کابل

کاسا-1000″ پراجیکٹ دوبارہ شروع کرنے کا اعلان

کاسا-1000" پراجیکٹ دوبارہ شروع کرنے کا اعلان

 

کابل۔ (خصوصی رپورٹ)
ترکی کے شہر استنبول میں کرغزستان، تاجسکتان، افغانستان اور پاکستان کے حکام اور عالمی بینک کے نمائندوں کے ساتھ دو روزہ مذاکرات کے بعد امارت اسلامیہ کے حکام نے اعلان کیا ہے کہ وہ کاسا 1000 پراجیکٹ کا عملی کام دوبارہ شروع کرنے کے لیے شرکاء کے ساتھ ایک معاہدے پر پہنچ گئے ہیں۔

امارت اسلامیہ کے ترجمان مولوی ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے ایکس پیج پر لکھا، “گزشتہ روز کاسا-1000 پروجیکٹ پر کرغزستان، ازبکستان، افغانستان اور پاکستان نے دستخط کئے۔ جب کہ عالمی بینک اس اہم منصوبے کی تکمیل کے لئے مالی مدد فراہم کرے گا”۔
یہ اجلاس 7 اور 8 مارچ کو ترکی میں منعقد ہوا اور آج 9 مارچ کو اس کا اعلان کیا گیا۔

افغانستان الیکٹرسٹی کمپنی نے بھی اس حوالے سے شائع ہونے والے ایک پیغام میں کہا ہے کہ “دو سال کی تاخیر کے بعد عالمی بینک کے مالی تعاون سے بجلی کی ترسیل کے اس بڑے منصوبے کو رواں سال مارچ کے آخر تک دوبارہ شروع کیا جائے گا، جسے دو سال کی مدت میں مارچ 2026 تک مکمل کیا جائے”۔

واضح رہے کہ CASA (Central Asia-South Asia) تک ایک ہزار (1000) میگاواٹ بجلی کی ترسیل کا یہ اہم منصوبہ افغانستان میں قندوز کے شیر خان بندر سے ننگرہار کے طورخم تک 580 کلومیٹر کی لمبائی کے ساتھ مکمل کیا جائے گا۔

“CASA-1000” )سینٹرل ایشیا سے ساؤتھ ایشیا( کرغزستان سے تاجکستان اور افغانستان کے راستے پاکستان تک بجلی کی ترسیل کا سب سے بڑا منصوبہ ہے، جس کا افتتاح 2016ء میں ہوا تھا اور2018ء میں مکمل ہونا تھا مگر ناگزیر وجوہات کی بناء پر اس منصوبے پر کام ہی شروع نہ ہو سکا۔

کاسا ایک ہزار منصوبے کے بارے میں بات چیت کا آغاز 2006 میں ہوا جب کرغزستان اور تاجکستان اپنی ضرورت سے زیادہ بجلی افغانستان اور پھر پاکستان کو فروخت کرنا چاہتے تھے۔ اسی سال کے آخر میں چاروں ممالک کے درمیان مفاہمت کی ایک یادداشت پر دستخط ہوئے۔
اس منصوبے کے تحت کرغزستان اور تاجکستان 1,222 کلومیٹر طویل پاور ٹرانسمیشن لائن پرمٹ کے ذریعے 300 میگاواٹ بجلی افغانستان اور 1000 میگاواٹ پاکستان کو منتقل کریں گے۔

داتکا میں ذیلی سٹیشن کے ساتھ کرغزستان سے شروع ہونے والی ٹرانسمیشن لائن کے تاجکستان میں 4 ذیلی سٹیشن ہوں گے اور پھر یہ افغانستان سے گزرتی ہوئی نوشہرہ میں کنورٹر سٹیشن کے ساتھ پاکستان پہنچے گی۔

پاکستان میں توانائی کے بظاہر بحران اور افغانستان میں قیام امن کے بعد لگتا ہے کہ ورلڈ بینک نے دو سال کی تاخیر کے بعد اپنا تعاون دیا ہے۔

وزارت پانی و بجلی اس منصوبے کے تکنیکی پہلوؤں کا جائزہ لے رہی ہے جس کے نمائندوں نے اس دو روزہ اجلاس میں شرکت کی، اور اس پراجیکٹ کے بارے میں مزید تفصیلات شائع کیں جس کے مطابق اس منصوبے کا کام خطے کے ممالک کی جانب سے عالمی بینک اور افغانستان کی جانب سے تیاری اور مکمل شرائط اور یقین دہانی کے ساتھ دوبارہ شروع کیا جا رہا ہے۔

اس منصوبے کی کل لاگت کا تخمینہ 1.2 بلین ڈالر لگایا گیا تھا اور نئے منصوبے کے مطابق یہ منصوبہ مارچ 2026 تک مکمل ہونے کی امید ہے۔

یہ منصوبہ وسطی ایشیا اور جنوبی ایشیا کو آپس میں ملائے گا اور اس سے علاقائی روابط کو بھی فروغ ملے گا جو کہ تمام متعلقہ ممالک اور ان کے عوام کی خوشحالی کے لئے یکساں اور باہمی طور پر سود مند رہے گا۔

یہ منصوبہ افغانستان میں قندوز کی شیر خان بندرگاہ سے شروع ہوکر قندوز، بغلان، کاپیسا، کابل، لغمان اور ننگرہار سے ہوتے ہوئے طورخم کے ذریعے خیبرپختونخوا تک جائے گا۔