کابل

وزارت خارجہ کی کوششوں سے سینکڑوں افغان قیدی ایران اور پاکستان کی جیلوں سے رہا ہوگئے

وزارت خارجہ کی کوششوں سے سینکڑوں افغان قیدی ایران اور پاکستان کی جیلوں سے رہا ہوگئے

رپورٹ: سیف العادل احرار

کابل:
امارت اسلامیہ افغانستان کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ خبر کے مطابق ایران نے گزشتہ تین روز میں 400 سے زائد افغان قیدیوں کو اپنی جیلوں سے رہا کر کے افغانستان کے حوالے کر دیا۔

خبر کے مطابق 268 افغان قیدیوں کو ایران کے حکام کے ساتھ مذاکرات اور معاہدے کے بعد اسلام قلعہ کی بندرگاہ کے ذریعے افغانستان کے حوالے کیا گیا۔

وزارت خارجہ کے نائب ترجمان حافظ ضیاء احمد تکل کے مطابق افغان حکومت کو قیدیوں کی حوالگی کا سلسلہ جاری ہے اس سلسلے میں اب تک چار سو سے زائد افغان قیدیوں کو رہا کرکے افغان حکام کے حوالے کیا گیا ہے۔

انہوں نے اس اقدام کو تہران اور کابل کے درمیان ہونے والے مذاکرات اور معاہدوں کا نتیجہ قرار دیا اور ان کے مطابق دیگر افغانوں کو بھی رہا کیا جائے گا۔

حافظ ضیاء احمد تکل نے اس عزم کا اظہار کیا کہ افغان حکومت نے پاکستان اور ایران کے علاوہ دنیا بھر میں افغان مہاجرین کے مسائل تک پہنچنے کے لیے سنجیدہ کوششیں شروع کر دی ہیں۔ ان کے مطابق ان قیدیوں کو ایک سرکاری تقریب کے دوران افغان حکام کے حوالے کیا گیا ہے۔ تہران میں متعارف کرائے گئے نئے سفیر مولوی فضل محمد حقانی، ہرات میں خارجہ امور کے ڈائریکٹر مولوی شیر احمد عمار اور بعض دیگر عہدیداروں نے بھی اس تقریب میں شرکت کی۔

ایران کی جانب سے قیدیوں کو رہا کرنے کا سلسلہ اس کے بعد شروع ہوا جب ایک ہفتہ قبل امارت اسلامیہ کے اٹارنی جنرل کی قیادت میں ایک اعلیٰ سطحی وفد نے ایران کا دورہ کیا اور وہاں پر ایران کے متعلقہ حکام کے ساتھ قیدیوں کی رہائی پر کامیاب مذاکرات کئے، اس وفد میں وزارت خارجہ اور جیل خانہ جات کے نمائندے بھی شامل تھے۔

اس ہفتے کے شروع میں وزارت خارجہ کی جانب سے متعارف کرائے گئے افغان سفیر نے ایران میں اپنی خدمات کا آغاز کیا تھا جس کے بعد یہ نئی پیشرفت سامنے آئی۔

تہران میں افغان سفیر مولوی فضل محمد حقانی نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان قیدیوں کی منتقلی کا عمل شروع ہو گیا ہے جس کے مطابق 1900 قیدی ہمارے حوالے کیے جائیں گے۔

ان قیدیوں کا مستقبل:
امارت اسلامیہ کی وزارت جیل و خانہ جات کے جنرل ڈائریکٹر نے کہا کہ افغانستان بھیجے گئے تمام قیدیوں پر ملکی قوانین کے مطابق مقدمہ چلایا جائے گا۔ محمد یوسف مستری نے کہا کہ ان لوگوں میں تقریباً 400 ایسے قیدی بھی تھے جنہیں سزائے موت سنائی گئی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ جن قیدیوں کو حوالے کیا گیا ہے ان میں سے تقریباً نصف عمر قید گزار چکے ہیں اور کہا کہ ان قیدیوں کو ہمارے ملک میں رکھا جائے گا، لیکن اگر ہماری عدالتیں انہیں آزادی دیتی ہیں تو معاہدہ یہ ہے کہ انہیں رہا کر دیا جائے گا۔
بتایا جاتا ہے کہ ان قیدیوں کو مختلف جرائم میں گرفتار کیا گیا ہے اور انہیں مختلف جیل کی سزائیں دی گئی ہیں۔

پاکستان سے 1700 قیدی رہا
ایران کے علاوہ افغانستان کے ایک اور ہمسایہ ملک پاکستان نے بھی وقتاً فوقتاً سینکڑوں قیدی افغانستان کے حوالے کیے ہیں۔ وزارت خارجہ کے مطابق اسلام آباد میں افغان سفارت خانے اور کراچی میں قونصل خانے کی کوششوں سے تقریباً 1700 قیدیوں کو جیلوں سے رہا کر کے سرکاری خرچ پر افغانستان بھیجا گیا ہے۔

پاکستان کی جیلوں سے افغان قیدیوں کی رہائی کا سلسلہ جنوری میں شروع ہوا تھا، پاکستان میں افغانستان کے سفارت خانے نے 31 جنوری کو کہا، ان کے قونصل خانے کی کوششوں کے نتیجے میں 120 افغان قیدیوں کو سندھ کی مختلف جیلوں سے رہا کیا گیا اور اب تک سینکڑوں قیدی رہا ہوچکے ہیں اور تمام قیدیوں کی رہائی تک یہ سلسلسہ جاری رہے گا۔