کابل

ملکی ترقی کے لئے نئے اقدامات، اربوں مالیت کے 4 بڑے منصوبوں کا آغاز

ملکی ترقی کے لئے نئے اقدامات، اربوں مالیت کے 4 بڑے منصوبوں کا آغاز

 

کابل۔ (خصوصی رپورٹ)
امارت اسلامیہ افغانستان کے حکام ملک کی ترقی اور روزگار کی فراہمی کے لئے تیزی سے پیشرفت کررہے ہیں اور محدود وسائل کے باوجود آئے روز چھوٹے، بڑے منصوبوں کے نفاذ کے لئے عملی اقدامات اٹھاتے ہیں جن کے مثبت اثرات سے نہ صرف افغان عوام مستفید ہورہے ہیں بلکہ جو لوگ امارت اسلامیہ کے ساتھ سیاسی اختلاف رکھتے ہیں اور ہمیشہ اس کے خلاف منفی پروپیگنڈے کرتے ہیں وہ بھی اس بات کے معترف ہوگئے ہیں کہ امارت اسلامیہ کے حکام ملک کی ترقی کے لئے مسلسل اقدامات اٹھا رہے ہیں اور بزبان حال ان اقدامات کا اعتراف بھی شروع کیا ہے جو خوش آئند امر ہے۔

امارت اسلامیہ نے ملکی ترقی اور معیشت کی بہتری کے لئے ملا بردار اخوند کو نائب وزیراعظم برائے اقتصادی امور مقرر کیا اور پھر ان کی سربراہی میں اقتصادی کمیشن بھی قائم کر دیا جو اس بات کا ثبوت ہے کہ امارت اسلامیہ کی اولین ترجیح ملک کی ترقی اور معیشت کا استحکام ہے، یہ کمیشن صرف نام تک محدود نہیں ہے بلکہ اس کی سرگرمیوں کے مثبت نتائج بھی سامنے آرہے ہیں، قوش تیپہ کینال، سالنگ ٹنل، کابل- قندھار قومی شاہراہ، کمال خان اور بخش آباد ڈیموں کی تعمیر سمیت دیگر سینکڑوں چھوٹے ترقیاتی منصوبے اس کمیشن کی مرہون منت ہیں، اسی طرح عالمی سطح پر افغان کرنسی کی قدر میں بتدریج اضافہ بھی ان کوششوں کا نتیجہ ہے اور دوسری بڑی وجہ کرپشن کا مکمل خاتمہ ہے۔

گزشتہ روز کابل میں امارت اسلامیہ کے حکام اور نجی شعبے کے نمائندوں کے درمیان بجلی کی پیداوار اور تعمیراتی منصوبوں کا معاہدہ ہوا جس پر 4 ارب افغانی لاگت آئے گی۔
میڈیا سینٹر میں منعقدہ تقریب میں نائب وزیراعظم برائے اقتصادی امور ملا عبدالغنی برادر نے بھی شرکت کی۔ اس تقریب میں وزارت خزانہ، پانی و توانائی، افغانستان الیکٹرسٹی کمپنی اور نجی شعبے کے درمیان توانائی اور تعمیراتی منصوبوں کے معاہدے پر دستخط کیے گئے۔ یہ منصوبے دارالحکومت کابل، ہرات اور ہلمند میں مکمل کئے جائیں گے۔

واضح رہے کہ تمام تر پابندیوں کے باوجود امارت اسلامیہ نے کئی بڑے اور چھوٹے منصوبوں پر کام شروع کر دیا ہے، جس پر بہت سارے لوگ تعجب کا اظہار کررہے ہیں۔ حیرت آنگیز طور پر امارت اسلامیہ کے حکام منجمد اثاثوں اور مالیاتی پابندیوں کے باوجود نہ صرف بجٹ خسارے پر قابو پانے میں کامیاب رہے ہیں بلکہ گزشتہ مالیاتی سال کے دوران ترقیاتی منصوبوں کے لئے 13 ارب افغانی کی رقم مختص کی تھی اور رواں برس کے دوران 60 ارب افغانی کی خطیر رقم مختص کی ہے۔

نئے دستخط شدہ منصوبوں میں کابل سروبی میں تقریباً 23 میگاواٹ شمسی توانائی کی پیداوار، ہرات میں دو سب اسٹیشنوں کی تعمیر، 220 KV پاور لائن کی توسیع، کابل کے کوٹ سنگی میں 23 منزلہ تجارتی مرکز کی تعمیر اور ہلمند میں رہائشی اپارٹمنٹ بنانے کے منصوبے شامل ہیں۔
ان تمام منصوبوں میں 4 ارب افغانی سرمایہ کاری کی جا رہی ہے، جس سے ملک کی قومی آمدنی میں اضافہ ہو گا۔

ان پراجیکٹس کا کام جلد شروع ہو جائے گا، منصوبہ ہے کہ ان میں سے کچھ کو ایک سال اور کچھ کو دو سال میں مکمل کیا جئے گا۔ کابل کوٹ سنگی میں 23 منزلہ تجارتی مرکز کا تعمیراتی کام تین سال میں مکمل کیا جائے گا جس میں 1200 افراد کام کریں گے اور تکمیل کے بعد اس میں ایک ہزار افراد مستقل طور خدمات انجام دیں گے، یہ پلازہ 21 برس لیز پر ایک نجی کمپنی کو دیا گیا ہے۔
ان منصوبوں کو قومی ترقی کے اہم منصوبوں میں شمار کیا جاتا ہے جو ڈونر کمپنی کی مدد سے تعمیر ہونے کے بعد متعلقہ ادارے طویل مدت میں رقم واپس کر دیں گے۔
توقع ہے کہ ان منصوبوں کے عملی کام کے آغاز سے سیکڑوں نوجوانوں کو روزگار کے مواقع میسر آئیں گے اور ان منصوبوں کے نفاذ سے ہزاروں افراد مستفید ہوں گے۔

واضح رہے کہ دو ہفتے قبل بھی امارت اسلامیہ کے حکام نے کاسا ہزار منصوبے کو دوبارہ شروع کرنے کا اعلان کیا تھا، جو عالمی بینک کے تعاون سے مکمل کیا جائے گا۔

رواں ماہ کے آغاز میں ترکی کے شہر استنبول میں کرغیز، پاکستانی، تاجک حکام اور عالمی بینک کے نمائندوں کے ساتھ دو روزہ مذاکرات کے بعد امارت اسلامیہ نے اعلان کیا کہ کاسا ہزار منصوبے کا عملی کام دوبارہ شروع کرنے کے لئے شرکاء کے ساتھ معاہدہ طے پا گیا۔
کاسا ہزار کرغزستان سے تاجکستان اور افغانستان کے راستے پاکستان تک بجلی کی ترسیل کا سب سے بڑا منصوبہ ہے جس کی تکمیل سے افغانستان کو سالانہ ٹرانزٹ فیس کی مد میں 65 ملین ڈالرز آمدنی ملے گی اور 300 میگاواٹ بجلی بھی فراہم کی جائے گی۔