کابینہ کا آٹھواں اجلاس: بیس سالہ جہادی عمل کے تحفظ کےلیے طریقہ کار بنایا جائے گا۔

  امارت اسلامیہ افغانستان کی کابینہ کے آٹھویں اجلاس میں گزشتہ بیس سالہ جہاد کے تاریخی آثار کے تحفظ کے طریقہ کار پر غور کیا گیا۔ اجلاس رئیس الوزرا الحاج ملا محمد حسن اخند کی سربراہی میں 29 صفر المظفر کو منعقد ہوا۔ قرآن کریم کی تلاوت کے بعد ایجنڈے کی وضاحت پر تمہیدی گفتگو […]

 

امارت اسلامیہ افغانستان کی کابینہ کے آٹھویں اجلاس میں گزشتہ بیس سالہ جہاد کے تاریخی آثار کے تحفظ کے طریقہ کار پر غور کیا گیا۔ اجلاس رئیس الوزرا الحاج ملا محمد حسن اخند کی سربراہی میں 29 صفر المظفر کو منعقد ہوا۔ قرآن کریم کی تلاوت کے بعد ایجنڈے کی وضاحت پر تمہیدی گفتگو ہوئی۔
اجلاس میں وزارت اطلاعات و ثقافت کو امریکی جارحیت کے خلاف بیس سالہ جہاد کی قربانیوں، کارناموں اور دشمن کے جرائم اور دیگر تاریخی آثار کے تحفظ کے لیے لائحہ عمل تیار کرنے اور اسے کابینہ کے اجلاس میں پیش کرنے کا کام سونپا گیا۔
اس کے علاوہ سابقہ انتظامیہ کے اہل کاروں کے گھروں اور جائدادوں کے تحفظ سے متعلق ادارے کے سربراہ شیخ نور الحق انور کی سربراہی میں وزیر مخابرات و ٹیکنالوجی مولوی نجیب اللہ حقانی، وزیر محنت و سماجی امور عبد الولی، افغان ہلال احمر کے سربراہ ملا نور الدین ترابی، وزیر اراضی و شہری ترقی مولوی حمد اللہ نعمانی، اٹارنی جنرل مولوی شمس الدین شریعتی اور انٹیلی جنس کے نمائندوں کو ذمہ داری دی گئی کہ محکمہ امور کی جانب سے فراہم کردہ طریقہ کار کا بغور جائزہ لیں اور ضروری اصلاحات کے بعد اسے کابینہ کے اجلاس میں پیش کریں۔
کابینہ کے اجلاس میں امارت اسلامیہ افغانستان کے سیاسی کمیشن کو وزارت داخلہ کی طرف سے مقرر کردہ وفد کی طرف سے اسلحہ رکھنے کے لائسنس کے طریقہ کار کا متعلقہ اداروں کی ذمہ داریوں کو دیکھتے ہوئے جائزہ لینے کے بعد اس کی تحقیقات کرے اور ضروری اصلاح کے بعد فیصلے کے لیے کابینہ میں پیش کریں۔
گذشتہ پیر کو منعقد ہونے والا کابینہ کا اجلاس دعا پر ختم ہوا۔