فتوحات اللہ کی نصرت و عوام کی حمایت کا نتیجہ

آج کی بات:   حالیہ دنوں جہادی فتوحات کی خبریں تواتر کے ساتھ مل رہی ہیں۔ افغانستان کے شمالی اور جنوبی، مشرقی اور مغربی علاقوں میں روزانہ کی بنیاد پر فتوحات کے نعرے گونج رہے ہیں۔ حالانکہ مجاہدین دشمن کے مقابلے میں اسباب کے لحاظ سے نہایت کمزور ہیں، لیکن طاقت اور وسائل رکھنے کے […]

آج کی بات:

 

حالیہ دنوں جہادی فتوحات کی خبریں تواتر کے ساتھ مل رہی ہیں۔ افغانستان کے شمالی اور جنوبی، مشرقی اور مغربی علاقوں میں روزانہ کی بنیاد پر فتوحات کے نعرے گونج رہے ہیں۔ حالانکہ مجاہدین دشمن کے مقابلے میں اسباب کے لحاظ سے نہایت کمزور ہیں، لیکن طاقت اور وسائل رکھنے کے باوجود دشمن مجاہدین کے مقابلے میں سرنگوں ہے۔

مجاہدین کی فتوحات کا اہم سبب اللہ تعالیٰ کی نصرت ہے۔ کیوں کہ اگر اللہ تعالیٰ کی نصرت مجاہدین کے یہاں شامل حال نہ تو فتح ناممکن ہے۔ اس لیے مادی اسباب کو دیکھتے ہوئے تو دشمن فضائی اور زمینی ہر قسم کی جدید ٹیکنالوجی کے حامل وسائل سے لیس ہے۔ جس کے مقابلے میں مجاہدین بالکل نہتے اور تہی دست ہیں۔ اس لیے فطری بات ہے کہ نتیجہ تو زیادہ مسلح قوت کی فتح کی صورت میں ہی نکلے۔

لیکن جس فریق کے ساتھ خالقِ کائنات اور قادرِ مطلق کی نصرت ہو تو وہ بلا شبہ دشمن کے مسلح لشکروں کو تہی دست ہو کر بھی تاخت و تاراج کر سکتا ہے۔

مجاہدین کی کامیابی کا دوسرا اہم سبب عوام کی بھرپور حمایت ہے۔ کیوں کہ اگر عوام کی حمایت نہ ہو تو بھی دشمن پر فتح پانا ایک خواب بن کر رہ جائے گا۔ غیرملکی جارحیت پسندوں اور ان کی کٹھ پتلی  انتظامیہ کے ساتھ عوام کی نفرت کا یہ حال ہے کہ غیرملکی جارحیت پسند اور ان کے  معاون افغان اہل کار کسی بھی علاقے میں اس وقت تک داخل نہیں ہو سکتے، جب تک ان کی سکیورٹی کا مکمل انتظام نہ ہو۔ کسی بھی علاقے میں داخل ہونے کے لیے وہ ایک بڑے قافلے کی شکل میں داخل ہوتا ہے۔ جس میں درجنوں ٹینکوں کے علاوہ فضا میں کئی طیارے ان کی مدد کے لیے منڈلا رہے ہوتے ہیں۔

لیکن مجاہدین آزادانہ طور پر دن رات پہاڑوں، صحراؤں اور دیہاتی علاقوں میں گشت کرتے ہیں۔ نہ صرف یہ بلکہ دشمن پر حملے کی صورت میں  محفوظ مقام پر بھی منتقل ہو جاتے ہیں۔ کیوں کہ عوام ان کی بھرپور مدد کر رہے ہیں۔

اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے فرمایا: هو الذي أیدک بنصره و بالمؤمنین۔ اللہ عزوجل وہ قادر ذات ہے، جس نے اپنی نصرت اور عوام کی حمایت سے آپ کی مدد و نصرت کی۔

اللہ تعالیٰ نے انسانی تاریخ میں مختلف جگہوں اور مختلف طریقوں سے اپنے فرماں بردار کمزور بندوں کی مدد کی ہے۔ طاقت ور دشمن کو شکست دی ہے۔ یہاں تک کہ پرندوں اور مچھروں کےذریعے مسلمانوں کے دشمن کا غرور خاک میں ملایا ہے۔

مجاہدین کو چاہیے کہ اللہ تعالیٰ کی اطاعت و بندگی میں زیادہ سے زیادہ کوشش کی جائے۔ اللہ تعالیٰ کے احکام پر عمل اور منع کی گئی چیزوں سے پرہیز کریں۔ شریعت کی پیروی کریں۔ لوگوں کے ساتھ انصاف کا معاملہ کریں۔ ظالم کا ہاتھ روک لیں اور مظلوم کی داد رسی کریں۔

اسی طرح مجاہدین کو چاہیے کہ عوام کی ہر ممکن خدمت کے لیے کمربستہ ہوں۔ امن و امان قائم کریں۔ شرپسند عناصر کا قلع قمع کریں۔ تجارتی سرگرمیوں کو فروغ دیں۔ بچوں کے لیے دینی و عصری علوم کی راہ ہموار کریں۔ عوام کے لیے فلاحی منصوبوں اور فلاحی تنصیبات کی حفاظت کے لیے جامع حکمت عملی ترتیب دی جائے۔