حادثاتی اموات بارے امارت کی حکمت عملی

  امارت  اسلامیہ جارحیت پسند کفار اور  ان کے  داخلی  غلاموں کے  خلاف  گزشتہ  پندرہ سال  سے  ایک سخت اور  اعصاب شکن  جنگ میں  مصروف ہے۔ جنگ میں کفار کی نسبت   کم وسائل  ہونے کے  باوجود امارت  اسلامیہ نے   اپنے   مظلوم   عوام کی  فلاح و بہبود اور ان  کی  کسی  بھی طرح سے خدمت کو […]

 

امارت  اسلامیہ جارحیت پسند کفار اور  ان کے  داخلی  غلاموں کے  خلاف  گزشتہ  پندرہ سال  سے  ایک سخت اور  اعصاب شکن  جنگ میں  مصروف ہے۔ جنگ میں کفار کی نسبت   کم وسائل  ہونے کے  باوجود امارت  اسلامیہ نے   اپنے   مظلوم   عوام کی  فلاح و بہبود اور ان  کی  کسی  بھی طرح سے خدمت کو اپنا  اولین فرض قرار دیتی ہے۔

  • عوام کے مسائل کو عادلانہ طور پر حل کرنے کے لیے امارت اسلامی نے پورے   افغانستان میں عدالتی نظام کا ایک منظم جال بچھایا ہے، جس میں   ابتدائیہ،مرافعہ اور عالیہ تینوں عدالتی شعبے انصاف کے تمام تقاضوں کا احترام کرتے ہوئے اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہیں، تاکہ عوام   کے مسائل حل ہو سکیں اور انہیں اشرف غنی کے ظالم اور رشوت خور عدالتی نظام کی طرف رجوع نہ کرنا پڑے۔
  • غریب و بے سہارا   افراد اور خاندانوں کی مدد کے لیے امارت اسلامیہ نے ایک مستقل ادارہ بنایا ہے، تاکہ ضرورت مند اور مستحق افراد کے ساتھ مالی   تعاون کیا جا سکے۔ حالیہ ماہ رمضان میں افغانستان کے مختلف صوبوں میں 10ہزار خاندانوں میں 100 ملین افغانی   مالیت کا کھانے کا سامان تقسیم کیا گیا ہے۔
  • امارت اسلامیہ نے جنگ،ٹریفک حادثات اور قدرتی آفات کے نتیجے میں ہونے والی عوامی نقصانات کے ازالے کے لیے ایک مستقل   کمیشن تشکیل   دیا ہے، جو حتی الوسع ان ہنگامی حالات میں لوگوں کے جان و مال کی حفاظت کی ذمہ داریاں نبھاتا ہے۔

دشمن کی  بمباریوں  اور   براہِ راست  حملوں کے بعد  عام شہریوں کی اموات کی دوسری    سب سے  بڑی  وجہ عام شاہراہوں   پر  پیش آنے والے   ٹریفک  حادثات  ہیں، جن میں  بڑی تعداد میں  متأثرین زندگی کی  بازی  ہار جاتے ہیں۔ امارت  اسلامیہ کے مذکورہ  کمیشن کے  ارکان نے   چند  دن قبل  افغانستان کے  بڑے شہروں میں مختلف ٹرانسپورٹ کمپنیوں کے  مالکان  کے  ساتھ  ملاقات کی،  جس میں  انہیں  ایسی  ہدایات دی  گئیں، جن کی مدد سے  ٹریفک  حادثات میں  بہت کمی  آ سکتی ہے۔ کمیشن کی جانب سے   ٹرانسپورٹ کمپنیوں کے مالکان  کو  ’ٹریفک  لائحہ‘ کے  نام سے  ایک مسودہ دیا  گیا ہے، جو  11 نکات پر مشتمل  ہے۔کمپنی  مالکان نے  امارت اسلامیہ کی طرف سے عوام کے وسیع تر مفاد میں سامنے لائی جانے والی اس کاوش  کا خیر مقدم کیا اور ان  ہدایات پر  عمل درآمد کی  یقین دہانی  کرائی ہے۔

اس لائحہ عمل میں  بتایا گیا ہے کہ  گاڑی  چلانے کے لیے ضروری ہے کہ   ڈرائیور کو تمام ٹریفک  قوانین  کا  اچھی  طرح علم  ہو۔ کم عمر اورنشے  کے عادی  فرد کو گاڑی کا ڈرائیور بنا کر عوام کی زندگیوں سے کھیلنے کی اجازت نہ دی جائے۔ ڈرائیور مسافروں کی ضروریات اوراُن کی مسافرانہ نفسیات کا مکمل کاخیال رکھتا ہو۔ بے جا تیزرفتاری سے  گریز کرتا ہو۔ لوگوں کی  نماز اور عبادات کا  لحاظ  کرتا ہو۔ کرایوں میں مسافروں کے ساتھ انصاف کا معاملہ کرتا ہو۔ لائحہ میں بتایا گیا ہے کہ  امارت اسلامیہ خلاف  ورزی کرنے  والے  کے خلاف قانونی کارروائی کی مجاز ہوگی۔

مذکورہ کمیشن  کے ارکان اور ٹرانسپورٹ کمپنی  مالکان نے   باہمی اتفاق سے امید ظاہر کی ہے کہ  لائحہ پر عملدرآمد سے ٹریفک حادثات میں  کمی  واقع ہوگی۔ لائحہ میں گاڑیوں کی  رفتار  کا اندازہ،شہروں کے درمیان سفر  کے آغاز اور اختتام کا  وقت مقرر کرنے سمیت مختلف امور کی یادداشت پر دستخط کیے ہیں۔

یہ  اُن خدمات  میں سے چند ایک ہیں، جو امارت اسلامیہ شہریوں  کے ساتھ ممکنہ تعاون کے  طور پر انجام دے   ر ہی ہے، تاکہ  شہریوں کی حادثاتی اموات  کو کنٹرول کیا جا سکے یا کم از کم ان میں اطمینان بخش حد تک کمی ضرور آئے۔