خانشین کی فتح و تزویراتی اہمیت

آج کی بات: امارت اسلامیہ کے بہادر مجاہدین نے گزشتہ رات ’عمری آپریشن‘ کے سلسلے میں کامیاب کارروائی کر کے صوبہ ‏ہلمند کے ضلع خانشین پر قبضہ کر لیا ہے۔ دشمن سے فتح ہونے والے علاقوں میں ’پولیس ہیڈ کوارٹر، خفیہ ادارے کے ‏دفتر، اہم فوجی اڈہ اور متعدد چیک پوسٹیں شامل ہیں۔ ضلع خانشین […]

آج کی بات:

امارت اسلامیہ کے بہادر مجاہدین نے گزشتہ رات ’عمری آپریشن‘ کے سلسلے میں کامیاب کارروائی کر کے صوبہ ‏ہلمند کے ضلع خانشین پر قبضہ کر لیا ہے۔ دشمن سے فتح ہونے والے علاقوں میں ’پولیس ہیڈ کوارٹر، خفیہ ادارے کے ‏دفتر، اہم فوجی اڈہ اور متعدد چیک پوسٹیں شامل ہیں۔ ضلع خانشین کے زیادہ تر حصے پر مجاہدین کو پہلے ہی سے کنٹرول ‏حاصل تھا، لیکن بعض علاقوں میں دشمن موجود تھا۔ گزشتہ رات تمام علاقوں سے دشمن کا قلع قمع کر کے تمام ضلعی ‏سرکاری عمارتوں پر سفید پرچم لہرا دیا گیا ہے۔

خانشین کی فتح کے موقع پر دشمن کو بھاری جانی و مالی نقصان پہنچا ہے۔ ایک ٹینک سمیت بھاری مقدار میں چھوٹا و ‏بڑا اسلحہ اور گولہ و بارود مجاہدین کے ہاتھ لگا ہے۔ ہلمد کے ضلع گرمسیر میں بھی مجاہدین نے اہم علاقوں اور چوکیوں پر ‏قبضہ کر لیا ہے۔ یہاں پر بھی مجاہدین نے فوجی گاڑیاں، بارود اور کئی قسم کا بھاری اسلحہ حاصل کر لیا ہے۔ علاوہ ازیں کل ‏رات سے مجاہدین نے ہلمند کے دو اہم اضلاع نادعلی اور ناوہ میں اہم فوجی اڈوں، چیک پوسٹوں اور علاقوں پر قبضہ کر ‏کے دشمن کو بھاری جانی و مالی نقصان پہنچایا ہے۔ دوسری جانب گزشتہ رات صوبہ ننگرہار کے ضلع چپرہار کے ’ترکو‘ نامی ‏گاؤں میں ایک چھاپے کے دوران مجاہدین کے حملوں میں 7 امریکی فوجی ہلاک اور 5 زخمی ہوئے ہیں۔

دو ہفتے قبل ہی مجاہدین نے ہلمند کے ضلع سنگین پر قبضہ کیا تھا۔ اس وقت بھی دشمن کو بھاری جانی و مالی نقصان پہنچا ‏تھا۔ دشمن نے امریکی فوجیوں کی مدد سے ضلع سنگین پر دوبارہ کنٹرول حاصل کرنے کی کئی بار کوشش کی ہے، لیکن ہر ‏بار مجاہدین نے انہیں پسپا ہونے پر مجبور کیا ہے۔ وہ اب تک وہ اپنی اس کوشش میں کامیاب نہیں ہو سکے ہیں۔ صوبہ ‏ہلمند کے شمالی حصے کے تمام علاقوں پر مجاہدین کا کنٹرول ہے۔ جب کہ جنوبی اور مرکزی اضلاع میں گریشک، ‏نہرسراج، باباجی، مارجہ اور نادعلی کے بیشتر علاقے اور صوبائی دارالحکومت لشکرگاہ کے کچھ علاقےمجاہدین کے کنٹرول ‏میں ہیں۔

