کابل

ملک میں 4500 فیکٹریاں کام کر رہی ہیں۔ صنعت کار اتحاد

ملک میں 4500 فیکٹریاں کام کر رہی ہیں۔ صنعت کار اتحاد

 

کابل (خصوصی رپورٹ)
افغانستان میں مختلف شعبوں میں 4500 کارخانے فعال ہیں اور وہ دیگر ممالک کو بھی صنعتی اشیاء برآمد کرتے ہیں،

افغان صنعت کار اتحاد کے صدر عبدالجبار صافی نے روزنامہ ھیواد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ملک میں 4500 کے قریب چھوٹی اور بڑی فیکٹریاں قائم ہیں اور ہمارا ملک بیشتر شعبوں میں خود کفیل ہے جب کہ ہمارا کاغذ، کوک، پیپسی، انار کا جوس اور مختلف جوس متعدد ایشیائی ممالک، یورپ اور امریکہ کو برآمد کیے جاتے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں 250 سے زائد بڑی اور چھوٹی فیکٹریاں اسلام آباد، پشاور، لاہور، پنڈی، پنجاب کے دیگر شہروں میں قائم ہیں۔ افغانوں نے پاکستان میں کروڑوں ڈالر کی سرمایہ کاری کر کے ہزاروں پاکستانیوں کو روزگار فراہم کیا ہے اور ہر سال بڑی رقم ٹیکس ادا کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ افغان صنعت کاروں اور تاجروں نے امارت اسلامیہ کے حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ کراچی، لاہور اور پاکستان کے دیگر شہروں میں افغان سرمایہ کاروں کے جو 250 کارخانے کام کر رہے ہیں اور اربوں روپے کی سرمایہ کاری کر چکے ہیں، ایک منظم نظام کے ذریعے ان کے سرمایہ کو اپنا ملک منتقل کرنے اور یہاں کارخانے قائم کرنے کے لئے ترغیب دیں اور انہیں زمین، بجلی سمیت دیگر تمام ضروری سہولیات فراہم کریں اور اس طرح ان کارخانوں کی منتقلی سے کروڑوں ڈالر ملک میں آجائیں گے جس سے ہماری معیشت اور کرنسی میں مزید بہتری آئے گی، نوجوانوں کو روزگار کے مواقع ملیں گے اور حکومت کو ٹیکس دے کر وہ ملک میں سڑکوں، ہسپتالوں، سکولوں اور دیگر شعبوں کی تعمیر کر سکیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے ملک میں جب بھی زلزلے اور سیلاب جیسے قدرتی آفات سے ہمارے شہری متاثر ہوئے ہیں، صنعت کاروں نے ان کی مدد کی ہے جس کی مثال حالیہ دنوں میں پاکستان سے لاکھوں افغان مہاجرین کی آمد کے موقع پر صنعت کاروں اور تاجروں کا یہ اعلان ہے کہ واپس آنے والے مہاجرین کے لئے ملکی کارخانوں میں کام کے مواقع فراہم کئے جائیں گے اور ہر فیکٹری میں کم از کم 10-10 افراد کو ملازمت دیں گے۔

انہوں نے یقین دلایا کہ اگر امارت اسلامیہ، صنعت کار اور قوم ہمارے شانہ بشانہ کھڑے ہو تو ہم ہر میدان میں ترقی کریں گے، افغانستان کو اس وقت مختلف شعبوں میں 20 ہزار کارخانوں کی ضرورت ہے اور ہمیں اس بات پر اطمنان حاصل ہے کہ امارت اسلامیہ کی آمد کے بعد ملک میں بجلی اور دیگر بنیادی مسائل کافی حد تک حل ہوگئے ہیں جس کے باعث کارخانوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے اور درجنوں بند کارخانوں نے دوبارہ کام کا آغاز کر دیا ہے جب کہ سینکڑوں کی تعداد میں نئے کارخانے بھی قائم ہوئے ہیں۔

عبدالجبار صافی نے کہا کہ یہ خوش آئند بات ہے کہ پورے ملک میں امن قائم ہے اور تمام شعبوں میں سرمایہ کاری کے لیے سازگار ماحول بنایا گیا ہے، کرپشن کا خاتمہ کر دیا گیا ہے، اسی وجہ سے بڑی تعداد میں ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں نے افغانستان کا رخ کیا ہے اور امارت اسلامیہ کے اعلی حکام کے ساتھ ملاقاتوں میں مختلف شعبوں میں سرمایہ کے لئے اپنی دلچسپی ظاہر کررہے ہیں جو ملکی ترقی کے لئے حوصلہ افزاء اور خوش آئند امر ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ امارت اسلامیہ کو چاہیے کہ وہ صنعت کاروں کے ساتھ بجلی اور زمین کی فراہمی، ٹیکس میں چھوٹ دینے، بیرونی ممالک کے سامان پر ٹیکس میں اضافہ کرنے اور فنی کارکنوں کو تربیت دینے جیسے معاملات میں مزید تعاون کرے تاکہ صنعت کاروں کو وطن عزیز میں مزید سرمایہ کاری کے لئے سازگار ماحول میسر ہو۔

عبدالجبار صافی نے دنیا کے مختلف ممالک ترکی اور عرب امارات میں لاکھوں ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے والے افغان سرمایہ کاروں سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے ملک میں آکر سرمایہ کاری کریں اور جنگ زدہ ملک کی ترقی میں کردار ادا کریں۔