متعلق 52 فیڈریشن کام کر رہے ہیں۔ جس میں مختلف کھیلوں میں 13 لاکھ کھلاڑی کھیل رہے ہیں۔گذشتہ حکومتوں میں بین الاقوامی اولمپک کمیٹی کی جانب سے قومی اولمپک کمیٹی کو خاطر خواہ بجٹ ملتی تھی، جس سے وہ اپنی ضروریات پوری کرتی تھی۔ جب کہ گذشتہ دو سالوں میں بین الاقوامی اولمپک کمیٹی نے وہ بجٹ دینا بھی بند کردیا۔ کمیٹی کو بجٹ قومی خزانے سے فراہم کی جاتی رہی۔ اس کی وجہ سے گو مشکلات پیش آتی رہی مگر اولمپک کمیٹی اور کھلاڑیوں کی ضروریات میں کمی نہیں آنے دی۔ انہوں نے کہا : “گذشتہ سال افغان کھلاڑیوں نے مختلف بین الاقوامی گیمز میں حصہ لے کر میڈلز جیت لیے۔ مثلا چین میں منعقد ہونے والے ایشین گیمز میں ایک سو افغان کھلاڑیوں نے حصہ لیا۔ جس میں افغان کھلاڑیوں نے تاریخ میں پہلی مرتبہ پانچ مختلف میڈلز جیت لیے۔ جب کہ اس سے قبل ماضی میں صرف دو یا تین میڈلز افغان کھلاڑیوں نے اپنے نام کرلیے تھے۔ جن کھلاڑیوں نے میڈلز جیت لیے تھے ان کی حوصلہ افزائی کے لیے ان کے اعزاز میں سرکاری سطح پر باقاعدہ پروگرام منعقد کیا گیا۔ میڈلز جیتنے والے کھلاڑیوں کو وزیر اعظم کی جانب سے خصوصی طور پر ایک ایک کار گفٹ کی گئی۔
فٹسال میں بھی پہلی مرتبہ ایشین نیشنز کپ کے لیے کوالیفائی کرلیا۔ والی بال میں دنیا بھر میں بین الاقوامی سطح پر تیسری پوزیشن حاصل کرلی۔ تکوانڈو میں افغان تکوانڈو ٹیم نے جنوبی کوریا سے 12 میڈلز جیت لیے۔ حال ہی میں پاکستان کی میزبانی میں تکوانڈو کا ٹورنامنٹ منعقد ہوا تھا جس میں افغان تکوانڈو ٹیم نے پہلی پوزیشن حاصل کرلی۔ اس کے علاوہ ووشو، کورش اور کراٹے میں بھی افغان کھلاڑیوں نے اچھی کامیابیاں حاصل کیں۔ مولوی احمد اللہ وثیق نے کہا گذشتہ سال افغانستان کے اندر بھی مختلف کھیلوں کے چار ہزار چھوٹے بڑے ٹورنامنٹ اور لیگز منعقد کرائے گئے۔ اس کے علاوہ موجودہ حکومت نے باقاعدہ ایک ادارہ قائم کرلیا جو ان قومی اور روایتی کھیلوں کے فروغ اور دوبارہ احیا کے لیے کام کرے گی جو ترک کیے گئے ہیں۔ اس سلسلے میں بزکشی کا ٹورنامنٹ منعقد کرایا گیا، جس میں کھلاڑیوں نے توقع سے بڑھ کر دل چسپی دکھائی۔ احمد اللہ وثیق نے کہا “گذشتہ سال قومی سطح پر بزکشی، فٹبال، فٹسال اور والی بال کے ٹورنامنٹ اور لیگز منعقد کرائے گئے۔ ملک بھر میں فٹبال کے وہ سٹیڈیم جن کی حالت پچھلے چند سالوں سے خراب ہوئی تھی اور کھیلوں کے قابل نہیں رہے تھے، اولمپک کمیٹی نے اس کی تعمیر نو کے لیے بجٹ میں حصہ مختص کرلیا۔ جس کی تعمیر پر کام جاری ہے۔ کھلاڑیوں کی قومی ٹیموں میں سلیکشن کے لیے جو پروسیسنگ ہوتا ہے ہم نے سفارش یا کسی بھی دوسرے شارٹ کٹ طریقے کا سد باب کرکے پروسیسنگ کو مضبوط بنانے پر توجہ دی۔ اس پروسیسنگ سے گزارنے کے بعد کسی بھی کھیل میں جو کھلاڑی قومی ٹیم کے لیے سلیکٹ ہوگا وہ خالص میرٹ کی بنیاد پر ہوگا۔
اولمپک کمیٹی کھلاڑیوں کو سہولیات کی فراہمی کے لیے مقدور بھر اقدامات کر رہی ہے۔ اگلے سال کے لیے جو منصوبے زیر غور ہیں ان میں مختلف کھیلوں کے ٹرینرز کی تربیت بھی شامل ہے۔اس سلسلے میں ابھی سے اقدامات اٹھانے شروع کیے گئے ہیں۔ فٹبال کا پرانا ٹرینر تبدیل کرکے اس سے زیادہ اچھا اور پروفیشنل ٹرینر سے منتخب کیا گیا جو انگلینڈ سے تعلق رکھتا ہے۔