عوامی احتجاج اور ہڑتال کس چیز کی نشانی ہے ؟

ہفتہ وار تبصرہ حال ہی میں ملک کے مختلف علاقوں میں احتجاجی مظاہروں اور ہڑتالوں کا سلسلہ شروع ہوا، جو  کابل انتظامیہ کے وحشیانہ اقدامات سے نفرت کا اظہار تھا۔ملک کےدارالحکومت کابل  و دیگر بڑے شہروں میں  منی چینجرز کی انجمنیں کئی دنوں سے احتجاج کر رہی ہیں ، جو تاحال جاری ہے۔ اسی طرح […]

ہفتہ وار تبصرہ

حال ہی میں ملک کے مختلف علاقوں میں احتجاجی مظاہروں اور ہڑتالوں کا سلسلہ شروع ہوا، جو  کابل انتظامیہ کے وحشیانہ اقدامات سے نفرت کا اظہار تھا۔ملک کےدارالحکومت کابل  و دیگر بڑے شہروں میں  منی چینجرز کی انجمنیں کئی دنوں سے احتجاج کر رہی ہیں ، جو تاحال جاری ہے۔

اسی طرح ملک بھر میں ٹرانسپورٹ اور نقل وحمل گاڑیوں کی یونین نے ملک بھر میں عام ہڑتال شروع کیا ہے، جس کی مثال ماضی میں نہیں ملتی۔ حمل ونقل گاڑیوں کے ڈرائیوروں کا کہنا ہے کہ کابل انتظامیہ کی پولیس، مقامی جنگجو اور فوجی قدم قدم پر ہم سے پیسہ مانگ رہاہے ۔ شاہراہوں پر بظاہر سیکورٹی کے لیے قائم کردہ چوکیاں در حقیقت چوروں اور بدمعاشوں کے اڈے ہیں۔ وہ نہ صرف مسافروں، تاجروں اور ڈرائیوروں سے پیسہ لیتا ہے، بلکہ ان کو  مارپیٹ ، گولی مارنے اور ان کی عزت کو پامال کرتا ہے۔

ڈرائیوروں کا کہنا ہے کہ کابل انتظامیہ کے ماتحت علاقوں میں شاہراہوں پر  صورتحال اتنی ہی سنگین ہے،  جو تین دہائیاں قبل جماعتی افراتفری کے دوران بندوق برداروں اور چیک پوائنٹوں  نے افغان قوم پر مسلط کیا تھا۔

منی چینجرز اور ٹرک ڈرائیوروں کے احتجاج نے ملکی معیشت کو بھی بھاری نقصان پہنچایا ۔منی ایکسچینج کی بندش سے تاجروں کو کرنسی کے تبادلے میں دشواری کا سامنا ہے۔ اسی طرح ٹرک گاڑیوں کے ہڑتال کی وجہ سے حمل ونقل کا عمل بھی درہم برہم ہوچکا ہے اور درآمدی اشیاء کی قیمتوں میں بہت اضافہ ہوچکا  ہے۔

تاہم عوامی احتجاج، تشدد اور مشقت کے حوالے سے ایوان صدر کے عہدیدار اس لیے خاموش ہے، کہ انہیں کوئی تکلیف پہنچا اور نہ ہی ان پر کوئی اثر مرتب ہوا۔ کیونکہ کابل انتظامیہ کے اعلی عہدیداروں کی اکثریت کے خاندان  افغانستان سے باہر زندگی گزار رہاہے ۔ان کی تمام ضروریات اور اخراجات بھی ان کے اجنبی آقا انہیں فراہم کررہا ہے۔اسی لیے  ملت کے درد و غم سے انہیں خبر ہوتی ہے اور نہ ہی اس پر  کان دھرتے ہیں۔

لیکن یہ مظاہرے، ہڑتال  اور عوامی اعتراضات اس وسیع عوامی غم وغصے اور نفرت کی ایک چھوٹی سی علامت ہے،جو افغان ملت کو ایوان صدر کے ظالم اور بےرحم حکام سے ہے۔ وہ بدعنوان اور ظالم حکمران جو نہ صرف قوم کے سرمایہ کو لوٹ رہا ہے، بلکہ تاجروں، ڈرائیوں اور غریب مسافروں کی جیبوں  پر نگاہ رکھے ہوئے ہیں اور بڑے شاہراہروں پر عوام کو لوٹنے کے لیے لٹیروں  کی خدمات حاصل کررہے ہیں۔

امارت اسلامیہ اپنی مؤمن ملت کے جان، مال اور حیثیت کے تحفظ کو اپنا فرض سمجھتی ہے، افغانوں کو ان لٹیروں کے چنگل سے آزاد کرنے کی کوشش کررہی ہے۔پچھلے سال بہت علاقوں سے شاہراہوں پر  مسافروں اور ڈرائیوروں کےلیے پریشانی کے باعث بننے والی چوکیوں کوختم کردی گئیں۔جیسا کہ امارت اسلامیہ نے تین دہائی قبل لٹیروں کے گلم کو جم کردیا اور ملت کو نجات دلایا، اب بھی اپنی ملت کے جان و مال کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے۔ اور اپنی ملت کو یقین دلاتا ہے کہ ظالموں کی حکمرانی قائم نہیں رہتی، اللہ تعالی عنقریب ان سے مظالم کا بدلہ لے گا۔