سنگین اور قلعہ زال کی فتح سے دشمن کیلئے اہم پیغام

  مجاہدین نے گذشتہ  روز کے منظم  اور  تباہ  کن  حملوں کے  نتیجے میں متعدد دوسری فتوحات کے ساتھ صوبہ  ہلمند  کا ضلع سنگین مکمل  طور پر  دشمن کے  وجود سے پاک  کر دیا ہے  اور  قندوز کے ضلع قلعہ زال  میں  درجنوں سیکیورٹی  چیک پوسٹ تباہ   اور تمام  سرکاری عمارات پر امارت اسلامی کا  […]

 

مجاہدین نے گذشتہ  روز کے منظم  اور  تباہ  کن  حملوں کے  نتیجے میں متعدد دوسری فتوحات کے ساتھ صوبہ  ہلمند  کا ضلع سنگین مکمل  طور پر  دشمن کے  وجود سے پاک  کر دیا ہے  اور  قندوز کے ضلع قلعہ زال  میں  درجنوں سیکیورٹی  چیک پوسٹ تباہ   اور تمام  سرکاری عمارات پر امارت اسلامی کا  پرچم لہرا دیا ۔

اسی طرح مجاہدین نے  کابل  گردیز  شاہراہ  کو گذشتہ  24 گھنٹوں سے  ہر قسم کی  ٹریفک کیلئے بند کیا   تھا۔ اس دوران مجاہدن نے     اپنی خفیہ  معلومات کی  بناء پر متعدد جاسوسوں اور   افغان فوج میں سے منسلک درجنوں ا فراد کو  تصدیق کے  بعد  گرفتار کیا۔ اس کے علاو ہ  گذشتہ دن  سالنگ ٹنل کے  قریب جنگجو ملیشاء پر بھی مجاہدین  نے  اچانک  حملہ  کیا  جس میں  وہ مجاہدین کا   پہلا وار  ہی  برداشت نہ کرسکے اور  اپنے مورچے  چھوڑ کر  بھاگ نکلے اور مدد کیلئے  کابل  سے  مزیدکمک   طلب  کی۔

کابل  کے مفسد اور حلقہ  بگوش غلاموں سے  مجاہدین  ایک ایسے وقت میں  ملک  کے دو اہم  اضلاع پر  قبضہ اور  کئی  اہم  علاقوں  میں انہیں  پسپائی  اختیار کرنے پر مجبور کر رہے ہیں جہاں  ایک  طرف امریکا افغانستان میں اپنے فوجیوں کو   فضائی  حملوں میں تیزی اور اپنے   فوجیوں  کی تعداد   میں اضافے کا  ڈھنڈورہ  پیٹ رہے   ہیں۔ اس کے ساتھ ہی  نیٹو  نے  اپنے   حالیہ  میٹنگ میں جو  وارسا میں منعقد ہوئی   کابل کی کٹھ پتلی فوج کیلئے مزید وسائل اور   لاکھوں ڈالر امداد کا  اعلان  بھی کیا۔ یہ دونوں  اقدام امریکا  اور نیٹو نے  اس لئے انجام دیئے کہ    اپنی جارحیت اور شکست پر پردہ ڈال سکیں اور  کابل کے  ناکام  غلاموں  کی کچھ  حوصلہ افزائی کی جاسکے۔

میڈیا پر اس قسم  کے پروپیگنڈوں   کی  گونج میں مجاہدین کی  حالیہ فتوحات اور  عسکری کامیابیاں اگر ایک  طرف مجاہدین کے  بلند حوصلے کی  ترجمانی کرتے ہیں تو  دوسری جانب  اس  سے یہ حقیقت بھی واضح ہوجاتی ہے  کہ مجاہدین کے مقابلے میں نیٹو کی  تمام اسٹریٹیجی اور  شیطانی حربے  آغاز سے قبل ہی انجام کو پہنچ گئے۔سیاسی ماہرین کے  مطابق مجاہدین  اب اس  پوزیشن میں ہیں کہ  موثر گوریلا جنگ اور منظم حملوں کے  ساتھ صوبائی  اور ملکی سطح پر بڑے  حملے  بھی کر سکتے ہیں۔ کیونکہ  صوبوں اور  مختلف اضلاع کی  حد تک  فتوحات  ہمارے سامنے ہیں۔24 گھنٹوں میں دو  اضلاع  پر جب  مجاہدین کنٹرول  حاصل کرسکتےہوں  تو  عسکری نقطہ  نظر سے  یہ  بات  واضح ہوجاتی ہے کہ  مجاہدین  کا اثر و رسوخ  اب   بھی عوام میں  برقرار ہے   اور  خفیہ   اور اعلانیہ  طور پر سب لوگ  مجاہدین کی  حمایت کرتے ہیں  ورنہ  اتنی  بڑی کامیابیاں  اتنی  کم مدت میں ممکن  نہیں۔

امریکا ،نیٹو اور کابل کا کٹھ  پتلی  ادارہ اس بات کو اچھی  طرح ذہن  نشین  کرلیں کہ امارت اسلامی گذشتہ ڈیڑھ عشرے سے تمام متحدہ کفار اور ان کے  داخلی غلاموں کے مختلف فوجی،سیاسی،مالی  اور  فکری حربوں کےجال سے  فاتح کے طورپر نکلنے  میں کامیاب ہوا ہے ۔اس کے بعد   اللہ  رب العزت کی  نصرت سے انشاءاللہ  کفار کیلئے ایسا موقع آنا  ناممکن  ہے کہ  وہ  مجاہدین کے  خلاف کامیابی کے خواب دیکھے۔ کیونکہ  افغان قوم کے سامنے  امریکا،نیٹو اور  ان کے  کاسہ لیسوں کے  مظالم اور اسلام دشمن  کاروائیوں کی لمبی فہرست   ہے۔  امریکا اور نیٹو کا افغان مجاہد عوام  کو ان  ہتھکنڈوں کے ذریعے زیر کرنے کا خواب کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا۔ اور ہمیشہ کی طرح مجاہدین سنگین  اور قلعہ زال کی  طرح ان کے  مراکز پر  قہر بن کر گر  پڑیں گے۔