کابل انتظامیہ جارحیت کا باقی زہریلا نسخہ ہے

آج کی بات اللہ تعالٰی کی مدد اور افغان مجاہد عوام کی انتھک قربانیوں اور تاریخی مزاحمت کے نتیجے میں حملہ آوروں نے اعتراف کیا کہ ان کی ٹکنالوجی ، اسلحہ ، ڈالر اور سیاسی چالیں غیرت و شجاعت کی سرزمین میں قابل عمل نہیں ہیں اور واحد راستہ افغانستان ترک کر دینا اور فوجی […]

آج کی بات
اللہ تعالٰی کی مدد اور افغان مجاہد عوام کی انتھک قربانیوں اور تاریخی مزاحمت کے نتیجے میں حملہ آوروں نے اعتراف کیا کہ ان کی ٹکنالوجی ، اسلحہ ، ڈالر اور سیاسی چالیں غیرت و شجاعت کی سرزمین میں قابل عمل نہیں ہیں اور واحد راستہ افغانستان ترک کر دینا اور فوجی انخلا ہے، انہوں نے دوحہ معاہدے کے تحت واپسی کا عمل شروع کر دیا ہے اور اب تک 95 فیصد انخلا کا عمل مکمل ہو چکا ہے۔
لیکن غیر ملکی جارحیت، جنگی طیاروں اور بموں کے زیر سایہ افغان عوام پر مسلط کردہ کابل انتظامیہ کا دائرہ اختیار صرف چند فیصد اراضی اور چند شہروں تک محدود ہو کر رہ گیا ہے، اب وہ خوشنما نعروں اور جھوٹے وعدوں کے ذریعے اپنے اقتدار کی مدت کو بڑھانے اور افغان مسلمان عوام کے مستقبل اور اقدار سے کھیلنے کی کوشش کر رہی ہے۔
افغان عوام جانتے ہیں کہ کابل حکومت 20 سال کے دوران امریکہ اور نیٹو کے غیرقانونی قبضے کو کامیاب بنانے اور طول دینے کے لئے کسی بھی ظلم و جبر سے باز نہیں آیا، یہاں تک کہ اس نے امریکہ اور مغرب کے شہروں اور سڑکوں کی حفاظت کرنا اپنا فرض سمجھا، اور بھرپور کوششں کی کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ افغان عوام غیر ملکی جارحیت کے ظلم و بربریت سے نہ نجات حاصل نہ کریں۔
اب یہ حلقہ بگوش اور افغان دشمن حکومت کے اعلی حکام مختلف بہانوں سے عوام کو ورغلانا چاہتے ہیں، کبھی کہتے ہیں کہ عوام چھ مہینے ان کے ساتھ رہیں، وہ حالات پر قابو پالیں گے، بدلے میں وہ مرنے والے اہل کاروں کو مراعات دیں گے، ان کے نام پر ایک شہر تعمیر کریں گے، کبھی کہتے ہیں کہ اگر عوام نے ان کی مدد کی تو انہیں بہت ساری مراعات سے نوازے جائیں گے، کبھی اعلان کرتے ہیں کہ اس نازک دور میں اگر قوم نے ان کی حمایت کی تو وہ زیادہ تعداد میں ڈیم تعمیر کریں گے۔
افغان عوام جانتے ہیں کہ پچھلے 20 سالوں میں اربوں ڈالر کی بارش اور امریکہ، یورپ اور مغرب کی موجودگی میں ان کرپٹ عناصر نے ایسا کوئی کارنامہ انجام نہیں دیا، اب جب ان کے آقاؤں نے واپسی کا عمل شروع کر دیا ہے اور ایک مہینے میں 200 اضلاع ان کے کنٹرول سے باہر ہوگئے ہیں، معاشی لحاظ سے ذرائع آمدن کے راستے منقطع ہوچکے ہیں، ایسی صورت میں ایسے وعدوں کا اعلان کرنا جنون اور حماقت ثابت کرنے کے سوا کوئی معنی نہیں رکھتا ہے۔
موجودہ صورتحال میں افغان عوام کا کابل حکومت کو واضح پیغام یہ ہے کہ اس حکومت نے افغانستان کو قتل عام، بحرانوں، اختلافات اور مذہبی اور قومی اقدار کی تضحیک اور توہین کے سوا کچھ نہیں دیا ہے، اور جارحیت کے زہریلہ نسخہ کی صورت میں عوام نے نقصانات کے علاوہ کچھ نہیں دیکھا ہے، لہذا بہتر یہ ہے کہ وہ اپنی فوج کے جوانوں اور اہل کاروں کو موت اور تباہی کے منہ میں نہ پھینکیں، امریکہ اور نیٹو نے راہ فرار اختیار کرنے کو ترجیح دی تو آپ بھی کسی قیمت پر کامیابی حاصل نہیں کر سکتے، کیونکہ عوام آپ کے ساتھ تعاون کریں گے اور نہ ہی مغربی آقا ہزاروں میل دور شانہ بشانہ آپ کی مدد کر سکتا ہے۔