معاہدے پر عمل درآمد سب کے مفاد میں ہے

ہفتہ وار تبصرہ چند روز قبل عید سعید الفطر کی مناسبت سے امارت اسلامیہ کے زعیم امیرالمؤمنین شیخ ہبۃاللہ اخوندزادہ صاحب کا پیغام شائع ہوا۔ پیغام میں افغانستان کے جاری جہاد کے متعلق مختلف موضوعات پر امارت اسلامیہ کے سرکاری مؤقف  واضح ہوئے تھے۔ ہر سال عیدین کے دوران شائع ہونے والے امیرالمؤمنین کے پیغامات […]

ہفتہ وار تبصرہ

چند روز قبل عید سعید الفطر کی مناسبت سے امارت اسلامیہ کے زعیم امیرالمؤمنین شیخ ہبۃاللہ اخوندزادہ صاحب کا پیغام شائع ہوا۔ پیغام میں افغانستان کے جاری جہاد کے متعلق مختلف موضوعات پر امارت اسلامیہ کے سرکاری مؤقف  واضح ہوئے تھے۔ ہر سال عیدین کے دوران شائع ہونے والے امیرالمؤمنین کے پیغامات کو میڈیا کے علاوہ عوامی سطح پر بھی بہت اہتمام کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے اور ملک بھر میں شہروں، گاؤں، مساجد، تعلیمی اداروں اور عوامی اجتماعات میں وسیع پیمانے پر تقیسم کیا جاتا ہے۔

تاہم اس پیغام میں امارت اسلامیہ کے مختلف سیاسی، فوجی اور سماجی امور پر سرکاری مؤقف کا اظہار کیا گیا ہے۔ لیکن سب سے اہم بات یہ تھی کہ افغانستان کے موجودہ بحرانی حالت کے خاتمہ کے حوالے امیرالمؤمنین کا منصوبہ تھا،تاکہ اس میں شامل فریقین اسے حل کرنے تک پہنچ سکیں۔

امیرالمؤمنین کے پیغام کا متن :

“ریاستہائے متحدہ امریکا کیساتھ تاریخی معاہدے پر دستخط اور اس کے نتیجے میں جارحیت کا خاتمہ امارت اسلامیہ اور تمام افغان ملت کے لیے ایک عظیم کامیابی سمجھی جاتی ہے اور اگر اس پر نیک نیتی سے عمل درآمد کیا جائے تویہ  تمام فریقوں کے مفاد میں ہے۔ امریکا کیساتھ جس معاہدے پر دستخط ہوچکے ہیں امارت اسلامیہ اس معاہدے کی پوری پاسداری کو لازمی سمجھتی ہے اور اس کی پوری طرح پابند ہے۔ مخالف فریق سے مطالبہ کرتی ہے کہ اپنے وعدوں پر مستحکم رہے اور اس عظیم تاریخی موقع کو ضائع ہونے سے بچا ئے۔  مذکورہ معاہدے پر عمل درآمد   ہمارے ملک اور امریکا کےلیے جنگ کے خاتمہ ،ملک میں میں داخلی امن  کے قیام اور اسلامی نظام کے نفاذ کا بہترین ذریعہ  بن سکتی ہے۔

امریکی حکام سے کہنا چاہتا ہوں کہ انہیں کسی بھی طبقے کو اس بات کی  اجازت نہیں دینی چاہیے کہ ہمارے اور آپ کے درمیان جو معاہدہ ہوا ہے اور جسےعالمی سطح پر تسلیم کرلیا گیا ہے ،   اس معاہدے پر عمل درآمد  میں رکاوٹ بنیں ، اس میں تاخیری حربے  ڈالیں اور آخرکار اسے ناکامی سے دوچار کریں۔  اس معاہدے میں سب کچھ واضح طور پر لکھا چکاہے۔ یہ معاہدہ افغان اور امریکہ دونوں اقوام کے مفادات کے تحفظ  اور مسائل کے حل کے لیے ایک بہترین فریم ورک مہیا کرتا ہے،جس پر مکمل طور پر عمل درآمد ہونا چاہیے۔  آئیے اس معاہدے کے نفاذ میں آگے بڑھیں ، تاکہ تمہاری افواج کے انخلا اور افغانستان و خطے میں امن اور استحکام کےلیے راہ ہموار ہوجائے”۔

اگر امارت اسلامیہ کے زعیم عالی قدر امیرالمؤمنین کے پیغام کے اس پیراگراف پر  کڑی نگاہ رکھیں، تو بات واضح ہے کہ بحران کے خاتمہ کا سب سے مناسب،منصفانہ اور منطقی راہ حل اس میں مضمر ہے۔ ایسی راہ حل جس پر عمل درآمد کرنے سے کسی فریق کو بھی نقصان نہیں پہنچے گا، بلکہ نفع حاصل کرلے گا۔

امارت اسلامیہ دوحہ معاہدہ کو  افغان تنازعہ کے حل کی کنجی سمجھتی ہے،لہذا اسی معاہدے کےلیے پرعزم اور پابند  رہی، امید ہے کہ ریاستہائے متحدہ امریکا کے حکام بھی اس سمجھوتے کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے اس پر قائم رہے اور تمام معاملات کو مقررہ مدت کے ساتھ مرحلہ وارعملی طور پر نافذ کرسکے۔

عید کے ایام میں جنگ بندی کے اعلان سے ظاہر ہورہا ہے کہ مسائل کے پرامن حل کی راہ میں امارت اسلامیہ کی نیت پاک ہے اور تشدد میں اضافہ نہیں چاہتی۔ امید ہے کہ مخالف فریق بھی مسائل کے حل کے متعلق اپنی ذمہ داری ادا اور اس راہ میں موجود رکاوٹوں کو عبور کریں۔