کابل

سوویت افواج کے انخلاء کا 35 واں سال، جارحیت پسندوں کو اپنی ناکامیوں سے سبق سیکھنا چاہیے، امارت اسلامیہ

سوویت افواج کے انخلاء کا 35 واں سال، جارحیت پسندوں کو اپنی ناکامیوں سے سبق سیکھنا چاہیے، امارت اسلامیہ

 

کابل: (خصوصی رپورٹ)
آج 15 فروری کو افغانستان سے سابق سوویت یونین کی افواج کے انخلاء کی 35 ویں یوم آزادی منائی جارہی ہے۔ آج سے 35 برس قبل اسی روز سوویت یونین کا آخری فوجی جنرل گروموف حیرتان کے پل سے گزر کر تمام سوویت افواج نے افغانستان سے فوجی انخلا مکمل کیا، اس حوالے سے امارت اسلامیہ نے ایک اعلامیہ جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ ہم اس دن کو افغانستان کی تاریخ میں اہم اور اللہ کے شکر کا دن قرار دیتے ہیں اور اپنی مسلمان اور مجاہد قوم کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔

اعلامیہ کے مطابق افغان عوام امن پسند ہیں اور آزادی پر یقین رکھتے ہیں، جارحیت پسندوں کو اپنی ناکامیوں سے سبق سیکھنا چاہیے۔

واضح رہے کہ سابق سوویت یونین نے 1979 میں افغانستان پر حملہ کیا تھا اور دس سال سے زیادہ خونریز جنگ کے بعد 15 فروری 1989کو افغانستان سے فوجی انخلا مکمل کیا۔

اس عرصے کے دوران لاکھوں افغان مارے گئے اور لاکھوں لوگ نقل مکانی اور ملک سے باہر ہجرت پر مجبور ہوئے۔

عام طور پر افغان عوام افغانستان پر سوویت یونین کے حملے کو اس ملک میں گزشتہ چار دہائیوں پر محیط بحرانوں کا آغاز سمجھتے ہیں۔

امارت اسلامیہ کے ترجمان مولوی ذبیح اللہ مجاہد کی جانب سے شائع ہونے والے اعلامیہ میں افغانستان سے امریکی و نیٹو افواج کے انخلاء کا بھی ذکر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ جارحیت پسندوں کو افغانستان میں شکست سے سبق سیکھنا چاہیے۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ مستقبل میں جارحیت پسند ممالک گزشتہ ایک صدی کے دوران تین سپرپاورز کے حملوں اور ان کے کامیاب مقابلہ سے وہ سبق حاصل کریں گے اور وہ پھر افغانوں کے خلاف کسی بھی جارحیت سے پہلے سو بار سوچیں گے۔

ان کے مطابق افغان امن پسند لوگ ہیں لیکن ہر بار غیر ملکی حملوں اور جارحیت کی وجہ سے ان کا امن و سکون تباہ ہوا اور وہ برسوں تک ظلم و ستم کا شکار رہیں۔

دوسری جانب کابل میں سوویت افواج کے انخلا اور حصول آزادی کی مناسبت سے منعقدہ تقریب سے امارت اسلامیہ کے حکام نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے پڑوسیوں سمیت خطے اور دنیا کے ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں اور وہ دوسرے ممالک سے بھی یہی توقع رکھتے ہیں۔

نائب وزیراعظم برائے انتظامی امور مولوی عبدالسلام حنفی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج ملک بھر میں مثالی امن قائم ہے اور ایک افغان بھی ان کے ساتھ بلیک لسٹ میں شامل نہیں ہے اور اگر کوئی کسی تشویش کی وجہ سے ملک چھوڑ کر گیا ہے تو وہ افغانستان واپس آ سکتا ہے۔

مولوی عبدالسلام حنفی نے کہا کہ اس وقت امارت اسلامیہ اپنے 12 لاکھ ملازمین کو ملکی بجٹ سے تنخواہیں دے رہی ہے۔ جب کہ امریکی جارحیت کے دوران افغانستان کے بجٹ کا 70 فیصد انحصار بیرونی ممالک کی امداد پر ہوتا تھا مگر اب امارت اسلامیہ کا عام اور ترقیاتی بجٹ مکمل طور پر ملکی آمدنی سے خرچ ہوتا ہے جو بہت بڑی پیشرفت ہے۔

انہوں نے کہا کہ افغانوں نے سوویت افواج اور نیٹو فورسز کو شکست دے کر ثابت کر دیا ہے کہ ان تمام قوتوں کو منہ توڑ جواب دیا گیا ہے جو افغانستان پر قبضہ کرنے کا خیال رکھتے تھے۔

وزیر حج و اوقاف شیخ نور محمد ثاقب نے تقریب سے خطاب کے دوران کہا کہ جو بھی اس سرزمین پر جارحیت کا ارتکاب کرے گا اس کا حشر انگریزوں، سوویت یونین اور امریکا جیسا ہوگا۔

وزیر برائے مہاجرین حاجی خلیل الرحمان حقانی نے منعقدہ تقریب سے خطاب میں کہا کہ افغانوں نے جہاد اور قربانیوں سے اپنے پڑوسیوں اور بعض دیگر ممالک کو سوویت یونین کے قبضے سے بچایا۔ اب افغانوں کو امن سے رہنے اور اپنے ملک کی ترقی کی اجازت ہونی چاہیے اور آئندہ اس ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی غلطی نہیں کرنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ 15 فروری کا دن افغانستان کی تاریخ کا ایک روشن اور ناقابل فراموش دن ہے۔ ایک صدی میں افغان عوام نے اپنی بہادری کی تاریخ رقم کی اور تین عالمی قوتوں کو عبرت ناک شکست دی، ایسے دن منانے سے آنے والی نسلوں کو آزادی، جدوجہد اور اپنی اقدار اور سرزمین کے دفاع اور تحفظ کا درس ملے گا۔