جنگی جرائم اپریل2018

سیدسعید یکم اپریل 2018ء کو قندھار کے ضلع میوند کے علاقے بندتیمور میں قابض اور کٹھ پتلی فوج نے چھاپے کے دوران آٹھ شہریوں کو شہید اور زخمی کر دیا۔ جب کہ امریکی فوج نے صوبہ ہرات کے ضلع شین ڈنڈ کے علاقے میں ایک مکان پر بمباری کر کے ایک آٹھ سالہ معصوم بچی […]

سیدسعید

یکم اپریل 2018ء کو قندھار کے ضلع میوند کے علاقے بندتیمور میں قابض اور کٹھ پتلی فوج نے چھاپے کے دوران آٹھ شہریوں کو شہید اور زخمی کر دیا۔ جب کہ امریکی فوج نے صوبہ ہرات کے ضلع شین ڈنڈ کے علاقے میں ایک مکان پر بمباری کر کے ایک آٹھ سالہ معصوم بچی شہید کر دی۔ اسی طرح 2 اپریل کو صوبہ قندوز کے ضلع دشت آرچی کے علاقے پٹھان بازار میں کٹھ پتلی فوج نے مدرسہ ہاشمیہ پر وحشیانہ بمباری کر کے 150 سے زائد علمائے کرام، طلباء، حفاظ سمیت عام شہریوں  شہید اور دو سو سے زائد زخمی کر دیے۔ سانحہ قندوز پر عوام نے شدید احتجاج کیا اور کٹھ پتلی حکومت کے خلاف مختلف صوبوں میں مظاہرے کیے اور ریلیاں نکالی گئیں۔

5اپریل کو کٹھ پتلی فوج نے صوبہ بدخشان کے ضلع جرم کے علاقے فرغامرو میں ایک مسجد کو نشانہ بنا کر شہید اور متعدد مکانات کو تباہ کر دیا۔ اسی طرح 7اپریل کو قندھار کے ضلع شاہ ولی کوٹ کے علاقے سوزنیان میں حملہ آوروں اور اجرتی فوج نے مشترکہ کارروائی کے دوران مقامی آبادی پر چھاپہ مارا۔ باغات اور شہری آبادی پر بمباری کی گئی۔ جس میں 9 افراد کو شہید، جب کہ 60 افراد کو حراست میں لے لیا۔ اسی طرح ننگرہار کے ضلع غنی خیل کے علاقے یوسی 25 میں چھاپے کے دوران پانچ افراد کو شہید، جب کہ تین افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔ اگلے دن اروزگان کے ضلع خاص اروزگان میں جارحیت پسندوں کی وحشیانہ بمباری کے نتیجے میں چار شہری شہید اور زخمی ہوئے۔ جب کہ فاریاب کے ضلع شیرین تگاب کے علاقے بلوچ میں لیویز اہل کاروں نے محلے کے پیش امام ’مولوی عبدالودود‘ سمیت دو افراد کو شہید کر دیا۔

10اپریل کو کٹھ پتلی فوج نے صوبہ فراہ کے ضلع بالابلوک کے عرف آباد گاؤں میں چھاپے کے دوران چھ شہریوں کو شہید، دو کو زخمی، جب کہ 15 کو حراست میں لے لیا۔ اسی طرح 13اپریل کو ہلمند کے ضلع نادعلی کے علاقے 31 غربی میں فوج نے آبادی پر مارٹر گولوں سے حملہ کیا، جس کے نتیجے میں ایک گھر میں تین بچوں سمیت پانچ افراد شہید ہو گئے۔

14اپریل کو ہلمند کے ضلع گریشک کے علاقے نہر سراج دیخ چال اور گوبن پر قابض امریکی اور کٹھ پتلی فوج نے چھاپے مارے۔جس میں 6 افراد کو شہید، جب کہ پانچ کو زخمی کر دیا۔ علاوہ ازیں مقامی لوگوں کی گاڑیوں کو آگ لگا دی اور دکانوں سے قیمتی سامان بھی لوٹ لیا گیا۔ اسی طرح لغمان کے ضلع دولت شاہ کے علاقے وئیس مورا میں پولیس فائرنگ سے ایک مسجد کو جزوی طور پر نقصان پہنچا۔ جب کہ دو معصوم بچے شہید اور چار زخمی ہو گئے۔

