کابل

طور خم گیٹ کی بندش کے حوالے سے افغان وزارت خارجہ کا اعلامیہ

طور خم گیٹ کی بندش کے حوالے سے افغان وزارت خارجہ کا اعلامیہ

 

امارت اسلامیہ افغانستان پاکستان کی جانب سے طورخم گیٹ بند کرنے اور افغان سیکیورٹی فورسز پر فائرنگ کو اچھی ہمسائیگی کے منافی کارروائی قرار دیتی ہے۔ طورخم گیٹ حکومت پاکستان کی جانب سے گذشتہ بدھ کے روز افغان سرحدی فورسز پر پاکستانی فورسز کی فائرنگ کے بعد اس وقت بند کر دیا گیا تھا جب افغان فورسز برسوں پہلے تعمیر ہونے والی ایک پرانی سیکیورٹی چوکی کی مرمت میں مصروف تھیں۔ طورخم گیٹ کی بندش سے دونوں ممالک اور خطے کی تجارت متاثر ہوئی ہے اور دونوں اطراف کے عام تاجروں کو تجارتی اور مالی نقصانات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
اس سے قبل صوبہ بلوچستان میں واہگہ بارڈر کے راستے بھارت جانے والے افغان تاجروں کے انجیروں سے لدے ٹرک کو پاکستانی پولیس چوکی کے قریب جلا دیا گیا تھا جس پر شدید تشویش اور عدم اعتماد پیدا ہوا تھا۔ اس کے علاوہ حال ہی میں پاکستانی حکومت نے حساس فہرست کے بہانے کراچی کی بندرگاہ میں افغان سامان سے لدے سینکڑوں کنٹینرز اور گاڑیاں روک دی ہیں۔
بدقسمتی سے تمام سابقہ ​​وعدوں، حکومتی، عرف اور بین الاقوامی قوانین کے تحت وعدوں کے برعکس، پاکستانی فریق اکثر اوقات کراچی کی بندرگاہ پر مسائل پیدا کرتا ہے اور افغان زرعی فصلوں اور پھلوں کی آمد پر بلا جواز مختلف حیلوں اور بہانوں سے دروازے بند کر دیتا ہے، اس سے نہ صرف افغانستان اور پاکستان کی تجارت کو نقصان پہنچتا ہے، بلکہ برادر اقوام اور ملکوں کے درمیان فاصلے بڑھاتا ہے اور پورے خطے کی تجارت اور ٹرانزٹ میں رکاوٹ اور تاخیر کا باعث بنتا ہے۔
اب بھی طور خم کے دونوں جانب جنازوں سمیت مسافروں کی ایک بڑی تعداد خواتین، بزرگ مرد اور بچے پھنسے ہوئے ہیں، جو کسی طرح قابل توجیہ عمل نہیں ہے۔
امارت اسلامیہ افغانستان بہتر معیشت پر مبنی خارجہ پالیسی کو مد نظر رکھتے ہوئے ایسی صورت حال میں افہام و تفہیم اور سفارتی بات چیت کے ذریعے مسائل کے حل پر زور دیتی ہے جب کہ بہتر معیشت کےلیے خطے میں تجارت اور ٹرانزٹ اس کی بنیادیں ہیں پاکستانی فریق پر واضح کرتا ہے کہ اس نوع کے اقدامات سے افغانستان اور خطے کی تجارت کے علاوہ پاکستان کی قومی معیشت کو بھی نقصان پہنچاتا ہے جس کا انحصار برآمدات پر ہے۔
دونوں فریقوں کو خطے کی تجارت، راہ داری اور معیشت کو بہتر بنانے کے لیے افہام و تفہیم کے ذریعے ان مسائل کا حل تلاش کرنا چاہیے، سیاسی معاشی، تجارتی سمیت دیگر مسائل اور لوگوں کی آزادانہ نقل و حرکت کو نقصان نہ پہنچنے دیں۔