کابل

چین افغانستان حالیہ سفارتی پیش رفت: ایک جائزہ تحریر: ذاکر جلالی

چین افغانستان حالیہ سفارتی پیش رفت: ایک جائزہ تحریر: ذاکر جلالی

 

چین سلامتی کونسل کے پانچ مستقل اراکین میں سے ایک ہے اور امارت اسلامیہ افغانستان کے ساتھ اس کے اچھے تعلقات ہیں۔ 15 اگست 2021 کو افغانستان کی فتح کے بعد چین ان ممالک میں سے ایک تھا جس نے کابل میں اپنا سفارت خانہ کھلا رکھا اور حال ہی میں بیجنگ میں ایک نئے افغان سفارت کار قبول کرلیا۔ امارت اسلامیہ افغانستان اور چین کے درمیان بہتر تعلقات افغانستان کی فتح کے بعد شروع نہیں ہوئے، بلکہ اس سے قبل دوحہ میں امارت اسلامیہ کے سیاسی دفتر اور چین کے درمیان بھی رابطے جاری تھے۔ کابل کی فتح سے ایک ماہ قبل جولائی 2021 میں چینی وزیر خارجہ وانگ ای نے امارت اسلامیہ کے سیاسی دفتر کے سربراہ ملا برادر اخوند اور ان کے ایک ساتھ ایک بھر پور وفد کی میزبانی کی۔ 2022 کے آخر میں، چین نے امارت اسلامیہ کے ساتھ سفارتی سطح پر اپنے دوطرفہ تعلقات بڑھانے میں دل چسپی ظاہر کی۔ جس کا مطلب یہ تھا کہ وہ بیجنگ میں افغان سفارت کاروں کو قبول کرنے کے لیے تیار ہے۔ ان کا سفیر تو پہلے ہی سے کابل میں موجود تھا۔

چین کا یہ اقدام کیوں اہم ہے؟
‏عوامی جمہوریہ چین نے امارت اسلامیہ افغانستان کے سفیر کو ایسے وقت میں قبول کیا جب عالمی سطح پر کچھ قوتیں امارت اسلامیہ کے ساتھ تعلقات ختم کرنے اور انھیں تنہا کرنے کے لیے خطے اور دنیا کے دیگر ممالک کے اتفاق کو برقرار رکھنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ سفارتی سطح پر یہ پیش رفت اس لیے بھی اہم ہے کہ فروری کے دوسرے عشرے میں دوحہ میں اقوام متحدہ کی زیر نگرانی بعض مغربی اور خطے کے ممالک کی جانب سے افغانستان کے موضوع ایک اجلاس طلب کیا گیا ہے۔ اس اجلاس کے بعض شرکا امارت اسلامیہ افغانستان کے ساتھ عدم تعامل کے بارے میں دیگر ممالک کے درمیان اتفاق رائے پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ یہ کوشش چین کے اس اقدام کے بعد ان کے لیے مزید مشکل ہو جائے گا۔ چین اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا مستقل رکن ہے، اس کے علاوہ وہ افغانستان کے پڑوس اور خطے میں ایک اہم اقتصادی طاقت بھی ہے، جس کے ساتھ افغانستان کے تجارتی سطح پر درآمدات و برآمدات کا بہت بڑا سلسلہ بھی ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایک مضبوط و مستقل رکن کی جانب سے سفارتی سطح کی یہ پیش رفت دوسرے ممالک کو بھی اس نوعیت کے اقدامات کرنے پر ابھارتی ہے۔ سلامتی کونسل کے دیگر ممالک کے ساتھ بھی بات چیت جاری ہے جہاں امارت اسلامیہ سفارتی سطح پر تعلقات بڑھا رہی ہے۔ افغانستان اپنی متوازن اور مضبوط معیشت پر مبنی خارجہ پالیسی کی بنیاد پر خطے اور مغربی ممالک کے ساتھ مثبت روابط کا خواہاں ہے۔
اس بات سے قطع نظر کہ امارت اسلامیہ کس بلاک میں شامل ہو، خطے کے ممالک کے ساتھ افغانستان کے تعلقات اس لیے بھی اہم ہیں کہ ان کے ساتھ واضح سیاسی، سکیورٹی اور اقتصادی مشترکات ہیں۔ یہی مشترک مفادات ہیں جو دور دراز کے ممالک کی بہ نسبت خطے کے ممالک کے ساتھ زیادہ تجارت کے لیے اہم ہیں۔