جنگی جرائم  فروری 2016 ‏

تحریر:سیدسعید 2فروری 2016ء کوصوبہ قندوزضلع علی آبادکے علاقے عمرخیل اورشیرمحمدمیں افغان فورسزکے حملے میں ایک خاتون اورایک معصوم بچہ شہیدجبکہ ایک خاتون سمیت دوافرادزخمی ہوئے۔ 5فروری کوصوبہ پکتیکاضلع یحی خیل کے علاقے گناوی میں پرائیوٹ ملیشیاکے اہلکاروں نے ایک شہری[حاجی مبین]کوبہیمانہ تشددکانشانہ بناکرشہیدکردیا۔ 5فروری کوصوبہ پکتیکاضلع نکہ کے علاقے تورکلی میں ملکی فورسزنے چھاپے کے […]

تحریر:سیدسعید

2فروری 2016ء کوصوبہ قندوزضلع علی آبادکے علاقے عمرخیل اورشیرمحمدمیں افغان فورسزکے حملے میں ایک خاتون اورایک معصوم بچہ شہیدجبکہ ایک خاتون سمیت دوافرادزخمی ہوئے۔

5فروری کوصوبہ پکتیکاضلع یحی خیل کے علاقے گناوی میں پرائیوٹ ملیشیاکے اہلکاروں نے ایک شہری[حاجی مبین]کوبہیمانہ تشددکانشانہ بناکرشہیدکردیا۔

5فروری کوصوبہ پکتیکاضلع نکہ کے علاقے تورکلی میں ملکی فورسزنے چھاپے کے دوران شہریوں پرتشددکیااور چار شہری کو گرفتار کیا گیا.

6فروری کوصوبہ ننگرہارضلع بٹی کوٹ کے علاقے نواقل میں ملکی فورسزنے چھاپے کے دوران ایک معصوم بچہ اوردومقامی پیش امام صاحبان کوگرفتارکیاگیا۔

7فروری کوکابل کے ضلع سروبی کے علاقے میں افغان فورسزکے راکٹ حملے میں دومعصوم بچے شہیداورایک شخص زخمی ہوا۔

8فروری کونیٹوفورسزنے افغان فورسزکے ہمراہ رات کی تاریکی میں قندہارکے ضلع خاکریزکے علاقے چناراورتمبیل میں چھاپہ مارااس دوران انہوں نے گھروں پرآندھادھندفائرنگ کردی جس کے باعث لوگوں میں خوف وہراس پھیل گیااوراپنے گھروں سے نکل آئے جس پرجاسوس امریکی طیاروں نے بمباری کرکے 13 افرادکوشہیداور8کوزخمی کردیا۔

11فروری کوقابض فوجیوں نے رات کی تاریکی میں صوبہ ہلمندضلع نادعلی کے علاقے شنہ جامعہ میں چھاپہ مارا،گھرگھرتلاشی لینے کے دوران چارافرادکوحراست میں لیاگیا۔

11فروری کوصوبہ بغلان کے قبائلی معتبرین نے کابل میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ مرکزی بغلان،ضلع ڈنڈغوری اورڈنڈشہاب الدین میں گزشتہ جنوری سے حکومتی فورسزکا آپریشن جاری ہے جس میں اب تک 125 عام شہری شہید ہوگئے جن میں تقریبا40عورتیں اوربچے شامل ہیں جبکہ 650 افراد زخمی ہوئے رہنماؤں کاکہناتھاکہ سرکاری فوج جان بوجھ کرمقامی آبادی کے باغات اور فصلوں کو تباہ کررہی ہے کہ یہاں مخالفین کے محفوظ پناہ گائیں موجودہیں۔ان کامزیدکہناتھاکہ اب تک 17 ہزار خاندان نقل مکانی پرمجبورہوگئے ہیں اوراپنے گاؤں اورگھروں کوچھوڑ دیا، بغلان کے قبائلی عمائدین نے تباہ شدہ دیہات، گھروں، مساجد اور عوامی افادیت کی تنصیبات کی تصاویر جاری کردیں اورفوری طورپرکارروائیوں کے خاتمے کی درخواست کی لیکن ان کارروائیوں کاسلسلہ اب بھی بدستور جاری ہے۔

