کابل حملہ: غاصبوں کے لیے اہم پیغام

  اتوار اور پیر کی درمیانی شب مقامی وقت کے مطابق رات ڈیڑھ بجے  کابل کے حلقہ   نمبر 9 کے علاقے  ’چرخی  پل‘ میں غیرملکی  جارحیت پسندوں  کے ایک خفیہ ہوٹل ’ north gate hotel ‘  پر امارت اسلامیہ کے   فدائی مجاہدین  نے  حملہ  کیا ہے۔ یہ  ہوٹل   زیادہ  تر  انٹیلی  جنس کارروائیوں کے لیے […]

 

اتوار اور پیر کی درمیانی شب مقامی وقت کے مطابق رات ڈیڑھ بجے  کابل کے حلقہ   نمبر 9 کے علاقے  ’چرخی  پل‘ میں غیرملکی  جارحیت پسندوں  کے ایک خفیہ ہوٹل ’ north gate hotel ‘  پر امارت اسلامیہ کے   فدائی مجاہدین  نے  حملہ  کیا ہے۔ یہ  ہوٹل   زیادہ  تر  انٹیلی  جنس کارروائیوں کے لیے استعمال  ہوتا رہا تھا۔ فدائی مجاہدین نے سب سے پہلے    بارود بھرا مزدے کو  ہوٹل  کے مین گیٹ سے ٹکرایا، جس سے  زور دار دھماکہ ہوا   اور نتیجۃ راستے میں  موجود  تمام سکیورٹی چوکیاں   منہدم   ہو گئیں اور تقریبا مکمل ہوٹل  زمین  بوس  ہوگیا ہے۔ اس کے  بعد ہلکے  اور  بھاری  ہتھیاروں سے لیس دیگر  تین  مجاہدین  کامیابی سے ہوٹل میں داخل ہوئے اور  وہاں  بچ جانے  والے  دیگر  صلیب پرستوں  کو موت کے حوالے کرنے کے لیے کارروائی شروع کر دی۔

آزاد ذرائع   کے مطابق اس    تباہ کن  حملے میں سیکڑوں  غیرملکی  جارحیت پسند اور انٹیلی جنس  کے اہل کار ہلاک و زخمی ہوئے  ہیں۔ ہوٹل منہدم، اہم دستاویزات اور   دیگر فوجی وسائل جل کر خاکستر ہوگئے ہیں۔ اس علاقے  میں غیرملکی جارحیت پسندوں پر  اس  طرح کے کئی  حملے ہو چکے ہیں، جن میں  ان کو بھاری جانی اور مالی  نقصانات اٹھانا پڑے ہیں۔ صلیبی غاصبوں پر  یہ  حملہ   پہلا نہیں ہے اور نہ  ہی آخری  حملہ  ہوگا۔ جب تک   غیر ملکی جارحیت پسند افغانستان میں موجود  رہیں گے، مجاہدین کے اس قسم  حملے  انہیں جہنم  رسید کرتے  رہیں گے۔ غیرملکی جارحیت پسند کان کھول کر سن لیں کہ  اگر تم گزشتہ  پندرہ سال کے دوران  اپنے مذموم مقاصد حاصل کرنے  میں  ناکام   رہے  ہو تو اس کے بعد  بھی افغانستان   میں سکھ و آرام  کی زندگی گزارنے کے خواب  دیکھنا چھوڑ دو۔ کیوں کہ  افغان  اپنے مقدس  مشن  سے پیچھے   ہٹے ہیں اور  نہ   قربانیاں دینے سے  اُکتا گئے ہیں۔ جہادی  محاذ روز افزوں  ترقی کی منازل  طے کر رہا ہے۔  نوجوانوں میں دین  اور ملت کے دفاع کا جذبہ  پہلے سے  زیادہ  مضبوط ہو چکا ہے۔

ہمیں  یقین ہے ایک  دن ضرور  تمہاری یہ استعماری افواج  افغانستان سے  شکست  کھا کر  بھاگ  نکلے گی۔  کیوں کہ  آزادی پسندوں کی سرزمین  پر ہمیشہ کے لیے قبضہ  نہیں کیا جاسکتا۔جتنی دیر تمہاری افواج یہاں ٹھہریں  گی،  انہیں اس قسم کے  حملوں میں نشانہ  بنایا جاتا رہے گا۔   اس سے قبل  کہ تمہارے  بہت سے فوجیوں  کی کھوپڑیاں افغانستان  کی  مٹی میں  مل  جائیں،  بہتر یہی  ہے کہ ابھی سے  انخلا  کی فکر کر لو، تاکہ  ایک طرف  تمہارے ’بہادر فوجی‘  اہل کاروں کی جان بچ  جائے اور دوسری طرف  آئے روز تہاری بمباری کی زد میں آنے والے افغان شہریوں کو سکھ کا  سانس  مل سکے۔

امارت اسلامیہ کے  خاص طور پر وہ  حملے، جن میں صلیبی  جارحیت پسند نشانہ  بنتے ہیں،  امریکا کے  مغرو ر اور مخبوط الحواس  حکام کے لیے ایک واضح  پیغام  ہیں کہ  امارت اسلامیہ کے  خلاف جو بھی حربہ اور اسلحہ  استعمال کیا جائے گا،  ہمیشہ کی طرح   ناکام  و  نامراد  رہیں گے۔ان شاء اللہ سوویت یونین کی طرح    امریکا بھی اپنے زخم چاٹتا ہوا افغانستان سے نکل جائے  گا۔ جارحیت پسند یاد رکھیں کہ  طاقت کے استعمال سے  اقوام اور ملکوں پر قبضہ  نہیں کیا جا سکتا۔ ٹھیک ہے تھوڑے عرصے  کے لیے داخلی  غلاموں اور کاسہ لیسوں  کی مدد سے  کچھ  علاقوں پر تمہارا  قبضہ ہو جائے گا، لیکن مظلوموں کی بستی جارحیت پسندوں کا مسکن نہیں بن سکتی۔ امریکا کے لیے اس  کی سب سے بڑی مثال  ویتنام ہے، جب کہ امریکا سمیت اس کے اتحادیوں کے لیے افغانستان ایک بہترین مثال ہے۔ ’افغانستان جارحیت پسندوں کا قبرستان ہے۔‘ یہ کوئی ہوائی ڈھکوسلہ نہیں ہے۔ اگر دیکھان چاہیں تو آج بھی مغرور جارحیت پسندوں کی پریشان حال کھوپڑیاں افغانستان کی مٹی سے مل جائیں گی۔ یہاں سکندر،چنگیز خان،انگریز اور  روسی  افواج کے بے شمار عزائم اُن کی لاشوں کے ساتھ دفن ہیں۔امریکا  کے مغرور  جارحیت پسندفوجیوں کاانجام بھی  سابق جارحیت پسندوں کی  طرح ہوگا۔ اس لیے بہتر  یہی  ہے  کہ  اپنے  فوجیوں  کو مزید ہلاکت سے  بچانے  کے لیے اپنی ناکام جدوجہد سے توبہ کر کے افغانستان سے اپنا بستر لپیٹ لیا جائے۔