افغانستان بھر میں قابض استعماری قوتیں اور داخلی دشمن مجاہدین کے تابڑتوڑ حملوں سے دوچار ہیں۔ انہیں ذلت ‏آمیز شکست کا سامنا ہے۔ حالیہ دنوں مجاہدین کی پیش رفت کا سلسلہ تیزی سے جاری ہے اور ان کی کارروائیوں میں ‏اضافہ ہوا ہے۔ ضلع سنگین کی فتح کے ساتھ صوبہ قندوز کے ضع قلعہ ذال پر بھی مجاہدین نے فتح کے جھنڈے گاڑ دیے ‏ہیں۔ یہاں بھی دشمن نے کئی بار ضلع پر دوبارہ کنٹرول حاصل کرنے کے لیے ناکام کوششیں کی ہیں، لیکن ہر بار ذلت ‏آمیز شکست سے دوچار ہونا پڑا ہے۔ امریکی فضائی حملوں کی مدد کے باوجود کٹھ پتلی فورسز پسپا ہوگئی ہیں۔

حالیہ چند دنوں میں مجاہدین نے قندوز، بغلان، بدخشاں، سمنگان، جوزجان، فاریاب، فراہ، ہلمند، قندھار، غزنی، ‏میدان وردگ، پکتیا، کنڑ، ننگرہار اور کابل میں دشمن پر تابڑتوڑ حملے کیے ہیں۔ وسیع اور اسٹریٹجک اہمیت کے حامل ‏علاقوں پر قبضہ کیا ہے۔ مجاہدین کو یہاں سے بھی مختلف ہتھیاروں، فوجی گاڑیوں اور گولہ بارود کا بڑا ذخیرہ ہاتھ لگا ہے۔ ‏ان علاقوں پر مجاہدین کو پہلے سے کنٹرول حاصل ہے۔ وہاں لوگ بہت سکون سے زندگی بسر کرتے ہیں۔ تجارت اور ‏زراعت کے شعبوں سے لوگ بھرپور فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ اس کی وجہ وہاں امن و امان کی بہتر صورت حال ہے۔ چوری، ‏فحاشی، قتل اور اغوا برائے تاوان کی واردات کا کوئی وجود نہیں ہے۔ لوگ اپنے مسائل کے حل کے لیے امارت اسلامیہ ‏کی عدالتوں سے رجوع کرتے ہیں۔ اپنی مشکلات امارت کے دیگرمتعلقہ اداروں میں پیش کرتے ہیں، جہاں انہیں فوری ‏انصاف ملتا ہے۔ رشوت کا کوئی تصور بھی نہیں ہے۔ امارت اسلامیہ کے ذمہ داران شب و روز عوام کی خدمت میں ‏حاضر ہیں۔ عوام کے مسائل مقدس شرعی قوانین کی روشنی میں حل کیے جاتے ہیں۔ امارت اسلامیہ کے زیرکنٹرول ‏علاقوں میں لوگ مکمل خوشی کے ساتھ سفید پرچم تلے امن کی زندگی بسر کر رہے ہیں۔

اب چوں کہ ضلع خانشین پر بھی مجاہدین نے قبضہ کر لیا ہے، جس نے دشمن کو بوکھلا کر رکھ دیا ہے اور مجموعی طور ‏پر یہ دشمن کے لیے ایک بہت بڑا دھچکا ہے۔  ہلمند کے کئی علاقوں میں پہلے ہی سے مجاہدین کا مضبوط کنٹرول ہے۔ اب ‏جب کہ خانشین بھی فتح ہوا ہے تو صوبے کا تین چوتھائی حصہ مجاہدین کے قبضے میں آ گیا ہے۔ جب کہ صرف ایک تہائی ‏حصہ، جس میں دارالحکومت ’لشکرگاہ‘ بھی شامل ہے، دشمن کے کنٹرول میں ہے۔ دل چسپ یہ کہ وہاں موجود دشمن کی ‏فوجیں ہر لمحہ مجاہدین کی ممکنہ یلغار سے خوف سے لرزہ براندام رہتی ہیں۔ انہیں کسی بھی وقت موت کے خوف سے چھٹکارا ‏نہیں مل پا رہا، جس سے ان کی نفسیاتی حالت مضحکہ خیز ہونے کی وجہ سے دیکھنے سے تعلق رکھتی ہے۔