جنگی جرائم دسمبر2015

سیدسعید یکم دسمبر 2015ء کو صوبہ ننگرہار ضلع غنی خیل کے علاقے سیاہ چوب میں افغان فورسز نے مقامی آبادی پر چھاپے کے دوران گھر گھر کی تلاشی لی۔ لوگوں کو تشدد کانشانہ بنایا۔ چار افراد کو حراست میں لیا اور گھروں سے قیمتی اشیاء  بھی لوٹ کر لے گئے۔ 3دسمبر کو صوبہ زابل ضلع […]

سیدسعید

یکم دسمبر 2015ء کو صوبہ ننگرہار ضلع غنی خیل کے علاقے سیاہ چوب میں افغان فورسز نے مقامی آبادی پر چھاپے کے دوران گھر گھر کی تلاشی لی۔ لوگوں کو تشدد کانشانہ بنایا۔ چار افراد کو حراست میں لیا اور گھروں سے قیمتی اشیاء  بھی لوٹ کر لے گئے۔

3دسمبر کو صوبہ زابل ضلع شینکی کے علاقے ڈب  میں افغان فورسز نے مقامی آبادی پر راکٹ فائر کیا، جو سیلانی اکا نامی شخص کے گھر پر جا گرا، جس کے نتیجے میں ایک خاتون شہید ہوگئی۔

4دسمبر کو صوبہ میدان وردگ ضلع سیدآباد کے علاقے اوتڑی میں افغان فورسز کے راکٹ حملے میں دس افراد شہید اور آٹھ زخمی ہو گئے،  جن میں معصوم بچے بھی شامل ہیں۔ عینی شاہدین کے مطابق یہ واقعہ اس وقت پیش آیا، جب لوگ مسجد کے باہر جمع ہو گئے تھے۔  اس دوران فورسز کی چیک پوسٹ سے ایک راکٹ آ کر ان کے درمیان پھٹ گیا، جس کے باعث کئی افراد شہید اور زخمی ہوئے۔  اس واقعہ کے بعد مشتعل افراد نے کابل-قندھار قومی شاہراہ بلاک کر دی، جس سے ٹریفک جام ہو کر گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔ مظاہرین نے حکومت کے خلاف شدید نعرہ بازی کی۔ مذکورہ واقعہ کی تحقیقات اور قاتلوں کو سزا دینے کا مطالبہ کیا ۔ میدان وردگ کے سرکاری حکام نے بھی اس واقعہ کی تصدیق کی ہے۔

5دسمبر کو صوبہ قندوز ضلع چہادرہ کے مضافات میں پولیس نے ایک شخص کو شہید اور ایک کو زخمی کر دیا۔

12دسمبر کو صوبہ ہلمند ضلع ناوی کے علاقے ہدرے میں فورسز کی جانب سے راکٹ داغا گیا، جو ایک گھر پر گرا، جس کے نتیجے میں ایک خاتون، ایک آدمی اور دو بچے شہید ہوگئے۔

14دسمبر کو صوبہ قندوز ضلع دشت آرچی کے علاقے کلباد میں قابض افواج اور افغان فورسز کی مشترکہ کارروائی میں ایک شخص ’دلدار‘ شہید ہوگیا۔اسی دن صوبہ غزنی ضلع دیک کے علاقے شیراقلعہ میں قابض اور افغان فورسز نے مشترکہ طور پر رات کی تاریکی میں مقامی آبادی پر  چھاپہ مارا۔ گھروں کی تلاشی لی ۔عینی شاہدین کے مطابق چھاپے کے دوران انہوں نے چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیا۔ بعد ازاں ایک مسجد پر بمباری کی، جس کے نتیجے میں پیش امام’مولوی نصراللہ‘محلے کا ایک شخص ’محمدعمرجان‘اور مدرسے کے چار طلبہ شہید ہوگئے۔

15دسمبر کو غزنی میں مقامی لوگ لاشیں تدفین کے لیے قبرستان لے جا رہے تھے، جس پر افغان فورسز نے پھر حملہ کیا، جس کے نتیجے میں حاجی محمدشاہ خان نامی شخص شہید اور دو مزید افرادحاجی محمدشریف اور محمدنبی زخمی ہوگئے۔

16دسمبر کو قابض افواج نے رات کی تاریکی میں صوبہ ہلمند ضلع خانشین کے علاقے قلعہ نو میں چھاپے کے دوران چار افراد کو شہید کر دیا۔ اسی دن صوبہ ننگرہارضلع بٹی کوٹ کے علاقے چہاردہی میں جارحیت پسندوں نے مقامی آبادی پر چھاپہ مارکرشہریوں کو تشدد کا نشانہ بنایا ۔ ایک شخص کو شہید اور دو کو زخمی کرکے نامعلوم مقام کی طرف منتقل کر دیا۔

22دسمبر کو صوبہ جوزجان ضلع فیض آباد کے علاقے کوکلداش میں پولیس نے ایک خاتون اور ان کے بیٹے کو  شہید کر دیا۔ اسی دن صوبہ ننگرہار ضلع غنی خیل کے علاقے ڈاگی میں فورسز نے آپریشن کیا، مقامی لوگوں کے گھروں کی تلاشی لینے کے دوران انہیں تشدد کا نشانہ بنایا اور دو افراد کو حراست میں لے لیا۔

28دسمبر کو صوبہ ہلمند ضلع سنگین کے بازار کے قریب چیناری گاؤں میں قابض افواج نے افغان فورسز سے مل کر چھاپہ مارا، جس میں ایک شخص کو زخمی کر دیا۔ دو ڈاکٹروں سمیت تین افراد کو حراست میں لیے لیا گیا۔

اقتباسات: بی بی سی، آزادی ریڈیو، افغان اسلامک اور پژواک، روزنامہ سرنوشت، خبریال، لراوبر، نن ایشیا اور بینوا  ویب سائٹس