16اپریل کو ہلمند کے ضلع گریشک کے علاقے مالگیر پر قابض امریکی فوج نے بمباری کر دی، جس کے نتیجے میں ایک خاندان کے تین افراد شہید ہو گئے۔ جب کہ بغلان کے ضلع مرکزی بغلان میں پولیس کی فائرنگ سے دو افراد شہید اور ایک شخص زخمی ہوگیا۔ ایک دن بعد 18اپریل کو ننگرہار کے ضلع خوگیانو کے علاقے وزیر میرزاخیل پر جارحیت پسندوں اور کٹھ پتلی فوج نے مشترکہ کارروائی کے دوران ایک خاتون کو شہید، جب کہ 6 افراد کو گرفتار کر لیا۔ اگلے روز فاریاب کے ضلع شیرین تگاب کے بازار میں پولیس نے ایک نوجوان نجیب اللہ ولد عبدالقیوم کو شہید کر دیا۔ اسی طرح فراہ کے دارالحکومت کے قریب سوراو شور کے علاقے میں پولیس نے ایک ڈرائیور کو صرف بیس روپے نہ دینے کی وجہ سے شہید کر دیا۔

20اپریل کو فاریاب کے ضلع المار کے علاقے چغاتک میں لیویز اہل کاروں نے ایک شخص کو شہید کر دیا۔ اسی طرح 22اپریل کو جارحیت پسندوں اور اجرتی فوج نے صوبہ میدان وردگ کے ضلع چک کے مختلف دیہاتوں پر چھاپہ مارا۔جس میں  لوگوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ کلی آدم خیل میں ایک شخص ہمایوں کو شہید اور پانچ افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔ جب کہ 27اپریل کو نیمروز کے ضلع دلآرام میں ایک بچہ دکان سے کوئی چیز خرید رہا تھا، جسے پولیس نے بلاوجہ قتل کر دیا۔ اسی طرح 28 اپریل کو فاریاب کے ضلع جمعہ بازار کے علاقے حاجی بابا میں فوج کی گولہ باری سے چار افراد شہید ہو گئے۔ جب کہ غزنی کے ضلع قرہ باغ کے ’عیدی‘ گاؤں میں لیویز اہل کاروں نے اسکول کے ایک طالب علم کو شہید کر دیا۔ اسی دن میڈیا نے خبر شائع کی کہ صوبہ فراہ کے ضلع بالابلوک کے علاقے گرانی، گنج آباد، شیوان اور کال قلعہ میں قاض امریکی اور کٹھ پتلی فوج نے مشترکہ کارروائی کے دوران 8 نہتے شہریوں کو شہید اور زخمی کر دیا۔ جب کہ 70 سے زائد گھروں، ایک کلینک، باغات اور نجی املاک کو تباہ کر دیا گیا۔ اسی طرح قندھار کے ضلع ارغستان کے علاقے بولان میں جارحیت پسندوں اور اجرتی فوج نے چھاپے کے دوران 4 شہریوں کو زخمی کر دیا۔ جب کہ کلی دمیل پر ڈرون حملے میں 4 افراد شہید اور زخمی ہوئے۔

29اپریل کو صوبہ غزنی کے ضلع شلگر کے علاقے گیرو اور خانان پر جارحیت پسندوں اور کٹھ پتلی فوج نے چھاپہ مارا۔ گھروں کے دروازے بموں سے اڑا کر اندر گھس گئے۔ مقامی لوگوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ دو شہریوں کو شہید اور دو کو حراست میں لے لیا۔ اسی دن قابض اور کٹھ پتلی فوج نے خوست کے ضلع سپیرہ کے علاقے زمزی پر چھاپے کے دوران ایک خاتون اور ایک معصوم بچہ شہید کر دیا، جب کہ 30 افراد گرفتار کر لیے گئے۔ صوبہ بادغیس کے ضلع قادس کے علاقے کابلیان میں پولیس نے ایک شخص کو شہید کر دیا۔ اسی طرح اروزگان کے دارالحکومت ترین کوٹ کے قریب تالانی کے علاقے میں قابض اور کٹھ پتلی فوج نے چھاپے کے دوران ایک بزرگ شخص ’حاجی عبد المالک‘ کو شہید اور ایک معمر شخص کو زخمی کر دیا۔ اگلے دن جارحیت پسندوں نے ہلمند کے دارالحکومت لشکرگاہ کے علاقے باباجی میں ایک مسجد پر بمباری کی، جس کے نتیجے میں آٹھ شہری شہید اور پندرہ زخمی ہوگئے۔

ذرائع: بی بی سی، آزادی ریڈیو، افغان اسلامک پریس، پژواک، خبریال، لر او بر، نن ڈاٹ ایشیا اور دیگر ویب سائٹس۔