کابل

جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور ان کے وفد کی امارت اسلامیہ افغانستان کے وزیراعظم سے ملاقات

جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور ان کے وفد کی امارت اسلامیہ افغانستان کے وزیراعظم سے ملاقات

کابل ( بی این اے ) امارت اسلامیہ افغانستان کے وزیر اعظم ملا محمد حسن اخوند نے پاکستان کی جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن اور ان کے وفد سے ملاقات کی۔
ملاقات میں امارت اسلامیہ افغانستان کے چیف جسٹس شیخ الحدیث مولوی عبدالحکیم حقانی، وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی، وزیر حج و اوقاف شیخ الحدیث مولوی نور محمد ثاقب، کابینہ کے ارکان اور بعض دیگر اعلی حکام موجود تھے۔
ملاقات میں علماء کے وفد سے مختلف موضوعات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
وزیراعظم ملا محمد حسن اخوند نے پاکستانی علماء کے وفد کا خیرمقدم کیا اور امید ظاہر کی کہ یہ دورہ دونوں پڑوسی ممالک اور برادر عوام کے درمیان بھائی چارے اور مثبت تعلقات کی مضبوطی کا باعث بنے گا ۔
انہوں نے کہا کہ : افغانستان اور پاکستان دو ایسے ممالک ہیں جن کے مختلف شعبوں میں بہت سی مشترکات ہیں اس لیے ایک کو دوسرے سے الگ نہیں کیا جا سکتا۔ حکومتوں کےدرمیان مسائل پیدا ہوسکتے ہیں لیکن عوام ایک دوسرے سےالگ نہیں ہوسکتے “الحمدللہ، افغانستان میں اسلامی نظام حاکم ہے، اقتدار علمائے کرام کے پاس ہے، ہم ہر معاملے کو شریعت کی روشنی میں حل کرتے ہیں ، شریعت جو کہ خدائی قانون ہے، ہمیں اجازت نہیں دیتی کہ کسی کو نقصان پہنچائیں”
افغانستان، پاکستان سمیت کسی بھی پڑوسی ملک کو نقصان پہنچانے یا ان کے لیے مسائل پیدا کرنے کا ارادہ نہیں رکھتا اور نہ ہی ہم اپنی سرزمین دوسروں کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت دیتے ہیں۔
ملا محمد حسن اخند نے دونوں ممالک کے درمیان مسائل کے حل اور غلط فہمیوں کے خاتمے کے لیے علمائے کرام کے کردار کو اہم اور مثبت قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی حکام کو افغان مہاجرین کے ساتھ اپنا ظالمانہ رویہ بند کرنا چاہیے کیونکہ اس قسم کے رویے سے مسائل حل نہیں ہوتے بلکہ مخالفت میں اضافہ ہوتا ہے۔
ملاقات میں وزیر خارجہ مولوی امیر متقی نے افغان مہاجرین، راہداری اور افغان برآمدات میں پاکستانی حکام کی جانب سے رکاوٹیں کھڑی کرنے سے ہرسال افغان تاجروں کو بھاری مالی نقصان کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی لین دین کو سیاسی مسائل سے متاثر نہیں ہونا چاہیے۔

پاکستانی علماء کرام کے وفد کی جانب سے جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے گفتگو کی۔ انہوں نے امریکی جارحیت کے خلاف امارت اسلامیہ کی فتح کو عظیم فتح قرار دیا اور افغانستان کے عوام کو مبارکباد دی۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ افغانستان میں اسلامی نظام حکومت مزید مستحکم ہو گی جس کی برکت سے اس کے مثبت اثرات پوری اسلامی دنیا تک پہنچیں گے۔
انہوں نے کہا: ہمارے دورہ افغانستان کا مقصد دونوں ممالک کے تعلقات میں پائی جانے والی غلط فہمیوں کو دور کرنا اور سیاسی تعلقات، معیشت، تجارت اور باہمی ترقی میں تعاون کی راہیں تلاش کرنا ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا: جمعیت علمائے اسلام نے افغان مہاجرین کے ساتھ پاکستان کے حکمرانوں کے رویے کے خلاف صدائے احتجاج بلند کی ہے اور ہم اس قسم کے رویے کو غلط اور دونوں ممالک کے درمیان مسائل کی وجہ قرار دیتے ہیں۔ ہم یہاں خیر سگالی کا پیغام لائے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ اس دورے کے مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔ ملاقات میں اس بات پر زور دیا گیا کہ دونوں ممالک کو مل کر تمام مسائل کو حل کرنے کی راہیں تلاش کرنی چاہئیں اور ایسے اقدامات سے گریز کرنا چاہیے جس سے مزید مسائل پیدا ہوں۔