کابل

دوحہ معاہدہ: ہماری تاریخ کا روشن باب

دوحہ معاہدہ: ہماری تاریخ کا روشن باب

تحریر: انجینئر حماد افغان
ہماری تاریخ میں فخر، جرأت اور بہادری کے کئی مواقع اور تاریخی ایام موجود ہیں، ہمارا ملک تاریخ کے مختلف ادوار میں عالمی طاقتوں کے حملوں اور جارحیت کا نشانہ بنا مگر مجاہد قوم نے ہر بار ان کے سامنے بہادری سے لڑ کر آزادی حاصل کی، ہم نے اپنی جرات اور بہادری کی تاریخ رقم کی ہے۔
ہماری جدید تاریخ کے قابل فخر ایام میں سے ایک دن 29 فروری کا ہے۔ اس دن ہمارے دلیر اور بہادر مند لوگوں نے عصر حاضر کی عالمی طاقت امریکہ سے باضابطہ طور پر جارحیت کے خاتمے اور شکست تسلیم کرانے کے لئے معاہدہ کرایا۔
29 فروری کو قطر کے شہر دوحہ میں ایک ایسا واقعہ پیش آیا جس کی اس سے پہلے کوئی اندازہ یا تصور بھی نہیں کر سکتا تھا۔ امریکی غاصبوں نے نیٹو کے درجنوں ممالک کی فوجوں کے ساتھ مل کر ہمارے ملک پر حملہ کیا، لیکن بیس سال کے دوران شدید مزاحمت، جہاد، قربانیوں اور بہادری کے کارناموں کی بدولت بالآخر اللہ تعالیٰ نے ہمارے مجاہد عوام کو قابض جارحیت پسندوں کے غرور، ان کی سفارتی تکنیک اور ٹیکنالوجی کو شکست دینے کا موقع دیا اور ہم کو سرخرو کیا۔
امارت اسلامیہ کی قیادت میں افغان عوام کے قابل فخر جہاد اور قربانیوں کی بدولت بالآخر جارحیت پسند اس نتیجے پر پہنچے کہ وہ افغانستان میں فتح حاصل نہیں کر سکتے۔ اس نے انہوں نے راہ فرار اختیار کرنے کے لیے مذاکرات اور افہام و تفہیم کا راستہ اختیار کیا، جس کے تحت قطر میں امارت اسلامیہ کے نمائندوں اور امریکی حکام کے درمیان مذاکرات کا آغاز ہوا۔ یہ مذاکرات مہینوں تک جاری رہے، یہاں تک کہ 29 فروری 2020 کو امریکی جارحیت کے خاتمے کے معاہدے پر دستخط ہو گئے اور ان کی شکست کو سرکاری طور پر تسلیم کر لیا گیا۔
29 فروری کا واقعہ ہماری جدید تاریخ میں ایک مثال ہے جیسا کہ ایک صدی قبل افغان انگریز کی تیسری جنگ میں افغان مجاہدین کی فتح کے بعد افغانستان کے نمائندوں اور برطانوی حکام کے درمیان مذاکرات ہوئے اور اس کے نتیجے میں افغانستان اور برطانوی سلطنت کے درمیان ایک تاریخی معاہدہ ہوا۔
اس معاہدے کے مطابق افغانستان پر تیسرے حملے کی ناکامی کے بعد انگریزوں نے باضابطہ طور پر اپنی شکست تسلیم کر لی اور افغانستان کی آزادی کو سرکاری طور پر تسلیم کر لیا۔ اس لئے ہر سال ہمارے لوگ برطانوی استعمار سے آزادی کا جشن مناتے ہیں، ہمارے کیلنڈر میں امریکی قبضے سے ملک کی آزادی کے دن کو منانے کی تاریخ درج کرنے کی اہمیت اپنی جگہ مسلم ہے۔

اس لیے اس دن کو حقارت کی نگاہ سے نہ دیکھا جائے بلکہ اسے امریکہ کے خلاف 20 سالہ جہاد کی کامیابی اور باطل کے خلاف حق کی فتح کے دن کے طور پر منایا جائے۔

ایسے تاریخی ایام کے مواقع پر جہاد کی راہ میں مصائب، قربانیوں، شہادتوں، ہجرتوں، کارناموں اور دشمنوں کے جرائم کی یادوں کو زندہ رکھنا چاہیے، تاکہ نئی نسل کو معلوم ہو کہ یہ اسلامی نظام، آزادی اور ملک کی سالمیت مفت میں نہیں ملے ہیں بلکہ اسے حاصل کرنے کے لیے ہزاروں نوجوانوں نے اپنے خون کا نذرانہ پیش کیا۔
نیز اس دن جہاد کی فتح کے پیچھے کارفرما عوامل کو قوم کے سامنے لانا چاہیے اور نئی نسل کو یہ سمجھایا جائے کہ مسلمانوں کی عزت، عظمت اور کامیابی کا راز اتحاد، اسلامی تنظیم سے وابستگی، اپنے امیر کی اطاعت اور جہاد فی سبیل اللہ پر پختہ عزم میں مضمر ہے۔
29 فروری کا دن نہ صرف افغانوں کے لیے بلکہ تمام مسلمانوں کے لیے باعث فخر ہے، کیونکہ اس دن کلمہ حق بلند ہوا، ایمان، توکل اور اللہ کی راہ میں جہاد کا عظیم معرکہ کامیاب ہوا، کفر اور عالمی طاغوت کو ذلت آمیز شکست ہوئی۔
اس دن پوری دنیا نے ایک بار پھر اسلام کی عظیم الشان فتح اور عظمت کا مشاہدہ کیا اور ثابت ہوا کہ مادیت ایمان و یقین پر غالب نہیں آسکتی۔ تمام مجاہدین قوم، سنگر کے ہیروز، شہداء کے لواحقین، معذوروں، زخمیوں، مہاجرین، یتیموں اور تمام مومنین کو 29 فروری کا قابل فخر دن مبارک ہو۔