16فروری کوصوبہ کاپیساکے ضلع نجراب کے عبداللہ خیل،نیوقلعہ،اورپرانا قلعہ کے دیہاتوں میں افغان فورسزنے مقامی لوگوں کے گھروں کے دروازوں کوتوڑدیا،لوگوں پرتشددکیا اور چار شہری کو گرفتار کیا گیا۔

17فروری کوصوبہ میدان وردک ضلع جلگی کے تنگی مارکیٹ میں سویڈن انسٹی ٹیوٹ کے زیراہتمام چلنے والے ہسپتال پرقابض استعماری فوجیوں نے افغان اہلکاروں کے ہمراہ حملہ کیا، چار مریضوں کوموقع پرشہیدکردیااس کے علاوہ ڈاکٹروں اور دیگرعملے کو ہراساں اور خوفزدہ کردیاگیاجبکہ افغان اہلکاروں نےہسپتال کے طبی سامان کو لوٹ لیااورہسپتال کی عمارت کوبھی شدید نقصان پہنچایاگیا۔

18فروری کوصوبہ میدان وردک ضلع سیدآبادکے علاقے مملومیں داخلی فوجیوں نے 12 سالہ بچہ (یاسرولد رضی فضل) کوشہید کردیا.

18 فروری کوصوبہ قندوزضلع دشت آرچی کے علاقے ادیسی میں افغان اہلکاروں نے مقامی آبادی کی طرف راکٹ فائرکرکے دو شہریوں کوشہیداورایک شخص کوزخمی کردیا۔

19فروری کوقندہارکے ضلع میوندکے علاقے سرہ بغل میں ملکی اہلکاروں نے ایک نجی کلینک اور ایک کار کودھماکے سے اڑایا اور تین شہری قیدیوں کے طور پر لے گیا۔

20فروری کوصوبہ غزنی کے ضلع شلگرکے سینکڑوں لوگوں نے غزنی شہرمیں پرائیوٹ [اربکی] ملیشیا کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی اورمظاہرہ کیا،مظاہرے سے مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ اربکی ملیشیاکے مسلح اہلکارلوگوں کویرغمال بناکربھتہ وصول کرتے ہیں،لوگوں پرتشددکرتے ہیں،زبردستی پیسے لیتے ہیں انہوں نے کہاکہ گزشتہ چنددنوں میں کجیرنامی علاقے میں ایک استاداورایک اورشخص کو تشددکانشانہ بناکرشہیدکردیا،مشتعل مظاہرین نے حکومت اورملیشیاکے خلاف شدیدنعرہ بازی کی اوراعلان کیاکہ وہ اپنے علاقے میں ملیشیاکے اہلکاروں کوبرداشت نہیں کرسکتے ہیں انہوں نے مطالبہ کیاکہ فوری طورپرملیشیاکوان کے علاقے سے نکال دیاجائے۔

26 فروری کوصوبہ ہلمندکے ضلع نادعلی کے قریب عصمت مارکیٹ قابض حملہ آوروں نے رات کے وقت چھاپے کے دوران پانچ شہریوں کوحراست میں لیاگیا۔

27فروری کوقابض جارحیت پسندوں نے قندھارکے ضلع خاکریز کے علاقے دلام میں رات کے وقت چھاپے کے دوران پانچ شہری قیدیوں کے طورپراپنے ساتھ لے گئے۔

27فروری کوصوبہ سرپل کے صوبائی دارالحکومت کے قریب انگوٹ علاقے میں دوملیشیا کمانڈروں کی ہلاکت کے بعدحکومتی حامی ملیشیاکے اہلکاروں نے دو دکانداروں کوشہیدکردیاجس کے بعددکانداروں اوراہلکاروں کے درمیان جھڑپ ہوئی جس میں اہلکاروں نے آندھادھندفائرنگ کرکے عورتوں اوربچوں سمیت بیس شہریوں کوشہیدکردیااس کے بعداہلکاروں نے لوگوں کے گھروں کولوٹ لیااور پھران کوجلا دیا۔

28 فروری کوصوبہ کنڑکے ضلع مروری کے علاقے سیری گاؤں میں ایک گھر پر داخلی فوجیوں کے مارٹرگولے کے حملے میں چار بچے زخمی ہوئے اور ایک بچہ شہیدہوا۔

ذرائع:[ بی بی سی،آزادی ریڈیو۔ افغان اسلامک پریس،پژواک،خبریال،لراوبر،نن ڈاٹ ایشیااوربینوا ویب سائٹس]