کابل

وطن کی ترقی مخالفین کے خیال کے برعکس ہے۔

وطن کی ترقی مخالفین کے خیال کے برعکس ہے۔

تحریر: محمود فاتح

امریکہ اور نیٹو کے ہاتھوں 2001 میں امارت اسلامیہ کے سقوط کے بعد امریکہ نے افغانستان میں ایک جمہوری حکومت قائم کی۔ ایک ایسی حکومت جو براہ راست امریکہ کے زیر تسلط تھی۔ جمہوریہ کی حکومت کو ہر میدان میں امریکہ اور دنیا نے ہمیشہ مالی، سیاسی اور عسکری مدد فراہم کی۔ جہاں کا خیال تھا کہ جمہوریہ کی حکومت جو کہ براہ راست امریکہ کے زیر تسلط تھی۔ افغانستان پر اچھے طریقے سے حکومت کررہی ہے۔
لیکن سابقہ حکومت گزشتہ 20 سالوں میں دنیا کے مکمل تعاون کے باوجود افغانستان کو اچھے طریقے سے سنبھال نہیں سکی۔ انتظامی بدعنوانی اور عدم تحفظ اپنے عروج پر پہنچ چکا تھا۔ جبکہ سابق حکومت نے کرپشن کے خلاف جنگ کا دعویٰ کیا تھا۔ جن لوگوں کو کرپشن سے لڑنے کا کام سونپا گیا وہ خود کرپشن میں ڈوب گئے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ موجودہ افغان حکام نے انتظامی بدعنوانی کے خلاف جنگ کو اپنے کام میں سرفہرست رکھا ہے جب کہ گزشتہ حکومت میں انتظامی بدعنوانی عروج پر پہنچ گئی تھی اور دیگر چیلنجز کے ساتھ ساتھ کرپشن بھی اس حکومت کو ورثے میں ملی ہے۔
امارت اسلامیہ کی حکمرانی کے آتے ہی امارت اسلامیہ کے ذمہ دار دن رات ایک کر کے اس قوم کی خدمت کر رہے ہیں۔ اہلکاروں کی محنت اور کوششوں کی بدولت امارت اسلامیہ نے مختصر عرصے میں افغانستان کو اس طرح سنبھالا کہ دنیا حیران رہ گئی۔ جبکہ اب تک کسی ملک نے امارت اسلامیہ کو تسلیم نہیں کیا۔
کئی سالوں کے مقدمات جو جمہوریہ کی عدالتوں میں تھے اور حل نہیں ہوئے تھے، خدا کے فضل سے ان میں سے زیادہ تر اس اسلامی حکومت میں حل ہو گئے۔
اب افغانستان کے عوام اپنے لوگوں اور وطن سے غداری کرنے والوں پر کبھی اعتماد نہیں کریں گے۔ کیونکہ انہیں اپنے مفادات کے علاوہ کچھ نظر نہیں آتا۔
امارت اسلامیہ کی آمد سے افغانستان نے ہر میدان میں بہت ترقی اور شاندار پیش رفت کی ہے۔ اپنے اکثر بیانات میں امیر المومنین حفظہ اللہ حکومتی اہلکاروں کو لوگوں کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنے کی ترغیب دیتے ہیں۔ کیونکہ یہ قوم امارت اسلامیہ کی ہے اور امارت اسلامیہ ملت کی ہے۔
اللہ کی نصرت کی بدولت مجاہدین نے عوام کے دل جیت لیے ہیں اور اس تناظر میں مجاہدین کو عوام کے دل جیتنے اور دشمنوں کے منفی پروپیگنڈے کو ہمارے لوگوں کے افکار و عقائد کو خراب کرنے سے روکنے کے لیے مزید محنت کرنی چاہیے۔